کشمیر میں مہینے بھر بعد امن کی امید جاگی ،چنوتی بھی برقرار

مرکز میں مودی سرکار کے ذریعہ دفعہ 370و 35Aکو ہٹائے جانے کےلئے اُٹھائے گئے قدم کے ساتھ خاص کر وادی میں نافذ پابندیوں کو جمعرات کے روز ایک مہینہ ہو گیا ۔حالانکہ ٹیلی فون سروس بحال کر دی گئی ہے ۔لیکن کچھ دیگر سخت پابندیاں ابھی بھی برقرار ہیں ۔اس درمیان سری نگر کی ڈل جھیل ہو یا پیلگام یا گل مرگ سبھی جگہ مایوسی اور سناٹا چھایا رہا ۔گرمی کے موسم میں جب نہ صرف دیش یا بیرون ملک سے سیاحوں کی بھاری آمد سے جو وادی گلزار دکھائی دیا کرتی تھی آج وہاں خاموشی چھائی ہوئی ہے ۔سیب ،ببو گوشہ،آلو بخارا وغیرہ پھلوں سے وابسطہ باغبانی صنعت بھی چرمرا گئی ہے ۔حالانکہ گورنر ستیہ پال ملک نے متاثرہ کسانوں کی مدد کے لئے کئی اعلان کیے ہیں ۔سیاحات کے ذریعہ سے صرف وادی کے ہوٹل اور گیسٹ ہاﺅ س ہاﺅس بوٹ ہی نہیں بلکہ جموں کے بھی ہوٹل سیاحوں کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں ۔ڈل جھیل میں جو شکاریں سیاحوں کے ہجوم سے بھرے رہا کرتے تھے وہ بھی کسی افسوس میں ڈوبے دکھائی پڑتے ہیں ۔جموں و کشمیر میں حالات تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں اور زندگی پٹری پر لوٹ رہی ہے یہ دعویٰ حکومت ہند کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ کشمیر وادی میں شر پسندوں اور دہشتگردوں پر لگام کسنے کے لئے کچھ پابندیاں لگائی گئی ہیں ساتھ ہی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔جموں و کشمیر سے 370ہٹائے جانے کے بعد سے اب تک کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔اور کچھ لوگ ابھی بھی نظر بند ہیں ۔سیکورٹی فورس نے قریب ڈھائی ہزار شر پسندوں کو حراست میں لیا تھا یہ کشمیر وادی میں گڑ بڑ پھیلانے کے فراق میں تھے اس درمیان لشکر طیبہ سے وابسطہ پاکستانی دہشتگردوں کو کشمیر میں گھسنے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے ۔فوج نے دونوں دہشتگردوں کا ایک ویڈیو دکھایا ہے ۔جس میں وہ قبول کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان سے ہیں اور لشکر طیبہ سے وابسطہ ہیں انہوں نے بتایا کہ سرحد پار پاکستان کئی دہشگردوں کو بھارت میں در اندازی کروانے کے فراق میں ہے ۔فوجی حکام کے مطابق وادی میں امن بھنگ کرنے کے لئے پاکستان دہشگردوں کی در اندازی کرانے پر بے چین ہے ۔لشکر سے وابسطہ ان دو پاکستانی شہریوں کو 21اگست کو گرفتار کیا گیا تھا ۔افسران کے مطابق پاکستان مقبوضہ کشمیر میں سبھی لال پیڈ پر کئی دہشتگرد تنظیموں کے آتنکی موجود ہیں ۔آتنکیوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایل او سی پر ،نہ صرف کشمیر کے پاس بلکہ پونچھ ،راجوری،جموں ،جموں پاس ،سبھی لانچ پیڈوں پربڑی تعداد میں آتنکی موجود ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟