ہمیں چین سے آزاد کرائیں!

3مہینے سے جاری جمہوریت ہمایتی مظاہروں کے بعد ہانگ کانگ میں چین کو جھکنا پڑااور ہانگ کانگ کی چیف کایاواری کیٹی لیم نے جس حوالگی قانون شہر کو لمبے عرصے سے بے حال کر رکھا تھا اُسے با قاعدہ طور سے واپس لے لیا ہے ۔اس متنازعہ بل کو اپریل میں لایا گیا تھا ۔جس میں جرائم کے معاملوں کے ملزمان کو چین کے حوالے کرنے کی سہولت تھی اس بل پر جون میں روک لگائی گئی تھی ۔لیکن اسے پوری طرح ہٹانے سے چین نے انکار کر دیا تھا ۔مظاہرین اس بل کو پوری طرح سے واپس لینے کی مانگ کر رہے تھے ۔ہانگ کانگ میں سابقہ جمہوریت کی مانگ کر رہے تھے کیری لیم نے ایک ریکارڈ شدہ پیغام کے ذریعہ اس بل کو پوری طرح سے ہٹانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ سرکار جنتا کی پریشانی کو دھیان میں رکھتے ہوئے بل کو باقاعدہ طور پر واپس لینے کو تیا رہے لیم کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے ہانگ کانگ کی جنتا کو حیران پریشان کر دیا ہے ۔مظاہرے میں جس طرح کا تشدد ہو رہا تھا اس سے ہانگ کانگ ایک بے حد خطرناک صورتحال کی طرف بڑھ چلا تھا اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ لوگوں کو سرکار کے فیصلے سے کس طرح سے ناراضگی ہے ۔لیکن کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا جا سکتا ۔اب اس بل کو واپس لینے کے اعلان کے بعد الگ الگ طرح سے رد عمل سامنے آرہے ہیں ۔بیجنگ کی طرف سے جھکاﺅ رکھنے والی ممبر پارلیمنٹ ریگنیا ایپ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ قدم ایک مثبت ہے ۔اس فیصلے سے سب کچھ خاموش نہیں ہوگا لیکن امید کرتے ہیں کہ اس سے پر امن مظاہرین کے دل میں جو اندیشات ہیں ۔وہ ضرور دور ہوں گے الگ الگ وجوہات سے لوگ سڑک پر اترے ہیں ہانگ کانگ میں لوگوں کے درمیان پیسے کو لے کر جو امتیاز ہے اسے انہیں ناراضگی ہے ۔لوگ اپنے گھروں کے حالات سے پریشان ہیں اس کے ساتھ ہی انہیں دیش کے نظام سے بھی دقت ہے ۔مجھے خوشی ہے کہ چیف ایگزیگیٹو نے کہا ہے کہ وہ خود لوگوں سے ملنے جائیں گی اور ان کی پریشانیاں سنیں گی وہیں دوسری طرف جمہوریت کے حمایتی نیتا اومی وائی کیری لیم کے فیصلے کو ایک دھوکہ قرار دیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ پولس کو اپنی بربریت آمیز کارروائی کو روکنا ہوگا ۔نہیں تو یہ مظاہرے ایسے ہی جاری رہیں گے ۔جمہوریت کی مانگ کرنے والے ورکر جو شو وا وگ نے کہا کہ بل کو واپس لینا ایک بہت ہی مجبوری سے لیا گیا قدم ہے ۔اور ایک رضا کار نے کہا مہم جاری رہے گی مظاہرین چاہتے ہیں کہ جتنے بھی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے انہیں معاف کیا جائے ۔سیاسی سسٹم میں تبدیلیاں ہوں اور افسران ان مظاہروں کو بغاوت کا نام نہ دیں ہانگ کانگ میں حوالگی بل کے خلاف چل رہی تحریک اتوار کو تین مہینے پورے کر لیے ہیں اس کے ساتھ امبریلا مظاہرین نے چین کو جھنجھلا دینے والا ایک قدم اُٹھا دیا ہے ۔قریب پانچ لاکھ مظاہرین امریکہ کا جھنڈا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پوسٹر لے کر سڑکوں پر اترے اور آزادی کے گیت گائے ان کے پوسٹروں اور بینروں پر لکھا تھا صدر ٹرمپ براہ کرم ہانگ کانگ کو چین سے آزاد کرائیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟