55 مہینے میں سب سے مہنگا پیٹرول ۔ڈیزل
محاورہ تو تیل کی دھار دیکھنے کا ہے لیکن ہمارے یہاں اکثر تیل کی مار دیکھی جاتی ہے۔ پیٹرول کی قیمت پچھلے جمعہ کو پچھلے 55 مہینے میں سب سے اونچے پائیدان پر پہنچ گئی۔ پیٹرول 74.40 روپے لیٹر اور ڈیزل سب سے اونچی سطح 65.65 روپے فی لیٹرپہنچ گیا۔ اس سے صارفین کے اوپر پڑ رہے دباؤ کو کم کرنے کے لئے ایکسائز ٹیکس میں کٹوتی کی مانگ تیز ہونے فطری ہی ہے۔ ڈیزل کی قیمتیں نے تو جمعہ کو تاریخ رقم کر دی۔ اس وقت جس قیمت پر بازار میں ڈیزل دستیاب ہے اس پر وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ملا۔پبلک تیل تقسیم کمپنیاں پچھلے سال جون سے روزانہ پیٹرول ۔ ڈیزل کی قیمتیں گھٹا بڑھا رہی ہیں۔ ایتوار کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول ۔ ڈیزل کی قیمتیں 19-19 پیسے فی لیٹر بڑھا دی گئیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی بازار میں قیمتیں بڑھنے سے گھریلو بازار میں دام بڑھانے پڑے ہیں۔ اس سے پہلے جمعہ کو بھی پیٹرول کی قیمتیں 13 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 15 پیسے فی لیٹر بڑھائی گئی تھی۔ عام جنتا کی نظر سے دیکھیں تو اعتراض تو یہی ہے کہ جب دنیا کے بازاروں میں کچے تیل کی قیمت بہت کم تھی تو اس کا فائدہ ہندوستانی صارفین کو ہی ملا۔ شروع میں دام بھلے ہی گھٹے ہوں لیکن بعد میں دنیا کے بازار میں اس کی قیمت بھلے ہی جتنی نیچی آئی ہو لیکن ہمارے یہاں یہ مار بڑھ کر پیٹرول ۔ ڈیزل کے دام جوں کے توں رہنے دئے گئے ،یعنی فائدہ تو نہیں ملا اور اب جب دام بڑھ رہے ہیں تو اسکا خسارہ ضرور بھارتیہ صارفین کو جھیلنا پڑ رہا ہے۔ ایک امید یہ بنی تھی کہ اگر پیٹرول جی ایس ٹی کے دائرہ میں آجاتا تو اس پر لگنے والے طرح طرح کے ٹیکس ختم ہوجائیں گے اور فائدہ صارفین کو ملے گا لیکن مرکز اور ریاستی حکومتوں کی سرکاریں ابھی اس کے لئے تیار نہیں دکھائی دے رہی ہیں۔ عالمی سطح پر کچے تیل کے دام مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ بریٹ کروڈ آئل کی قیمت 73.56 ڈالر فی بیرل پہنچ گئی ہے۔ یہ قیمت 2013 کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔ اس وقت یہ 100 ڈالر فی بیرل پہنچ گئی ہے۔ یہ سب کچے تیل کی کم سپلائی کی وجہ سے ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ یوروپی یونین کی طرف سے ایران پر پھر پابندی لگنے کا امکان ہے اور شام میں بڑھتی لڑائی سے کچے تیل کی سپلائی اور کم ہوسکتی ہے۔ اس سے کچے تیل کی قیمتوں میں اور اضافہ ہونے کا امکان بڑھتا جارہا ہے۔ اگر مرکز اور ریاستی حکومتوں نے پیٹرول ۔ ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرہ میں نہیں لیا تو صارفین کی کمر اور ٹوٹ جائے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں