کانگریس میں تیزی سے بڑھتی ناراضگی

آنےوالے چند دن کانگریس پارٹی کے لئے کافی اہم ترین ہیں عام چناﺅ میں کراری ہار کے بعد کئی محاز پر بحران کا سامنا کر رہی پارٹی کی انترم صدر سونیا گاندھی سخت فیصلے لے سکتی ہیں ۔کانگریس میں دراصل بحران تیزی سے بڑھا ہے ۔کم سے کم کانگریس کے چھ اہم ترین لیڈروں نے پارٹی کی بڑی قیادت کو اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوری کارروائی کرنے کی چیتاونی دی ہے ۔ان کاکہنا ہے کہ پارٹی میں ابھی نہیں تو کبھی نہیں جیسے حالات ہیں ۔ان نیتاﺅں نے اشارہ دیا ہے کہ لمبے وقت تک پارٹی میں اس طرح بے سمت کی حالت میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ پارٹی کا بحران کیسے ختم ہوگا ۔ان میں زیادہ تر پارٹی کے نوجوان لیڈر ہیں اس کے بعد پارٹی میں حرکت ہوئی ہے خبر ہے بارہ ستمبر کو کانگریس کی عارضی صدر سونیا گاندھی نے سبھی لیڈروں کی میٹنگ بلائی تھی جس میں آگے کی راہ کے بارے میں طے کئے جانے پر غور و خوض ہوا اگلے کچھ دنوں میں ہریانہ ،مہارا شٹر ،اور جھارکھنڈ میں اسمبلی چناﺅ کا اعلان ہونے والا ہے ۔پارٹی ابھی تک ان تین ریاستوں میں اندرونی بحران سے گزر رہی ہے ۔ہریانہ میں لمبے عرصے سے چل رہی نارضگی کم نہیں ہو رہی ہے ۔وہیں بہار میں بھی پارٹی کے اندر دو گروپ ہونے کی خبریں آرہی ہیں ان میں سے ایک گروپ آر جے ڈی سے اتحاد کی صلاح دے رہا ہے ۔کرناٹک میں سرکار گنوا چکی کانگریس کے لئے اب مدھیہ پردیش اور رجستھان میں اپنی سرکاریں بچانے کی چنوتی سامنے کھڑی ہوئی ہے دونوں ریاستوں میں گروپ بندی انہتار کو پہنچ گئی ہے ۔سونیا گاندھی نے دونوں نیتاﺅں سے بات چیت کر معاملے کو سلجھانے کی کوشش تو کی ہے لیکن دیکھنا ہوگا کہ یہ صلح کتنی کارگر ثابت ہوتی ہے ؟کملناتھ اور جوتر آدتیہ سندھیہ کی لڑائی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔سندھیہ نے تو خبردار بھی کر دیا ہے کہ اگر ان کی بات نہیں مانی گئی تو کہ وہ بھاجپا کا دامن بھی تھام سکتے ہیں راجستھان میں اشوک گہلوت چاہتے ہیں کہ ایک شخص ایک عہدے کے اصول پر تعمیل کرتے ہوئے ڈپٹی وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ ریاستی صدر کا عہدہ چھوڑ دیں ۔وہیں مدھیہ پردیش میں تو جوتر آدتیہ سندھیا کی ناراضگی بہت سنگین ہے ۔ذرائع کے مطابق سونیا گاندھی نے سبھی نیتاﺅں کو پیغام بھیجوایا ہے کہ اگلے ایک ہفتے میں وہ سبھی سے بات کریں گی ۔اور باقی نیتاﺅں کو بھی بیان بازی سے دو ر رہنے کی ہدایت دی ہے ۔اس کے علاوہ پارٹیٰ سینر لیڈروں پر جانچ ایجنسیوں کی بڑھتی دبش کے بعد پیدا حالات پر بھی غور و خوض ہوگا ۔پارٹی اس مسئلے پر سیاسی لڑائی کا پلان بنا رہی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!