دس پندرہ ہزار لوگوں کی بھیڑ سے بھاجپا چناﺅ کیسے جیتے گی؟

مہاراشٹر اور ہریانہ کے بعد ایک طرف جہاں جھارکھنڈ اسمبلی چناﺅ پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور سیاسی حلقوں میں سوال پوچھا جا ہارہا ہے کہ جھارکھنڈ میں بھی بی جے پی کا وہی حال تو نہیں ہوگا جیسا مہاراشٹر میں ہوا ہے ؟لیکن جھارکھنڈ میں اس مرتبہ کنگ بننے سے زیادہ کنگ میکر کی لڑائی ہے میدان میں صرف دو یودھا ہیں بھاجپا کی طرف سے وزیر اعلیٰ رگھور داس اور اپوزیشن اتحاد کی طرف سے جے ایم ایم کے نیا ہیمت سورین ہیں 181اسمبلی سیٹوں والی ریاست میں پانچ مرحلوں میں چناﺅ ہو رہا ہے ۔پہلے مرحلے کی پولنگ ہو چکی ہے جھارکھنڈ چناﺅی سمر میں امیدواروں کی بھرمار ہے۔سب سے زیادہ دھوم رگھوبر داس اور آل انڈیا اسٹوڈینٹ یونین کی ہے جو اب تک بھاجپا کے ساتھ چناﺅ لڑتی رہی ہے اور سرکار چلاتی رہی ،لیکن اس مرتبہ دونوں آمنے سامنے آگئے ہیں ۔آج سو سے صدر سدھیش مہتو حالانکہ اپنے فیصلے کے پیچھے مہاراشٹر کو وجہ نہیں مانتے اور بھاجپا سرکار سے اصولی اختلاف کی وجوہات بتاتے ہیں لیکن کوئی بھی سیاسی مبصر یہ ماننے کو تیا رنہیں ہے کہ دراصل آجسو کو لگتا ہے کہ زیادہ سیٹوں پر لڑ کر آدھا درجن سیٹوں پر بھی جیتنے میں اگر وہ کامیاب رہے تو سرکار کسی کی بھی بنے لیکن دبدبہ اور کنگ میکر کا رول انہیں کا ہوگا بھاجپا نے مہاراشٹر میں ہار کے بعد جھارکھنڈ میں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے ۔بھاجپا صدر امت شاہ نے پہلے مرحلے کی پولنگ سے کچھ گھنٹے پہلے جھارکھنڈ کے چتر ااور گڑوا میں چناﺅ کمپین کے تحت ریلیاں کیں ۔اور دونوں ریلیوں میں کم بھیڑ دیکھ کر ناراضگی جتائی پہلے چترا میں کہا کہ دس پندرہ ہزار لوگوں سے بھاجپا کا امیدوار کیسے جیتے گا :؟ ©آپ مجھے بیو قوف مت بنائیے میں بھی بنیا ہوں اور حساب کتاب مجھے بھی آتا ہے میں آپ کو جیت کا راستہ بتاتا ہوں آپ سبھی کو وزیر اعلیٰ رگھور داس نے موبائل فون دیا ہے پھر جاﺅ اور 25-25لوگوں کو فون کرو کہ وہ بھاجپا کو ووٹ دیں شاہ نے اپوزیشن پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں کانگریس جے ایم ایم کے ساتھ مل کر چناﺅ لڑ رہے ہیں ،کیا جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے کانگریس سے بھی کبھی پوچھا ہےکہ اس نے جھارکھنڈ کی تشکیل کے لئے کیا کیا؟شاہ نے در اندازی کے اشو پر کہا کہ اب مونی بابا کا زمانہ نہیں ہے ۔مودی جی کی سرکار ہے پہلے مونی باباکی مٹھی سے آلیہ مالیہ جے جمالہ بھارت میں روز گھس آتے تھے ۔جموں و کشمیر میں ہم نے 370ہٹا کر اپنے ارادے بتا دئے ہیں اسمبلی چناﺅ کے لئے امت شاہ آٹھ دنوں میں دوسری مرتبہ جھارکھنڈ گئے ا س سے پتہ چلتا ہے کہ جھارکھنڈ مہاراشٹر کے بعد بھاجپا کے لئے کتنی اہم ترین ریاست ہوگئی ہے ۔جھارکھنڈ کی بیس سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ مضبوط سرکار بنی تھی اس کا سہرا مودی کو جاتا ہے یہ مضبوط سرکار آجسو کی حمایت سے بنی تھی اس سے پہلے چودہ سال کی تاریخ میں سات وزیر اعلیٰ بنے ایک بار تو آزاد امیدوار وزیر اعلیٰ بن گیا امید تو یہی ہے کہ ا س مرتبہ کسی کو بھی واضح اکثریت نہیں ملے گی اگر کھچڑی اکثریت آئی تو چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کا بھی اہم رول بن جائے گا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟