پاکستان میں اقلیتوں پر ہوتے جرم
پاکستان میں اقلیتی ہندﺅں پر ظلم کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں ہندوﺅں سے زبردستی مذہب تبدیل کے معاملے ہوں یا مندروں کو آئے دن توڑنے یا نقصان پہنچانے کے معاملے ہوں ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے حال ہی میں خبر آئی ہے کہ ایک ہندو دلہن کو شادی سے منڈپ سے اغوا کر لیا گیا ۔اس کے بعد اسے زبردستی اسلام قبول کروایا گیا ۔اور ایک پاکستانی مسلم مرد سے اس کی شادی کروا دی گئی ۔پاک میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق یہ واقعہ صوبہ کے سندھ کے میٹ چاری ضلع کے ہالا شہر کا ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ آرتی بائی نامی ہندو لڑکی کو کچھ لوگ اس وقت اغوا کر لے گئے جب ان کی شادی کی رسمیں چل رہی تھیں ۔بھارتی کی بعد میں شاح رخ گل نامی مسلم شخص سے شادی کر ا دی گئی ۔پولس نے شکایت کے باوجود اغوا کاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی الٹے ان لوگوں کی مدد کی جو ہندو دلہن کو اغوا کر لے گئے تھے ۔پاکستان میں اقلتیوں اور ان کے مذہبی عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں گرو دوار نانک صاحب پر پتھراﺅ کا زخم ابھی بھرا نہیں تھا کہ صوبہ سندھ کے ایک گاﺅں کے مندر پر سنیچر کی رات کچھ لوگوں نے حملہ کر دیا اور مورتیوں کو توڑنے کے بعد ملزم فرار ہو گئے ۔پولس نے چار نا معلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج لیا ہے ان دونوں واقعات پر اعتراض جتایا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک سینئر افسر کو طلب کیا اور سخت احتجاج میں اعتراض نامہ پیش کیا ملک میں خاص طور سے ہندو ،سکھ او رعیسائی جیسے اقلتی فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔پاکستان میں حالیہ مہینوں میں اقلیتی ہندوﺅں پر مظالم کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں اسی طرح گزشتہ اگست میں جگ جیت کور 19سال کی بھی مسلم شخص سے شادی کرائی گئی تھی اور بندوق کی نوک پر مذہب بدلوایا گیا تھا جہاں تک وہاں پولیس کا سوال ہے یہ متاثرہ خاندان کو تو چھوڑو الٹا اغوا کاروں کی مدد کرتی ہے تھار کے ایک سینئر افسر پر زیادہ دباﺅ پڑنے کے سبب کچھ گرفتاریاں کرنی پڑیں اور الزام میں چار لڑکوں کو گرفتار کیا گیا ان لڑکوں پر مندر توڑنے کے الزم ہیں ۔اس بے قصور لڑکی کا بھی کچھ اتا پتہ نہیں ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں