بھاجپا کا وار،سی ایم کجریوال کو پھر بولی آتنکی

چناﺅ میں اب ایک دن بچا ہے 8تاریخ سنیچر کے روز ووٹ پڑیں گے اور پتہ لگے گا کہ دہلی اسمبلی میں کون کامیاب ہوگا؟یا یوں کہیئے کہ دہلی کی گدی پرکون بیٹھے گا؟سبھی سیاسی پارٹیوں نے اپنے سرکردہ لیڈروں کو چناﺅ میدان میں اُتار دیا تھا وہیں چناﺅی بڑھت حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ تیز رہا بھاجپا ایم پرویش ورما کی طرف سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عآپ پارٹی کے کنوینر اروند کجریوال کو آتنکوادی کہے جانے کے معاملے میں کافی طول پکڑا مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے بھی کجریوال کو خود آتنکوادی کہہ ڈالا تھا اور ایک بد امنی پسند و دہشتگردی میں بہت زیادہ فرق نہیں ہوتا کجریوال کو دہشتگرد کہنا صحیح نہیں مانا جا سکتا ۔ایک بد امنی پسند دیش کے سسٹم کے خلاف ہوتا ہے جبکہ ایک دہشتگرد دیش کے خلاف ہوتا ہے ۔اور وہ دہشتگردانہ واردات انجام دیتا ہے جو تشدد پر مبنی ہوتی ہے ۔اس لئے کسی بد امنی پسند اور دہشتگرد میں تھوڑا فرق ہوتا ہے اس لئے کجریوال کو دہشتگرد کہنے پر چناﺅ کمیشن نے پرویش ورما کو وجہ بتاﺅ نوٹس جار ی کیا تھا اور ان پر چناوءپرچار میں دو مرتبہ پابندیاں بھی لگائی تھیں ۔بھاجپا کے سینئر لیڈر پرکاش جاویڈکر نے میڈیا سے کہا کہ کجریوال اب معصوم چہرہ پیش کر کے سوال کر رہے ہیں کہ کیا میں آتنکوادی ہوں ؟آپ آتنکوادی ہیں اور یہ ثابت کرنے کے لئے بہت ثبوت ہیں آپ نے یہ خود ہی کہا تھا کہ عآپ پارٹی بد امنی پسند ہے بد امنی پسندی اور دہشتگردی میں بڑا فرق نہیں ہوتا ۔جاویڈکر نے یہ بیان اسمبلی چناﺅ کے دوران موگہ میں خالستانی کمانڈر گریندر سنگھ کے گھرپر رات رکنے کا اشو بھی اُٹھایا انہوںنے کہا کہ آپ جانتے تھے کہ وہ ایک آتنکوادی تھا پھر بھی آپ ا س کے گھر رکے جاویڈکر کے بیان کے بعد عآپ پارٹی میں ناراضگی کی لہر پیدا ہونا فطری تھی ۔عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے پیر کو کہا کہ اور بھاجپا کو جیل بھیجنے کی چنوتی دے دی جیل میں ڈال کر دکھاﺅ سنجے سنگھ نے کہا کہ چناﺅ میں ہار کے ڈر سے بھاجپا کے نیتا اروند کجریوال کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کر رہے ہیں ۔جن کے لئے ان پر مقدمہ درج کر کارروائی ہونی چاہیے پہلے ایک ایم پی نے کجریوال کو آتنکواد کہا تھا پھر اس کے بعد بھاجپا ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے انہیں بندر کہا اس کے بعد اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگیہ آدتیہ ناتھ نے ان کی بیماری کا مذاق اُڑایا انہوںنے کہا کہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ دہلی کی راجدھانی جہاں پارلیمنٹ ہاﺅس ہے اور پوری سرکار ہے چناﺅ کمیشن ہے وہاں اس طرح کے بیان بازی کے واقعات ہو رہے ہیں الٹے سیدھے الفاظ کا استعمال ہو رہا ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟