امریکی جوج ہٹتے ہی طالبان کا ہو جائے گا پورا قبضہ

شام سے فوجوں کو واپس بلانے کے فیصلے کے اب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان سے بھی سات ہزار فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔فی الحال افغانستان میں چودہ ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جو طالبان آئی ایس (داعش)دہشتگردوں کے خلاف افغانستان میں افغانی فوج کو ضروری مدد پہچانے کے ساتھ ہی ضروری ٹرینگ دے رہے ہیں ۔ان میں سات ہزار فوجویوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔وہیں شام سے فوجوں کو واپس بلانے کو لیکر صدر ٹرمپ سے اختلافات کو لے کر امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے ۔بھارت کے ساتھ امریکہ کے مضبوط فریق کار جین میٹیس نے جمعرات کو اپنااستعفی نامہ صدر ٹرمپ کو سونپ دیا ہے ۔افغانستان حکومت نے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے سے دیش کی سلامتی کو لے کر تشویش جتائی ہے وہیں طالبان نے اس پر خوشی ظاہر کی ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق میٹس جمعرات کو وائٹ ہاﺅس گئے تھے اور ٹرمپ کو منانے کی کوشش کی تھی کہ وہ شام سے امریکی فوج واپس نہ بلائیں اپنی بات نا منظور ہونے پر میٹس نے استعفیٰ دیا ۔جنرل جیمس میٹس عزت کے ساتھ اگلے ساتھ فروری میں ریٹائر ہونے تھے لیکن اب جلد ہی نئے وزیر دفاع کا اعلان ہو جائے گا ۔امریکی فوج دیش کے باہر دو لاکھ سے زیادہ موجود ہیں جو افغانستان میں پچھلے سترہ برسوں سے رہ رہے ہیں ۔11ستمبر2001کے حملے کے بعد افغانستان میں قابض طالبان نے نیو یارک ٹریڈ ٹاور اُڑانے کی ذمہ داری لی اور القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادین کو سونپنے سے انکار کر دیا تب امریکی صدر جارج ڈبیلو بش نے وہاں ایک فوجی کارروائی کی تاکہ اسامہ کا پتہ لگایا جا سکے اس حملے سے افغانستان پر طالبان کا کنٹرول بڑھا ایک رپورٹ کے مطابق افغان حکومت کا دیش کے 55.5فیصد علاقہ پر کنٹرول ہے امریکی فوجیوں کی واپسی کا اثر افغانستان کے لئے تباہ کن ہو سکتا ہے ۔وہاں بڑے پیمانے پر تشدد بڑھ سکتا ہے جو طالبان کے لئے فائدہ کی پوزیشن ہوگی یہ طالبانی حکمت عملی کی جیت ہوگی کیونکہ وہ یہ دعوی کر سکتا ہے کہ اس نے امن سمجھوتے کے بغیر ہی امریکی فوجیوں کو دیش سے باہر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔یہ افغان فوجیوں کے لئے ایک ذہنی جھٹکا ہوگا انہوںنے کہا کہ بہت جد جہد کی ہے خون بہایا ہے اس لئے ان کے لئے یہ فیصلہ مایوس کن ہوگا یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ طالبان کو پاکستان سے ہتھیار وں کی شکل میں مدد مل رہی ہے ٹرمپ کے فیصلے سے پاکستان بھی خوش ہے ۔بہرحال بھارت کے لئے یہ ایک تشویش کا موضوع ضرور ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!