جگن موہن کے نشانے پر چندر بابو نائیڈو

تیلگو دیشم پارٹی کے چیف این چندر بابو نائیڈو نے بدھ کو چلو آتمہ کوں کی اپیل کے تحت گنٹور ضلع کے علاقہ اُڈا وللی میں واقعہ اپنے گھر سے نکلنے کی ناکام کوشش کی یہ احتجاجی مظاہرہ کچھ دیہاتیوں کو گاﺅں سے نکالنے کے خلاف احتجاج میں کیا جانا تھا ان کے بیٹے لوکیش کو بھی نظر بند کیا گیا آندھرا پردیش کے ڈائیرکٹر جنرل پولس ڈاکٹر گوتم سمواترا نے سی ایم او کی طرف سے ایک بیان جاری کر کہا کہ نائیڈو کی سرگرمیوں کے سبب گنڈور خطہ میں کشیدگی بڑھ رہی تھی جس سے قانون و نظم خراب ہو رہا تھا ۔اس لئے انہیں احتجاج کے طور پر حراست میں لیا گیا حکمراں اور اپوزیشن سیاسی رقابت کی تلخی میں بدل رہی ہے ۔آندھر اپردیش اس کی تازہ مثال ہے جہاںسیاسی تشدد کے خلاف آواز اُٹھانے سے روکنے کے لئے سرکار نے چندر بابو نائیڈو سمیت اپوزیشن کے کچھ نیتاﺅں کو نظر بند کر دیا تیلگو دیشم پارٹی کا الزام ہے کہ وائی ایس آر کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس کے دس ورکروں کا قتل ہو چکا ہے ۔گنڈور ضلع کے آتما کرو گاﺅں درج فہرست برادریوں کے 120کنبے کو جو ان کے رابطے میں ہیں انہیں گاﺅں سے نکالا جا چکا ہے ۔ٹی ڈی پی نے گنڈور شہر میں بنائے گئے ایک کیمپ میں رکھا ہوا ہے ۔پچھلے دنوں ایک کتابہ جاری کر چکے ہیں ۔جس میں اپنے ورکروں کے قتل اور اُن پر زیادتیوں کی تفصیل ہے اور اب وہ گاﺅں سے نکالے گئے پریواروں کو اُس گاﺅں میں بسانے جا رہے تھے کہ اس سے پہلے ہی یہ کارروائی ہو گئی ۔وائی ایس آر کانگریس کا کہنا ہے کہ ٹی ڈی پی کے دفتر میں ان کے ورکروں کے خلاف مار پیٹ ہوئی تھی لہذا ٹی ڈی پی کے مجوزہ پروگرام کے جواب میں اس نے بھی چلو آتما کرو یعنی کرو یاترا کا پلان بنایا تھا پولس کا کہنا ہے کہ ٹی ڈی پی نے اس یاترا کی اجازت نہیں لی تھی اور چندر بابو نائیڈو کے ناجائز کارناموں سے ریاست بھر میں تشدد بھڑکنے کے اندیشات کے پیش نظر اس نے یہ قدم اُٹھایا یہی نہیں اُس نے وائی ایس آر کانگریس کے کچھ نیتاﺅں اورورکروں کو بھی نظر بند کیا ۔اقتدار میں آنے کے بعد جگن موہن نے چندر بابو نائیڈو کی کئی اہم ترین اسکیموں کو پلٹ دیا ہے ۔اگر چندر بابو نائیڈو نے کرپشن کیا ہے جیسا وزیر اعلیٰ جگن موہن کہہ رہے ہیں تو جانچ میں سب سامنے آجائے گا اور قانون اپنا کام کرئے گا ۔لیکن سرکار کو ایسے انتقامی قدم اُٹھانے سے بچنا چاہیے جس سے اپوزیشن کی آواز دبانے کی تصدیق ہوتی ہو ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!