اگر جیت کی ذمہ داری لیڈر کی ہے تو ہار کی کس کی؟
مرکزی وزیر بھاجپا نیتا نتن گڈکری ایک بار پھر تنازعات میں ہیں اس بار یہ تنازع گذشتہ سنیچر کو ان کے اس تبصرے کے سبب کھڑا ہوا جس میں انہوںنے مبینہ طور سے کہا تھا کہ اگر جیت کی ذمہ داری لیڈر کی ہے تو ہار کی ذمہ داری بھی لیڈر کی ہونی چاہیے ۔گڈکری کے حال میں ختم ہوئے مدھیہ پردیش ،چھتیس گڑھ ،راجستھان اسمبلی چناﺅ کے بعد یہ ریمارکس آئے ۔انہوںنے کہا تھا کہ کامیابی کا سہرا لینے کے لوگوں میں دوڑ رہتی ہے لیکن ناکامی کو کوئی قبول کرنا نہیں چاہتا ۔لیڈر شپ میں ہار اور ناکامی کو قبول کرنے کا بھی جذبہ ہونا چاہیے ۔وزیر پنے میں ایک تقریب میں بول رہے تھے انہوںنے اپنی بات کی زیادہ تشریح نہیں کی لیکن ان کے تبصروں کو حال میں ہوئے تین ریاستوں کے انتخابات میں بھاجپا کی ہار کے پیش نظر اہم ترین مانا جا رہا ہے جیسا کہ عام طور پر لیڈروں کا ہوتا ہے ،پہلے رائے زنی کر دیتے ہیں پھر اس کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا ذمہ میڈیا کے سر ڈال دیتے ہیں ۔نتن گڈکر ی نے بھی یہی کیا انہوں نے اتوار کو کہا بھاجپا 2019کا لوک سبھا چناﺅ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہی لڑئے گی ۔گڈکری نے اس کے ساتھ ہی میڈیا پر ان کے ذریعہ پنے کے ایک پروگرام میں کئے گئے تبصرے کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے لئے میڈیا پر ہی الزام لگا دیا انہوںنے صفائی دی کہ وہ کسی دوڑ یا مقابلے میں نہیں ہیں اور بھاجااگلے عام چناﺅ میں مناسب اکثریت حاصل کرئے گی ۔سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ دوڑ میں شامل ہونے کی بات کیسے آئی ؟آپ نے تو مبینہ طور پر یہی کہا تھا ہار جیت دونوں کی ذمہ داری لیڈر شپ کو ہی لینی چاہیے جو ایک طرح سے ٹھیک بھی ہے ۔لیکن لیڈر شپ بدلنے کی بات کہا ں سے آگئی ۔نتن گڈکری ایک سمجھدار اور تجربے کار نیتا ہیں تو نپی تلی بات کرتے ہیں ۔اگر انہوںنے ہار جیت سے متعلق بیان یا تبصرہ کیا تو اس کے پیچھے وجہ ہوگی ؟یہ کسی سے اب پوشیدہ نہیں ہے کہ ہندتو طاقتیں موجودہ بی جے پی لیڈر شپ سے ناراض ہیں گڈکری ان کے کافی قریبی مانے جاتے ہیں ۔کیا یہ ممکن ہے کہ گڈکری سے یہ بیان دلوایا گیا ہو ؟یہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ بھارتی جنتا پارٹی میں لیڈر شپ کے ورکنگ اسٹائل سے ناراضگی پیدا ہو رہی ہے ۔چاہے وہ نیتا ہو یا ورکر وہ اپنے آپ کو لیڈر شپ سے کٹا کٹا محسوس کر رہا ہے ۔بیشک بقول گڈکری کے میڈیا نے ان کے تبصرے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہو لیکن اس کے پیچھے گہرا مطلب ضرور لگتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں