مشکل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

دنیا کے سب سے طاقتور شخص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پارلمینٹ میں مقدمہ چلانے کی کارروائی کی جانچ آخری دو میں ہے اگر تحریک ملامت ایوان نمائندگان میں پاس ہونے کے بعد سنٹ میں بھی منظور ہو جاتی ہے تو پہلے ہی اپنے عہد میں ٹرمپ کی وادی ہونے کا خطرہ ہے اس سے پہلے 1974میں اس وقت کے صدر ریچلڈ مکسن نے مقدمہ چلائے جانے پر تجویز سے پہلے ہی استعفی دے کر عہدہ چھوڑ دیا تھا امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے مقدمہ چلانے کی کارروائی کو منظوری 24ستمبر 2019کو دے دی تھی ایوان کی عدلیہ کمیٹی میں پہلی سماعت 13نومبر سے شروع ہوئی مقدمہ چلانے کی الزامات کی جانچ ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی کو دی گئی ہے وہ دسمبر میں معاملے درج کرنا شروع کر چکی ہے اس کے بعد ریپبلیکن اکثریت والے ایوان سنٹ میں جانچ اور آخری فیصلہ ہوگا ۔ٹرمپ کے خلاف مقدمہ چلانے کے فیصلے کے لے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی ،حالانکہ سنٹ میں ریپبلیکن کے پاس اکثریت ہے ایک وسل بلور نے الزام لگایا تھا کہ ٹرمپ نے یو کرین کے صدر بولوڈی نیہو جیلنسکی کو 25جولائی کو فون لگا کر سابق نائب صدر اور 2020کے صدارتی چناﺅ میں ڈیموکریٹک امیدواری کے اہم دعویدار جوے بیڈن کی ساکھ ملیا میٹ کرنے کے لئے کہا تھا بیڈن کے بیٹے رابرٹ ہنٹر یوکرین کی گیس کمپنی بورسما کے بورڈ میں 2014سے 2019تک کام کر چکے ہیں یوکرین کے کچھ ورکروں نے الزام لگائے کہ بیڈن کے بیٹے رابرٹ ہنٹر نے ملک کے مفاد کے خلاف کام کیا ہے وہیں بیڈن پر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ انہوںنے بیٹے کی خاطر یوکرین میں سرکاری وکیل تک کو ہٹوا دیا یوکرین میں ان سبھی معاملوں کی جانچ چل رہی ہے ۔ٹرمپ پر الزام ہے کہ یوکرین کو اقتصادی و فوجی مدد کی رشوت دے کر اپنے سیاسی حریف جوے بیڈن کے ساتھ ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی امریکی وسل بلور کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ذریعہ یوکرین کے صدر کو فون کرنے کا مقصد دباﺅ ڈال کر جوے بیڈن کے نا پسندیدہ رول کو دکھا کر ان کی ساکھ کو امریکہ میں خراب کرنا تھا ۔کانگریس پینل نے ٹرمپ کو چھ دسمبر شام تک یہ بتانے کو کہا ہے کہ کیا وہ یا ان کے وکیل مقدمہ چلانے کی کارروائی میں اپنی طرف سے کوئی اور وقت دینے کو تیار ہیں ؟انہیں یہ بھی بتانا ہوگا کہ کیا وہ گواہوں سے بات کرنا چاہیں گے ؟اُدھر وائٹ ہاﺅس کے ایک بیان کے مطابق ٹرمپ مقدمہ چلانے کی کارروائی میں شامل نہیں ہوں گے ان کے وکیل بینادی کارروائی کی تعمیل نہ کئے جانے اور شفافیت نہ برتنے کے سبب امریکی صدر کے خلاف مقدمہ چلانے کی سماعت میں شامل نہیں ہوئے ۔

(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!