8 شہیدجوانوں کے کنبوں کو ایک ایک کروڑ روپئے

بہادری سے اپنی سیوا کے دوران شہید ہوئے دہلی پولس کے آٹھ جوانوں کے کنبوں کو دہلی حکومت ایک ایک کروڑروپئے کی اعزازی مدد دئے گی اس اعلان کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں ۔بے شک حکومت ان شہیدوں کے کنبوں کو کئی طرح سے مدد دیتی ہے لیکن ایک ایک کروڑروپئے کی رقم کافی بڑی ہے اور متاثرہ خاندانوں کو اس سے کافی مدد ہوگی یہ فیصلہ دہلی سچیوالیہ میں منگل کے روز نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی سربراہی میں ہوئی وزراءکی میٹنگ میں لیا گیا ۔اس میٹنگ کے بعد وزیر شہر ترقی ستیندر جین اور وزیر محصول کیلاش گہلوت موجود تھے جن آٹھ پولس ملازمین کے خاندانوں کو ایک ایک کروڑ روپئے کی اعزازی رقم دینے کی منظوری دی گئی ان میں اے ایس آئی وجے سنگھ،اے ایس آئی جتیندر سنگھ،اے ایس آئی مہاویر سنگھ،ہیڈ کانسٹبل گلزاری لال،دوسرے ہیڈ کانسٹبل راج پال سنگھ کسانا ،ایس آئی خزان سنگھ ،اے ایس آئی سابق (دھرم ویر سنگھ)کانسٹبل امرپال کا کنبہ شامل ہے ۔نائب وزیر اعلیٰ سسودیا نے میٹنگ میں حکام کو ہدایت دی کہ ان غم زدہ کنبوں کو فوراََ یہ رقم دی جائے دیش کی سیوا کرتے ہوئے جان نچھوار کرنے والوں کی قربانی کا کوئی مول نہیں ہوتا ۔یہ بات وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے کہی انہوںنے ٹوئٹ میں لکھا کہ دہلی سرکار ہر اُس شہید جوان کے پریوار کو ایک کروڑ کی اعزازی رقم دیتی ہے جو دیش کی سیوا میں خود کو وقف کر دیتا ہے ۔قربانی کا کوئی مول نہیں لیکن سرکار ان کے خاندان کی ذمہ داری تو لے سکتی ہے ۔شہید پولس جوانوں کی بہادری ایک مثال ہے جب اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے ڈیوٹی کو ہر قیمت پر نبھائی ۔کوئی موٹر سایکل سوار بد معاشوں کو روکنے پر گولی کا شکار ہوا تو کوئی ٹریفک قانون توڑ رہے ٹیمپو ڈرائیور کو روکنے کی کوشش میں گاڑی کے نیچے آگیا ایسا ہی اے ایس آئی شراب پی کر گاڑی چلانے والوں جانچ کرتے ہوئے ڈرائیور کے بیری گیڈ توڑتے ہوئے اے ایس آئی کو زد میں لے لیا ۔جس سے سنگین زخمی ہو گئے اور ان کی جان چلی گئی ۔ہر شہید کی دردناک کہانی ہے ۔پیسے کی اپنی اہمیت ہوتی ہے لیکن بہادری کا اعزاز کرنا الگ بات ہے دہلی سرکار کے اس قدم سے دہلی پولس کی تمام فورس کا حوصلہ بڑھے گا ہم دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے اس فیصلے کا خیر مقدم اور تعریف کرتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟