ویاپاری ڈاکٹر: ڈگری آیوروید کی دھندہ کڈنی کا
ہمارے دیش میں اخلاقی اقدار میں اتنی گراوٹ آگئی ہے کہ بس اب تو اوپر والا ہی مالک ہے۔ ڈاکٹروں کو کبھی بھگوان کا درجہ دیا جاتا تھا لیکن آج کل ڈاکٹر پیسوں کی خاطر جو حرکتیں کررہے ہیں اس سے ہر دیش واسی کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ دہرہ دون جیسی چھوٹی اور خوبصورت جگہ میں کڈنی کا اتنا بڑا ریکٹ ہو اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ دہرہ دون کے ایک اسپتال گنگوتری چیریٹیبل اسپتال میں کڈنی نکالنے کے کالے دھندے کا پردہ فاش ہوا ہے۔ دہرہ دون کے ہری دوار روڈ پر واقع گنگوتری چیریٹیبل اسپتال میں تین لاکھ روپے میں کڈنی بیچی جاتی تھی۔ یقین کرنا مشکل ہورہا ہے کہ اس گورکھ دھندے کا سرغنہ کڈنی خور ڈاکٹرامت راوت نکلا۔ امت راوت وہ شخص ہے جو گزرے 24 برسوں سے ڈاکٹری کے پیشے کو داغ لگا رہا ہے۔ یہاں تک کہ جیل کی سلاخوں کو پیچھے رہنے کے بعد بھی اس نے یہ دھندہ نہیں چھوڑا۔ اسی سے اس نے اربوں روپے کی املاک بنائی۔ امت گزرے برسوں میں 500 سے زیادہ کڈنی بیچ چکا ہے۔ اس نے یوروپ ،ایشیا سمیت خلیجی ملکوں میں نیٹ ورک بنا لیا تھا۔ اسی کے ذریعے ہی پچھلے دنوں عمان سے 4 شہری کڈنی ٹرانس پلانٹ کرانے کے لئے دہرہ دون آئے تھے۔ڈاکٹر امت وہی مافیہ ہے جس نے 2013ء میں گوروگرام میں 600 سے زیادہ لوگوں کی کڈنی چرانے کے کھیل کو انجام دیاتھا۔ اس ریکٹ میں شامل زیادہ تر چہروں سے منگلوار کو نقاب اٹھ گیا۔ اس کھیل میں ڈاکٹر امت راوت کے علاوہ اسپتال کے مالک راجیو چودھری عرف بالی ،باشندہ باغپت اور ڈاکٹر رکشت عرف اکشے کے علاوہ عمان کے شیخ سمیت 4 لوگ شامل ہیں۔ ان ساتوں لوگوں کے بھارت چھوڑنے کے اندیشہ کے پیش نظر ایس ایس پی نرودیتا ککریتی نے منگل کو ان کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری کردیا ہے۔ ڈاکٹر امت ہر شہر میں ایجنٹ بناتا ہے۔ ایجنٹوں کو فی کڈنی کمیشن دیا جاتا ہے۔ پرانے معاملہ بھی سامنے آچکے ہیں۔ امت نے ملک و بیرون ملک میں 500 ایجنٹ بنا رکھے تھے۔ اس مرتبہ پولیس کی تفتیش اور بڑھ گئی ہے کہ اس نے اس ریاست میں کتنے ایجنٹ بنا رکھے ہیں۔ 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک میں زبردستی غریب کے جسم سے نکالی گئی کڈنی کو ڈاکٹر امت 50 سے70 لاکھ روپے میں بیچا کرتا تھا۔ ایس ایس پی ککریتی نے بتایا کہ ڈاکٹر راجیو چودھری نے ہی گنگوتری اسپتال میں میڈیکل سازو سامان و اسٹاف سمیت دیگر وسائل سے اکٹھا کیا تھا لہٰذا راجیو کو بھی پولیس اس سازش میں برابر کا سانجھیدار مان رہی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں