آپ کے کمپیوٹر جی پر سرکار کی نظر؟

یہ صحیح ہے کہ قومی سلامتی سے سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا اور اس کی سلامتی کے ہر ممکن قدم سرکار کو کرنے چاہیے ۔قومی سلامتی کی تشویش ہر حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے ۔ایسے عناصر پر نظر رکھنی چاہیے جو دیش کے خلاف کسی بھی طرح کی سرگرمیوںمیں شامل ہو اس میں اس کے کمپیوٹر وغیرہ کی نگرانی بھی شامل ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ ایک جمہوری نظام میں کسی سرکار کو لا محدود اختیار دیا جانا شامل ہے ؟جمعرات کی رات کو مرکزی حکومت نے قومی سلامتی کے سوال پر اپنے ایک حکم میں مرکزی وزارت داخلہ کے تحت کام کر رہیں دس جانچ ایجنسیوں کو دیش میں چلنے والی سبھی کمپیوٹروں کی جانچ کا اختیار دیا ہے یعنی اگر ان ایجنسیوں کو محض ایک شک کی بنیاد پر کسی شخص یا ادارے کے کمپیوٹر میں موجود مواد کو دیکھنے یا جانچنے کا اخیار ہوگا حالانکہ سرکار نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ فی الحال دیش کی سلامتی کے مخصوص حالات پر یہ کارروائی ہوگی ۔بتا دیں کہ نئے حکم میں انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون 2000کی دفعہ 69کے تحت سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو کسی کمپیوٹر سسٹم میں تیار اسٹور یا حاصل کئے گئے ڈاٹا کو چیک کرنے یا اس کی نگرانی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔کانگریس نے جمعہ کو مودی سرکار پر بھارت کو ایک سرویلانس اسٹریٹ بنانے کا الزام لگایا ۔پارٹی کے صدر راہل گاندھی نے کسی بھی کمپیوٹر کے ڈاٹا کی جانچ پڑتال کرنے کے اس حکم کو شہریوں کی پرائیوسی کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے اسے وزیر اعظم نریندر مودی کا تانا شاہ رویہ قرار دیا ہے ۔گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت کو پولس ریاست میں بدل کر آپ کے مسلئے کا حل ہونے والا نہیں ہے مودی جی اس سے دیش کی ایک ارب آبادی کا پتہ چل جائے گا کہ آپ حقیقت میں غیر محفوظ تانا شاہ ہیں اس کے ساتھ ہی انہوںنے وہ خبر بھی پوسٹ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دس مرکزی جانچ ایجنسیوں کو کسی بھی شخص کے کمپیوٹر اور ٹیلی فون کے ذریعہ نگرانی کا اختیار ہے سوال یہ ہے کہ کیا نئے حکم کے بعد عام لوگ بھی اس کی زد میں ہوں گے ؟لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کی پرائیویسی کے حق میں مداخلت ہے اپوزیشن پارٹی بھی یہی سوال اُٹھا رہی ہیں ۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ سرکار کے ا س فیصلے کے بعد دیش میں غیر اعلانیہ امرجنسی لاگو ہو گئی ہے ۔وہیں سرکار کا کہنا ہے کہ یہ اختیار ایجنسیوں کو پہلے سے ہی حاصل تھے ۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے الزاما ت کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے کہا اپوزیشن عام لوگوں کو غلط فہمی میں ڈال رہی ہے ۔انہوںنے یقین دلایا کہ انہیں کے کمپیوٹر کی نگرانی رکھی جاتی ہے جو قومی سلامتی اور یکجہتی کے لئے چنوتی ہوتے ہیں ۔اور دہشت گرانہ سرگرمیوں میں شامل ہوتے ہیں ۔عام لوگوںکے کمپیوٹر یا ڈاٹا پر نظر نہیں رکھی جاتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟