کچا تیل 53 فیصد سستا اور فروخت ہے اونچی قیمت پر

کسی جمہوری دیش میں چنی ہوئی سرکار کا پہلا فرض اور ذمہ داری اس کی جنتا کے تئیں ہوتی ہے۔ اسے یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ اس کی جنتا خوشحال رہے، دو وقت کی اسے روزی روٹی ملے۔ لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے دیش میں سرکاریں غریب جنتا کے مفادات سے کہیں زیادہ اپنی منافع خوری میں لگی ہوئی ہیں۔ کمر توڑ مہنگائی سے جنتا بے حال پہلے ہی سے ہے اور راحت جہاں دی جاسکتی ہے وہ بھی نہیں دی جاتی۔ ہمارے سامنے پیٹرول، ڈیزل کی قیمتیں ہیں۔ پیٹرول ڈیزل کی قیمت تین سال میں اونچی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ بدھ کو ممبئی میں پیٹرول 89.48 روپے اور دہلی میں 70.38 روپے فی لیٹرفروخت ہوا۔ اس سال 16 جون سے پیٹرول ۔ ڈیزل کے دام یومیہ گھٹ بڑھ رہے ہیں۔ تب سے پیٹرول 7.48 فیصد اور ڈیزل 7.76 فیصد مہنگے ہوچکے ہیں لیکن سرکار کا کہنا ہے کہ وہ اس میں دخل نہیں دے گی۔ وزیر پیٹرول دھرمیندر پردھان کا کہنا ہے کہ حکومت دام طے کرنے کے طریقوں کو نہیں بدلے گی۔ بتادیں کہ اگست 2014ء میں ایکسائز ڈیوٹی 9.48 روپے تھی اب یہی 21.48 روپے فی لیٹر ہے۔ یعنی پچھلے تین برسوں میں 126 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ڈیزل اگست 2014ء میں 3.56 روپے تھا جو اب 17.33 روپے فی لیٹر پہنچ چکا ہے۔ یعنی اس میں 387 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 73 ہزار کروڑ روپے چار ماہ میں مرکزی حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی کی شکل میں وصولے ہیں جبکہ ریاستوں میں ویٹ سے 42 ہزار کروڑ روپے وصولے ،دونوں کے ملا کر 1.15 لاکھ کروڑ روپے بنتے ہیں۔ عام زبان میں جو پیٹرول کی قیمت ؍ لاگت حکومت کو 26.65 روپے فی لیٹر پڑتی ہے اس پر 36.44 روپے فی لیٹر ٹیکس کی شکل میں آجاتا ہے اور 7.29 روپے کا مارجن ہے۔ ایکسائز ڈیوٹی بڑھت کے سبب پیٹرول ۔ ڈیزل میں 387 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے دام 2014ء کے مقابلے میں آدھے ہوچکے ہیں اس کے باوجود دیش میں پیٹرول ۔ڈیزل کی قیمتیں اب تک اونچی سطح تک پہنچ چکی ہیں۔ مرکزی سرکار کے تین سال کے عہد میں کچے تیل کے دام 53 فیصدی گرے ہیں، مگر بدھوار کو پیٹرول ممبئی میں 80 روپے تو دہلی میں 70.38 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔ جولائی 2014 کو بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے دام 112 ڈالر فی بیرل تھے جو موجودہ وقت میں گھٹ کر 54 ڈالر بیرل تک رہ گئے ہیں۔ اپوزیشن میں رہتے ہوئے اور لوک سبھا چناؤ کمپین کے دوران بھاجپا نے تیل کی قیمتوں کو بڑا اشو بنایا تھا۔ ایکسائز ڈیوٹی اور ویٹ میں اضافے پر روک لگانے کیلئے نئے سسٹم پر زور دیا گیاتھا مگر اقتدار میں آنے کے بعد مودی سرکار نے تین سال میں پیٹرول ۔ ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں 12 مرتبہ تبدیلی کی ہے۔ پتہ نہیں کہ سرکار کو جنتا کے دکھ کی خبر نہیں یا چنتا نہیں ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟