بورس جونسن سرکار کی تیسری ہار:آگے کیا؟
برطانیہ میں بریگزیٹ اشو کی وجہ سے سیاسی پارٹیوں میںاتھل پتھل کادور رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔بیوٹی یونین سے بغیر شرط علیحدگی کے مسئلے پر پارلیمنٹ (ہاﺅس آف کامنز)میں لگے جھٹکے سے وزیر اعظم بورس جانسن سنبھل نہیں پائے تھے کہ 15اکتوبر کو چناﺅ کرانے کی ان کی تجویز کو ایوان نے مسترد کر دیا ۔وسط مدتی چناﺅ کے لئے جونسن کو ایوان کی دو تہائی 434ممبران کی ہمایت چاہیے تھی لیکن انہیں محض 298ممبروں کا ہی ساتھ ملا ۔اس سے پہلے ایک پرستاﺅ ہاﺅس آف کامنز نے پولنگ کے حق میں 301ممبران نے ووٹ دیا تھا ۔جبکہ 328نے مخالفت کی تھی ۔اس ہار کے بعد جونسن پھر دہرایا وہ 31اکتوبر تک سودے کے بغیر برطانیہ کو یوروپی یونین سے الگ کرنے کو لے کر عہد بند ہیں ۔اس سے پہلے وزیر اعظم نے کہا کہ سرکار کے لئے ہاﺅ س آف کامنز نے کوئی پرستاﺅ پاس کرانا اب ممکن نہیں ہے ۔پندرہ اکتوبر کو چناﺅ کرانے کی تجویز مسترد ہونے سے کنزر ویٹیو پارٹی کی جونسن حکومت کو محض 24گھنٹے میں یہ تیسرا جھٹکا لگا ہے ۔بتا دیں کہ بریگزیٹ اشو پر کئی بار ہار کے سبب جولائی تیریزا میں نے اسعفیٰ دیا تھا اور 24جولائی کو جونسن وزیر اعظم بنے تھے۔بورس کو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالے چھ ہفتے گزر چکے ہیں وہ 31اکتوبر تک یوروپی یونین چھوڑنے کے وعدے پر قائم ہیں یہ کہنا مشکل ہے کہ وزیر اعظم جونسن نے معطل پارلیمنٹ 31اکتوبر تک سمجھوتہ پاس کرنا ہوگا ۔بریگزیٹ کو روکنے کا ایک متابادل جسے سرکار ترجیح دے رہی ہے ۔برطانیہ کی پارلیمنٹ اکتوبر کے آخری ہفتہ سے پہلے یوروپی یونین سے سمجھوتے کو واپس لینے پر راضی کرا لے اس سے پہلے سابق وزیر اعظم ٹیریزا مے نے یوروپی یونین سے جو بریگزیٹ سمجھوتہ کیا تھا اسے برطانیہ کے ہاﺅس آف کامنز نے کئی بار نا منظور کیا جا چکا ہے ۔اتنا ہی نہیں موجودہ وزیر اعظم جونسن نے کہا کہ یہ سمجھوتہ اب ڈیٹ ختم چکی ہے ۔اس کے علاوہ بریگزیٹ کو ٹالنے کابھی ایک متابادل ہے ۔اس کے لئے یوروپی یونین کے باقی ممبراب کی رضا مندی چاہیے آخر میں یہ متابادل ہے کہ بریگزیٹ کو منسوخ ہی کر دیا جائے ۔دفعہ 50کو واپس لے کر بریگزیٹ کو پوری طرح سے منسوخ کرنے کا قانوی متابادل بھی ہے ۔لیکن یہ صاف ہے ۔کہ موجودہ سرکار اس پر غور نہیں کر رہی ہے ۔ایسے میں اگر سرکار بدلتی ہے تو یہ تصور ختم ہو سکتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں