اب کھلتے جارہے ہیں گرمیت رام رحیم کے دفن راز

اب آہستہ آہستہ ڈیرا سچا سودہ کے سربراہ گرمیت رام رحیم کے سرسہ ہیڈ کوارٹر میں دفن راز کھلنے لگے ہیں۔ ہائی کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اے جی مسیح و جسٹس اونیش تھنگن کی مکمل بنچ نے حکم دیا ہے کہ ریٹائرڈ سیشن جج اے کے ایس پوار کی نگرانی میں ڈیرہ کی جانچ کروائیں۔ جج پوار کی نگرانی میں ہی ڈیرہ کی پراپرٹی سمیت دیگر سبھی مقامات کی جانچ کی ویڈیو گرافی کرانے کے بھی احکامات دئے ہیں۔ جانچ پوری ہونے پر اس کی سیل بند رپورٹ ہائی کورٹ کو سونپی جائے گی۔ جانچ میں چونکانے والے معمہ سامنے آرہے ہیں۔ ڈیرہ سچا سودا سرسہ میں تلاشی کارروائی کے دوسرے دن سنیچر کو تلاشی ٹیم نے ناجائز آتشبازی فیکٹری پکڑی، اسے سیل کردیا گیا۔ فیکٹری ڈیرہ میں بانجکا روڈ پر پائی گئی۔ اس کو جانوروں کے کھانا بنانے کے نام پر چلایاجاتا رہا۔ سرچ ٹیم نے فیکٹری میں بھاری مقدار میں دھماکو سامان و پٹاخہ ضبط کئے ہیں۔ برآمد دھماکو سامان میں 85 ڈبوں میں پٹاخہ رکھے گئے تھے۔فیکٹری میں کچھ ہتھیاروں کو بھی بنایا جاتا تھا۔ پچھلے دنوں جن ہتھیاروں کو برآمد کیا تھا ان میں سے کچھ کی بٹ یہیں بنتی ہے۔ پولیس نے اس نامعلوم فیکٹری مالک کے خلاف دھماکو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے ڈیرہ میں پنچکولہ سینٹر کے انچارج جے کور سنگھ اور ایک دیگر دان سنگھ کو چنڈی گڑھ میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق پنچکولہ میں 25 اگست کو خوفناک تشدد کے پیچھے انہی دونوں کا ہاتھ تھا۔ پٹیالہ میں پنجاب پولیس کے اس کمانڈو کرنجیت سنگھ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جو رام رحیم کی سکیورٹی میں تھا۔ اس سے ہتھیار بھی ملے ہیں۔ ڈیرہ چیف کی گپھا سے سادھویوں کی رہائش کی طرف جانے والے راستے میں چھوٹے چھوٹے کمرے اور باتھ روم بھی ملے ہیں۔ گپھا میں فائبر سے ڈھک کر رکھے گئے سامان کی جانچ جاری ہے۔ گپھا سے ملے ایسے ثبوتوں کے بعد سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ کے ذریعے جنسی استحصال معاملہ میں دی گئی سخت سزا پر مہر لگادی گئی ہے۔بتایا گیا ہے گپھا کی تیسری منزل پر کچھ کھدائی ہوئی، خیال ہے کہ وہاں سے کوئی مشتبہ چیز کھود پر ڈیرہ مینجمنٹ منڈل نے بابا کے جیل جانے کے بعد ثبوتوں کو مٹانے کے لئے نکالی ہے۔ جانچ میں ملے دھماکو کارخانہ کے بعد اب ڈیرہ چیف کی گپھا سے اے کے۔47 کے خالی ڈبے نے سب کو حیرت میں ڈال دیا کہ آخر گرمیت رام رحیم ہتھیار کے زور پر ہی لڑکیوں سے آبروریزی کیاکرتا تھا۔ جیسا کہ ایک سادھوی نے سال 2002 میں ہائی کورٹ کو لکھے خط میں تذکرہ کیا تھا۔ ڈیرہ کمپلیکس میں مشتبہ سامان ملنے کے بعد سرکار کی خفیہ ایجنسیوں کے ان پٹ کے بعد اب ڈیرہ پربندھک منڈل کی چیئرپرسن وپاسنا انسا بھی جانچ کے راڈار پر ہیں۔ سرچ آپریشن کے دوران گرمیت رام رحیم کی رہائش ’تیرا واس‘ جسے گپھا بھی کہا جاتا ہے، وہاں ایک خفیہ سرنگ بھی ملی ہے۔ اس گپھا کے اوپر مٹی ڈال کر اور فائبر لگا کر اسے بند کیا گیا تھا۔ جانچ ٹیم نے اس کی کھدائی شروع کردی ہے۔ ہریانہ سرکار کے ترجمان نے بتایا اس گپھا سے کھڑکی نما خفیہ راستہ ملا ہے۔ یہ راستہ ’تیراواس ‘ سے سادھویوں کے ہاسٹل تک جاتا ہے۔ تخت شری دمدمہ صاحب کے جتھے دار بلجیت سنگھ ددوال نے سرسہ کے گرودوار شری دسویں پنت شاہی میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے خلاصہ کیا کہ گرمیت رام رحیم کے ڈیرہ میں اعضا ء کی تجارت کا گھناؤنا کام بھی ہوتا تھا۔ گرمیت رام رحیم لوگوں کو اعضاء دینے کے لئے اکساتا تھا۔ ڈیرے سے نکل رہے لوگوں نے مجھے بتایا کہ جب لوگ اعضا ڈونیٹ کرتے تھے تو نہ جانے کتنوں کے اعضاء غائب ہوجاتے تھے۔ جو لوگ اپنوں کا علاج کرانے کے لئے ایک اعضاء دیتے تھے اس کے کچھ اور دیگر جسم کے حصے چپکے سے نکال لئے جاتے تھے۔ بلجیت سنگھ نے کہا ڈیرہ سچا سودا نہ صرف پاکھنڈ کا سودا ہے بلکہ آبروریزوں کا اڈہ بھی ہے۔ ڈیرہ چیف بابا گرمیت رام رحیم آبروریزں کا سرغنہ ہے جب پر سی بی آئی کورٹ نے تاریخی فیصلہ دے کر ثابت کردیا ہے کہ قانون سبھی کے لئے برابر ہے۔ سناریہ جیل میں 28 اگست کو 20 سال کی سزا پانے کے بعد دو دن تک بابا رہ رہ کر چلاتا تھا کہ میں بھی کتا ،ساڈا کی تھا۔ مگر اب گم ہے۔ کھانا بھی بہت کم کھاتا ہے۔ جیل کے اندر کی ان باتوں کا خلاصہ سامنے آیا ہے جو دلت نیتا سودیش کراڈ نے کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے بابا کے آتے ہی ایسا لگا کہ جیل میں ہی ہماری ایک اور جیل ہوگئی۔ کسی بھی قیدی کو باہر نہیں نکلنے دیاگیا اور بلاک میں ہی بند کردیا۔ قیدیوں کی ضمانت اور رہائی بھی روک دی گئی ہے۔ سودیش نے کہا کہ جیل میں قریب 1300 قیدی ہیں۔ روزانہ 150 کی کورٹ میں تاریخ ہوتی ہے جن کی تاریخیں تھیں ان کی تاریخیں آگے بڑھ گئیں۔ کسی کی ضمانت ہونی تھی وہ ایک مہینہ لیٹ ہوگئی۔ روہت کی سناریہ جیل کے آس پاس ایک کلو میٹر تک سکیورٹی کا گھیرا بنادیا گیا ہے۔ ادھر گرمیت رام رحیم کے حمایتی افواہ پھیلا رہے ہیں کہ جیل میں بند بابا نہیں ان کا ڈپلیکیٹ ہے۔ سوشل میڈیا پر دعوی کیا جارہا ہے کہ 15 اگست کو ڈیرہ میں ہوئے پروگرام میں گرمیت کے بال کافی چھٹے دکھائی دے رہے تھے جبکہ 25 اگست کو پیشی کے بعد اس کے بال اور داڑھی کافی بڑھی دکھائی دے رہی تھی۔ انہی تصویروں نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ ڈیرہ چیف نے اسی دن سر اور داڑھی کے بال سنوارے تھے۔ پولیس نے اس کی بھی تردید کی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!