دلت،آدیواسی،جین،مسلمان کے بعد اب ہنومان کو بتایا جاٹ

سنکٹ موچک کہے جانے والے رام بھگت بھگوان ہنومان کی ذات کو لیکر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی نے ایک ایسی بحث خامخواہ چھیڑ دی ہے ۔اب اس بے فضول بحث کے چلتے دعوں میں تو بھگوان ہنومان کی پہچان کا بحران کھڑا ہوتا جا رہا ہے آدتیہ ناتھ کے ذریعہ ہنومان جی کو دلت بتانے سے شروع ہوا ذات کا تنازع اب یوگی کیبنٹ میں دھامک امور وزیر لکشمی نارائن چودھری کے ذریعہ جاٹ بتانے تک پہنچ گیا ہے ۔وزیر لکشمی نارائن چودھری کا کہنا ہے کہ جاٹ پربھو ہنومان کے ونش ہیں ہنومان جی جاٹ تھے ۔اترپردیش ودھان پریشد میں سوال جواب کے دوران چودھری نے تحریری جواب میں بتایا کہ ہنومان مندروں میں چڑھاﺅے کی رقم کی تفصیل دستیاب نہیں ہے ۔اس پر اپوزیشن کے لیڈروںنے ان کی ذات کا اشو اُٹھا دیا ۔چودھری نے کہا کہ جو دوسروں کے بیچ میں ٹانگ اڑائے وہ جاٹ ہو سکتا ہے اس پر سپا ممبران نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہنومان جی کو تو دلت بتا رہے ہیں ؟اب آپ نے ایک نئی ذات بتا دی ؟چودھری نے بعد میں صفائی دیتے ہوئے بتایا کہ میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ہم کسی کے برتاﺅ سے یہ پتہ کرتے ہیں کہ وہ کس نسل کے ہوں گے ۔جاٹ کا برتاﺅ ہوتا ہے کہ اگر کسی کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہو تو وہ بغیر کسی بات اور جان پہچان کے ہی اس کی مدد میں کو د پڑتا ہے ۔اسی طرح ہنومان جی جس طرح بھگوان رام کی پتنی سیتا کا اغوا ہونے کے بعد ان کی مدد کے لئے بیچ میں شامل ہو گئے تو ان کا یہ برتاﺅ جاٹ سے ملتا ہے اس لئے میں نے ایسا کہا اس سے پہلے جمعرات کو اتر پردیش سے بھاجپا کے ودھان پریشد کے ممبر نواب نے ہنومان کو مسلمان بتا دیا ان کے بیان پر دیوبند کے علماﺅںنے جمعہ کے روز سخت رد عمل ظاہر کیا ۔دارالعوم کے آن لائن فتوی کے انچارج مفتی ارشد شاہ فاروقی نے کہا کہ بغیر کچھ جانے کوئی ایسی بات نہیں کرنی چاہیے اور کسی بات کو کہنے سے پہلے اس کے بارے میں پڑھنا اور اس کی تحقیقات ضروری ہے ۔دیوبند کے ہی علماءقاری اسحاق گورا نے کہا کہ کسی بھی اسلامی کتا ب میں یہ نہیں لکھا ہے کہ ہنومان جی مسلمان تھے لوگ شہرت حاصل کرنے کے لئے بیان بازی کرتے رہتے ہیں بکول نواب کو ہندو و مسلمان دونوں سے اپنے اپنے بیانوں کے لئے معافی مانگنی چاہیے بھگوان ہنومان کی ذات کو لیکر چل رہی بحث پر چٹکی لیتے ہوئے بھاجپا کی اتحادی پارٹی شیو سینا نے سنیچر کو کہا کہ بہتر ہے کہ رامائن کے دیگر کردار بھی اپنے ذات کا ثبوت نامہ تیار رکھیں ۔پارٹی نے بحث کو بے بنیاد اور فضول بتاتے ہوئے کہا کہ اترپردیش اسمبلی میں بھگوان ہنومان کی ذاتی کا ٹھپہ لگا کر نئی رامائن لکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔اور ایسی کوششوں کو بلا تاخیر روکا جانا چاہیے ۔شیو سینا نے اپنے اخبار سامنا میں اداریہ میں لکھا ہے کہ اصل میں بھگوان ہنومان کی ذاتی کا پتہ لگانا بے وقوفی ہے اداریہ میں آگے لکھا ہے کہ آچاریہ نربھیہ ساگر مہاراج نے دعوی کیا کہ جین گرنتھوں کے مطابق بھگوان ہنومان جین تھے اخبار آگے لکھتا ہے کہ اس طریقہ سے اترپردیش ودھان سبھا میں نئی رامائن لکھی جا رہی ہے اور ا س کے اہم کرداروں کے ساتھ ذات کا ٹھپہ لگایا جا رہا ہے ۔ایودھیا میں بھگوان رام کا مندر بنایا جانا تھا لیکن یہ لوگ رام بھگت کی ذات پتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اس طریقہ سے وہ بھگوان ہنومان کو مذا ق کا موضوع بنا رہے ہیں لیکن جو لوگ اپنے آپ کو ہندتو کا سرپرست کہتے ہیں وہ اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اگر یہ مسلمانوں یا ترقی پسند لوگوں نے کیا ہوتا تو یہ ہندتو سینا ہنگامہ کر دیتی شیو سینا نے کہا حالیہ چناﺅ میں بھاجپا کو ہار کا سامنا کرنے کے باوجود ہنومان کی ذات پر بحث جاری رکھنا ہے اسلئے رامائن کے دیگر کرداروں کو اپنی ذات کا سرٹیفکٹ تیار رکھنا چاہیے ہم اس بحث کو مستر د کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں اسے یہیں ختم کیا جائے ۔لاکھوں کروڑوں لوگوں کے عقیدت کے حامل بھگوان ہنومان کو یوں سیاسی اشو بنانے سے باز آئیں اس سے ان کے بھگتوں کو ٹھیس لگی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!