گرہستنوں کی تھالی سے غائب ہوتی پیاز

غریب ،مزدو ر طبقے کے لئے پیاز کی بڑھتی قیمتوں نے ان کی گرہستیوں کے آنسو نکال دئیے پچھلے دنوں پیاز خوردہ دام سو سے 120روپئے کلو مل رہی ہے وہیں تھوک بازار میں پیاز کی قیمت ستر روپئے ہے آزادپور منڈی اور آس پاس کے خوردہ بازار میں سو روپئے کلو فروخت ہوتی بتائی گئی ہے ۔خودرہ تاجروں نے بتایا کہ پیاز کے دام بڑھنے کے بعد سے پیاز کی فروخت میں گراوٹ آئی ہے پہلے دن میں پانچ سو سے ایک ہزار کلو تک یومیہ پیاز کی فروخت ہوتی تھی لیکن اب دام بڑھنے کی وجہ سے ایک چوتھائی سے بھی کم رہ گئی ہے ۔آر کے پورم کی باشندہ ایک خاتون کا کہنا ہے کہ اب پیاز کے دام بڑھنے سے تھالی سے پیاز غائب ہوتی جا رہی ہے ۔کھانے کے دوران اب پیاز کا کثرت سے استعمال نہیں ہوتا دہلی کانگریس کا الزام ہے کہ مرکز کی مودی سرکار اور دہلی عام آدمی پارٹی سرکار میں نورا کشتی کے سبب پیاز کے دام آسمان چھو رہے ہیں دہلی این سی آر میں پیاز سو روپئے تک بک چکی ہے ۔کانگریسی مہیلا ورکروں نے پیاز کی مالا پہن کر وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کے گھر کے باہر مظاہر ہ کیا کانگریس کے صدر سبھاش چوپڑہ نے اس مظاہرے کی قیادت کی مظاہرے میں شامل عورتیں نعرے لگا رہی تھیں جمع خوروں پر کسو لگام ،سستی کرو پیاز کے دام سو روپئے کلو پیاز مودی کجریوال کا اندھا راج کے نعرے بھی لگے اس موقع پر سبھاش چوپڑا نے الزام لگایا کہ سرکاری گوداموں میں 32ہزار ٹن پیاز سڑ رہی ہے جنتا اس کے لئے ترس رہی ہے انہوںنے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ان کی بھی جمع خوروں کے ساتھ ملی بھگت ہے دوسری طرف منڈی تاجروں کا کہنا ہے کہ پیاز کے دام جتنے بڑھ چکے ہیں بڑھ گئے اب گرنا شروع ہو جائیں گے ۔راجستھان سے پیاز آنا شروع ہو گئی ہے اور سپلائی دہلی بہار بنگال تک ہو رہی تھی مہاراشٹر میں پیاز نہیں تھی اب وہ گجرات سے پیاز آنے لگی ہے امید ہے کہ دام کم ہوں گے اس مہینے کے آخر تک مہاراشٹر سے بھی پیاز آنے لگے کی اور دام گر جائیں گے کاروباریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مرتبہ دیش میں ڈھائی مہینے سے زیادہ بارش ہوئی جسے مہاراشٹر اور کرناٹک میں پیاز خراب ہو گئی یہ اچھا ہوا راجستھان کی پیاز بچ گئی تو نہیں برا حال ہو جاتا ۔بہر حا ل پیاز ہر گھر کی اہم ضرورت ہے سرکار کو چاہیے کہ وہ منڈیوں میں پیاز کی فراوانی لائے اور سیاست سے بچے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟