گردش میں چل رہے ہیں کانگریسیوں کے ستارے

پچھلے کچھ عرصہ سے کانگریسیوں پر جانچ کا معاملہ تیزہوگیا ہے۔ تازہ معاملہ سابق وزیر ماحولیات جینتی نٹراجن کا ہے۔ جھارکھنڈ میں ایک کمپنی کو کھدان کی منظوری کے معاملہ میں جینتی نٹراجن کے خلاف سی بی آئی کا شکنجہ کس گیا ہے۔ تقریباً تین سال تک ابتدائی جانچ کرنے اور ثبوت اکٹھا کرنے کے بعد جانچ ایجنسی سے ایک ایف آئی آر درج کی ہے۔ چنئی میں واقع ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ جینتی پر سارنڈا کے جنگلوں میں الکٹرواسٹیل کاسٹنگ لمیٹڈ کو لوہے و میگنیز ابرق کی کھدائی کے لئے ماحولیات محکمہپر منظوری دینے میں گڑبڑی کا الزام ہے۔ ادھر سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم کی سی بی آئی سے دور بھگانے کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد انہیں نئی دہلی کے سی بی آئی ہیڈ کوارٹر میں آخر کار پیش ہونا پڑا۔ این آئی ایکس میڈیا کمپنی کو غیر ملکی سرمایہ فروغ بورڈ کی طرف سے دی گئی چھوٹ میں رول کے متعلق کارتی سے 8 گھنٹے سے زیادہ پوچھ تاچھ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ان سے اس دوران 100 سے زیادہ سوال پوچھے گئے۔ سی بی آئی نے مئی میں آئی این ایکس میڈیا کو ایک ایف آئی پی ڈی کی جانچ سے بچانے کے عوض میں رشوت لینے کے الزام میں کارتی چدمبرم کے گھروں و دفتروں پر چھاپہ مارا گیا تھا۔ سی بی آئی نے ایف آئی آر میں الزام لگایا ہے کہ اس وقت کے وزیر خزانہ پی چدمبرم کا بیٹا ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کارتی چدمبرم نے آئی این ایکس کو ایف آئی بی پی کی جانچ میں کلین چٹ دلا دی تھی۔ سی بی آئی کی جانچ سے بچنے کے لئے کارتی نے ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا لیکن سپریم کورٹ نے صاف کردیا تھا کہ وہ سی بی آئی کی جانچ سے نہیں بچ سکتے۔ کارتی سے ہوئی پوچھ تاچھ کی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپ دی گئی ہے۔ تیسرا کیس کانگریس صدر سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کا ہے۔ ان سے جڑے زمین الاٹمنٹ گھوٹالہ کی سی بی آئی جانچ کررہی ہے۔ بیکانیر میں سی بی آئی حکام نے اس سلسلہ میں لوک مت و جج نیٹ پولیس تھانوں میں درج 18 ایف آئی آر کی نقل لینے کے ساتھ ہی محکمہ محصولات و ضلع کلکٹر سے جانکاری اور ضروری ثبوت اکھٹے کئے ہیں۔ یہ معاملہ کچھ ایسا ہی ہے ۔فائرننگ رینج کے اجڑے لوگوں کے نام سے زمین کے فرضی الاٹمنٹ کا کھیل 2006 سے شروع ہوا۔ اس وقت محصولات سے جڑے حکام و ضلع کلکٹریٹ کے کچھ حکام نے مقامی زمین مافیاؤں اور کچھ لیڈروں سے مل کر 1400 بیگھہ زمین و الاٹمنٹ فرضی ناموں سے کرالیا اور پھر اسے بیچ دیا۔ کئی بار یہ زمین بکی ۔اسی کڑی میں 2010 میں رابرٹ واڈرا کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپٹالٹی نے 275 بیگھہ زمین محض 79 لاکھ روپے میں خرید لی جبکہ اس کی اصلی قیمت 2 کروڑ روپے سے زیادہ بتائی جارہی ہے۔ اس زمین گھوٹالہ کو لیکر جو 18 ایف آئی آر کولایت و گجنیٹ پولیس تھانہ میں درج ہوئیں ، اس میں سے چار ایف آئی آر واڈرا کی کمپنی کے نام درج ہیں۔ لگتا ہے کچھ کانگریسیوں کے ستارے گردش میں چل رہے ہیں۔ سارے معاملہ عدالت میں ہیں۔ اگر سیاسی رقابت سے کئے گئے ہیں تو عدالت میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!