جہاں ناسہ ہار گئی وہیں انجینئر شن مگم سبرامنیم کامیاب ہو گئے

چاند پر بھیجے گئے ہندوستانی مشن چندریان 2-کا حصہ رہے لینڈر(وکرم )کا ملبہ تلاش نکالا گیا ،اور یہ کام نہ تو اسرو کر سکا اور نہ ہی ناسہ یہ تلاش چنئی کے ایک لڑکے اور شوقیہ جغرافیت کے ماہر 33سالہ انجیئر شن مگم سبرامنیم نے کر ڈالی وہ بھی بغیر کسی مخصوص لیبورٹی کے ،لینڈنگ جگہ سے قریب 700میٹر دور یہ مبلہ تلاش لیا ۔اس کی بنیاد پر ناسہ نے ملبے کے تین ڈھیر تلاش کر لئے اس کی تلاش میں ناسہ اور اسرو تین مہینے سے لگی ہوئی تھی ناسہ اور ائیری زونہ یونیورسٹی نے شن مگم کو اس تلاش کا کریڈیٹ دیا ہے ۔07ستمبر کو لینڈر وکرم کو کریش لینڈنگ کے بعد اسرو سے ناسہ تک سب نے تلاش کرنے کی کوشش کی پھر 17ستمبر کو ناسہ نے کریش سائڈ کی تصویر جاری کرتے ہوئے کہا کہ وکرم کا کچھ پتہ نہیں چل پایا ،32لاکھ پکسل والی اس تصویر کو چنئی کے 33سال کے ایپ ڈبلیپر رن مگم 17دن مسلسل 4-6گھنٹے چھانتے رہے ،اور تین اکتوبر کو انہیں مبلہ دکھائی دیا شن مگم نے تصویر کے ہر ایک پکسل کا موازنہ کر تلاش کر لیا ۔بتا دیں کہ لینڈر وکر م اور اس کے اندر رکھے رور پرگیان کو مشن کے تحت سات دسمبر کی رات قریب دو بجے چاند کے ساﺅتھ پول کے چھ سو کلو میٹر قریب ایک میدان میں سافٹ لینڈنگ کروائی جا رہی تھی بھارت ایسا کر لیتا تو دنیا کے چار چنندہ ملکوں میں شامل ہو جاتا لیکن اترنے سے چند منٹ پہلے ہی اس سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا ۔اس کے ملبے کی تلاش میں دنیا بھر کے سائنسداں اور خلائی ایجنسیاں لگی تھیں ،چاند کا طواف کر رہے ناسہ کی شکل لونر رکنسینس اوربی ٹیر (ایل آر او)وکرم کو لینڈنگ جگہ سے کئی بار گزرا لیکن اسے بھی کامیابی نہیں ملی ،شن مگم بتاتے ہیں کہ میں صبح چار بجے اُٹھا تو دیکھا کہ فون پر ناسہ سے آئے ای میل کا نوٹیفیکشن پڑا ہے میں نے ای میل پڑھا اور اسے ٹوئٹ کیا اور ساتھ ٹوئٹر ہینڈل پر اسٹیٹس جوڑ دیا .....آئی فاﺅنڈ وکرم لینڈر آج ایک دن میں ہی میرے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر سات ہزار سے زیادہ فالور بڑھ گئے رن مگم نے بتایا کہ چاند پر وکرم لینڈر پر اترنے کی جگہ پر ناسہ کے ذریعہ لے گئی پرانی تصویروں کو انہوںنے اپنی چھوٹی سی لیب میں جمع کیا اور ان کا موازنہ کرتے ہوئے انہیں ایک جگہ سفید پوائنٹ نظر آیا جو پرانی تصویروں میں نہیں تھا شن مگم کا اندازے کی یہی سب سے بڑی بنیاد بنا کہ یہ لینڈر وکرم کا ہی ملبہ ہے مکینکل انجیر رن مگم سبرا منیم جغرافیائی سائنس میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں روزانہ چار سے سات گھنٹے تک ایل آر او سے ملی چاند سطح کی تصویروں کاتجزیہ کرتے ہوئے کام سے لوٹ کر آتے ہی رات میں دو بجے تک وکرم کی تلاش میں لگے رہے یہ ممکن ہے کہ اسرو نے اسے لے کر کچھ تصویریں جاری کی تھیں لیکن سبرامینم کی پڑتال کے بعد جو تصویرں سامنے آئی ہیں وہ زیادہ صاف اور زیادہ ریزولیشن والی ہیں ۔ہم شن مگم کو مبارکباد دینے کے ساتھ دیش کے اس سیکٹر میں بھی نام اونچا کرنے کی سراہا کرتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟