کرناٹک میں معلق حکومت؟

کرناٹک اسمبلی چناؤ میں ووٹنگ کے محض 20 دن بچے ہیں۔ ریاست میں 12 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔ بھاجپا ، کانگریس اور جے ڈی ایس کے امیدواروں میں نامزدگی داخل کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ منگل کے روز اس کا آخری دن تھا۔ کانگریس کے سی ایم 40 سال میں کرناٹک کے پہلے وزیر اعلی نے جنہوں نے اپنی پانچ سالہ میعاد پوری کی ہے۔ اس دوران 15 وزیر اعلی بنے ہیں ، 5 بار صدر راج لگا ہے۔ سدارمیا کا دعوی ہے کہ وہ 165 چناوی وعدوں میں سے 156 پورے کر چکے ہیں۔ اس بار بھی ہر چناؤ کی طرح لوک سبھا چناؤمیں لوک لبھاونے اشو ہیں۔ اب تک مختلف نیوز چینل اور ایجنسیاں اپنے اپنے اوپینین پول جاری کرچکی ہیں۔ اب تک 5 بڑے اوپینین پول آئے ہیں ان میں سے4 میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت ملتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ سبھی نے ریاست میں معلق حکومت کا دعوی کیا ہے۔ بھاجپا اور کانگریس کے درمیان کانٹے کی ٹکر دکھائی دے رہی ہے۔ حالانکہ بھاجپا کو پچھلے چناؤ سے سیٹوں میں زیادہ فائدہ ہوتا نظر آرہا ہے۔ وہیں کانگریس کی سیٹیں کم ہوتی جارہی ہیں۔ جے ڈی ایس کنگ میکر کے رول میں ہے صرف سی فور ووٹر نے اپنے اوپینین پول میں کانگریس کو126 سیٹیں دی ہیں۔ پانچ اوپینین پول کا اوسط دیکھیں تو بھاجپا کو 87 کانگریس کو 100، جے ڈی ایس کو40 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ سی فور نے بھاجپا کو سب سے کم 70 ، اے بی وبی پی، سی ایس ڈی ایس نے سب سے زیادہ 95 سیٹیں دی ہیں۔ کانگریس کو کم سے کم 85 سیٹیں دی ہیں۔ کرناٹک اسمبلی میں 224 سیٹیں ہیں یہ 6 چناوی علاقوں میں بٹی ہیں۔ کرناٹک کے 8 بڑے اشو ہیں کسان ۔56 فیصد لوگ کھیتی پرمنحصر ہیں۔ 213 سے217 تک ریاست میں قریب 3175 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ ریاست کی 56 فیصد آبادی کھیتی پر منحصر ہے۔ کرپشن: کرناٹک سب سے کرپٹ ریاست ۔ بھاجپا نے تین ریڈی بھائیوں میں سے دو کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس نے بھی کرپشن میں پھنسے بہت سے لوگوں کو ٹکٹ دیا ہے۔ 20 ریاستوں میں رشوت لینے میں کرناٹک نمبر ون بتایا گیا ہے۔ کنڑ پہچان: الگ جھنڈے کو تسلیم کرنا سی ایم سدا رمیا ریاست میں ہمیشہ ہندی کے مخالف اور کنڑ کو ترجیح دینے میں آگے آگے رہے ہیں۔ ان کی سرکار کرناٹک کے لئے الگ جھنڈا بل کو پاس کر چکی ہے۔ قتل: صحافی گوری لنکیش اور ایم ایم کلبرگی کے قاتلوں کو پکڑنے میں سدا رمیا سرکار کے تئیں لوگوں میں ناراضگی ہے۔ بھاجپا کا کہنا ہے اس کے ورکروں کو بھی ریاست میں مارا جارہا ہے۔ اقلیتی مذہت کا درجہ: ریاست میں 18سے20 فیصد لنگایت ووٹر ہیں۔ وہ 100 سیٹوں پر اثر انداز ہیں۔ سدا رمیا نے چناؤ سے ٹھیک پہلے لنگایت کو اقلیتی مذہب کا درجہ دینے کا بل پاس کر کے پرستاؤ مرکز میں بھیجا ہے۔ اس کا لنگایت گروپ میں اچھا اثر ہوگا۔ ہندوتو :مکہ مسجد بلاسٹ پر فیصلہ: ریاست میں مرکزی وزیر کمار ہیگڑے ہندوتو کے بڑے چہرے ہیں،مکہ مسجد دھماکہ میں کورٹ کا فیصلہ بھاجپا کے لئے ٹرم کارڈ بن سکتا ہے۔ پارٹی کانگریس کو گھیر رہی ہے۔ بھاجپا نے پیر کو الزام لگایا کہ کرناٹک انتظامیہ اسے کھل کر کمپین کرنے نہیں دے رہی ہے وہ چنندہ طریقے سے قواعد کو لاگو کررہی ہے تاکہ 12 مئی کو ہونے والے اسمبلی چناؤ میں حکمراں کانگریس کے حق میں حالات بنائے جا سکیں۔ بھاجپا کرناٹک کے معاملوں کے انچارج جنرل سکریٹری مرلی دھر راؤ نے بنگلورو میں صحافیوں کو بتایا کہ چناؤ کمپین کے دوران پارٹی صدر امت شاہ کو بی آر امبیڈکر کے مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پارٹی ورکروں کو اپنے گھروں پر جھنڈے لہرانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ دیکھیں 12 مئی کو کیا ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟