کیاسعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ایران کا ہاتھ ہے؟

سعودی عرب کی تیل کمپنی ارامکو کی کی اب کیک میں واقع آئل پروسیسنگ فیصیلٹی اور خوریش میں واقع بڑی تیل فیلڈ کو سنیچر کے روز ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا ۔ان کی ذمہ داری ایران نواز یمن کے حوثی باغیوں نے لی ہے ۔حالانکہ امریکہ اس کے لئے سیدھے ایران کو ذمہ دار مان رہا ہے ۔سیٹیے لائٹ سے ملی تصاویر کے بنیاد پر امریکہ کا کہنا ہے کہ حملے جس سمت سے ہوئے وہ یمن نہیں بلکہ ایران کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ حملے یمن کی طرف سے ہوئے حملے کی ذد میں پروسیسنگ پلانٹ کا نارتھ مغربی حصہ آیا ہے ۔یمن سے اس طرف حملہ کرنا مشکل ہے اس سمت میں حملہ ایران یا عراق کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔افسر نے یہ دلیل دی کہ حملے میں کل 19جگہوں کو نشانہ بنایا گیا باغیوں نے دس ڈرون کاا ستعمال کرنے کا دعوی کیا ہے ۔لیکن صرف دس ڈرون سے اس طرح 19تنصیبات کونشانہ نہیں بنایا جا سکتا ۔نیویارک ٹائمس نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ ممکہ طور پر ڈرون اور کروز میزائلوں کی مدد سے حملے کئے گئے حالانکہ کچھ میزائلیں نشانوں سے چوک گئیں ۔حملے کی جانچ میں لگی اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی الملکی نے بتایا کہ جانچ کے ابتدائی نتیجے بتاتے ہیں کہ حملے میں ایران کے ہتھیار استعمال ہوئے ہیں ۔اسی وجہ سے حملہ یمن سے نہیں ہوا جیسا کہ حوثی باغی دعوی کر رہے ہیں ۔واضح ہو کہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب میں اور حملوں کی وارنگ دیتے ہوئے غیر ملکیوں سے کہا ہے کہ وہاں سے دور رہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی تیل سپلائی پر حملہ کیا گیا ہے ۔ہم جانتے ہیں کہ ملزم کون ہے ؟بس اس کی تصدیق کا انتظار ہے ہم سعودی عرب کی طرف سے یہ سننے کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ حملے کے لئے کسے ذمہ دار مانتے ہیں ہمیں اس معاملے میں کس طرح سے قدم بڑھانا ہے ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرائم کے نام کی تصدیق ہوتے ہی اس پر کارروائی کی جائے گی ۔انہوںنے اپنے ٹوئٹ میں سیدھے طور پر ایران کا نام نہیں لیا ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹ کیا کہ زیادہ دباﺅ کے بعد بھی ایران کو جھکانے کے باوجود ایران نہیں جھک سکا امریکہ اب جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے ۔امریکہ اور اس کے ساتھی یمن میں اس خواب کے ساتھ بنے ہوئے ہیں کہ ہتھیاروں کے دم پر جیت مل جائے گی ۔ایسے میں ایران کو ذمہ دار ٹھہرانے سے بحران ختم نہیں ہو جائے ہمارا خیال ہے کہ اس طرح سے بحران بڑھے گا امید کی جاتی ہے کہ مشرق اوسطا میں جنگ نہیں چھڑ جائے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!