دفعہ371:کچھ ریاستوں کو ملے محصوص اختیارات
جموں و کشمیر میں دفعہ370ہٹنے کے بعد اچانک آرٹیکل 371اب سرخیوں میں آگیا ہے دراصل اس دفعہ کے تحت بھی کئی ریاستوں کو کچھ مخصوص اختیارات ملے ہوئے ہیں ۔370کو ہٹانے کے بعد ایسی افواہیں پھیلائی گئیں کہ مرکزی سرکار اب آرٹیکل 371کو بھی ختم کر سکتی ہے ۔اس کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے پچھلے دنوں شمال مشرقی ریاستوں کے اپنے دورے میں سبھی ریاستوں کو صاف پیغام دینے کی کوشش کی کہ مودی سرکار کا 371ہٹانے کا کوئی منصوبہ نہیں ۔ان سبھی ریاستوں کو یہ یقنین دہانی کرائی گئی ہے سرکار کسی بھی صورت میں اس دفعہ سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرئے گی ریاستوں کو اس کے تحت مخصوص اختیارات اور تحفظ ملا ہوا ہے ۔وہ برقرار رہے گاان ریاستوں کی خاص آبادی کی برادریاں اور کلچرل تحفظ دیش کی اہم وجہ بتائی گئی ہے ۔ابھی 371دس الگ ریاستوں کو وہاں کی خاص ضرورتوں کے حساب سے مخصوص اختیارات حاصل ہے ۔اس میں سہولت ہے ضرورت پڑنے پر کسی بھی ریاست و علاقہ کو آئین کے تحت الگ سے اختیارات دئے جا سکتے ہیں ۔سرکار مسلسل کہہ رہی ہے ۔دفعہ 370و 371کو ایک آئینے سے دیکھنا صحیح نہیں ہے ۔دونوں میں بنیادی فرق ہے دونوں دفعات 26جنوری 1950سے آئین کا حصہ ہیں۔دفعہ 371کے تحت جو مخصوص اختیارات ملے ہوئے ہیں سرکار کہ دلیل ہے کہ دفعہ 370عارضی ہے ۔اور جب کہ دفعہ 371مخصوص سہولت ہے ۔لیکن اپوزیشن سرکار کے اس دعوی اور نیت پر سوال اُٹھا رہی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بی جے پی مضبوطی سے اُن ضلعوں میں جا کر خاص پیغام دینے کے لئے مہم چلا رہی ہے ۔دفعہ371:کچھ ریاستوں کو ملے مخصوص اختیاراتایسا کرنا اس کے ایجنڈے میں نہیں ہے دفعہ 371کے ذریعہ سے آئین میں کچھ ریاستوں کو کئی اختیارات دیئے گئے ہیں ۔لیکن نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں یہ اختیارات کچھ زیادہ ہیں ۔ناگا لینڈ میں اس کے تحت کئی خاص رعایتیں ہیں اسی وجہ سے اس دفعہ کو لے کر زیادہ تذکرہ رہتا ہے ۔مہاراشٹر تک کو بھی اس دفعہ کے تحت سہولت حاصل ہے ۔جہاں باہر سے کوئی زمین خرید نہیں سکتا اور پارلیمنٹ سے پاس کوئی قانون اب بھی نہیں لاگو ہوتے اسی طرح سکم میں زمین پر نہ صرف پوری طرح سے مقامی لوگوں کو بالا دستی ملی ہوئی ہے بلکہ اس سے جڑے مسئلے سکم سے باہر کی عدالت میں بھی نہیں جا سکتے ۔اسی طرح مہاراشٹرا ور کرناٹک کے چھ ضلعوں کو مخصوص اختیارات ملے ہوئے ہیں اس کے تحت ان کے لئے الگ سے بورڈ بنا ہوا ہے ۔سرکاری نوکریوں میں بھی ترجیح ملتی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں