بلٹ ٹرین تو ٹھیک ہے لیکن ریلوے کا چال چلن ٹھیک کرو

گجرات کے دورہ پر آئے جاپان کے وزیر اعظم شنجو آبے کے ساتھ مل کر وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو قریب 1 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے چلنی والی بلٹ ٹرین کا سنگ بنیاد رکھا۔ بلٹ ٹرین کو ہندوستانی آزادی کی 75 ویں سالگرہ 15 اگست 2022 ء تک دوڑانے کا ٹارگیٹ ہے۔ پہلی بلٹ ٹرین احمد آباد سے ممبئی تک چلائی جائے گی جو دو ریاستوں کے درمیان 7 گھنٹے کی دوری محض 3 گھنٹے میں پورا کر سکے گی۔ بلٹ ٹرین واقعی بیحد اہم ترین پروجیکٹ ہے۔ اس کے ذریعے دیش میں ریل سروس جدید دور میں داخل ہوگی۔ جہاں بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے پل بنائے جارہے ہیں وہیں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بلٹ ٹرین تو ٹھیک ہے لیکن پہلے دیش کے موجودہ ریلوے نظام کو تو صحیح کرلو۔ دیش میں 66 ہزار کلو میٹر سے 50 ہزار کلو میٹر پٹریاں انگریزوں کے وقت کی بچھائی ہوئی ہیں۔ ظاہری طور پر دہائیوں بعد ان کا رکھ رکھاؤ ریلوے کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ ریلوے کے پاس تمام وسائل ہونے کے باوجود آئے دن ٹرینیں پٹری سے اتر رہی ہیں۔ ایک طرف پی ایم مودی بھارت کی پہلی بلٹ ٹرین کا سنگ بنیاد رکھ رہے تھے دوسری طرف دیش کی راجدھانی کے سب سے بڑے ریلوے اسٹیشن پر ٹرینوں کے پٹری سے اترنے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر جمعرات کو صبح قریب 6.02 منٹ پر جموں راجدھانی 12426 پلیٹ فارم نمبر 15 پر آرہی تھی کہ ٹرین کا آخری ڈبہ پٹری سے اترگیا۔ ٹرین کی رفتار بہت کم تھی جس سے بڑا حادثہ نہیں ہوا۔ وہیں شیو سینا نے بلٹ ٹرین پروجیکٹ پر پورے طور پر عدم اتفاق ظاہر کیا ہے۔ شیو سینا کہ ماؤتھ پیس اخبار ’سامنا‘ میں پارٹی نے جمعرات کو کہا دیش میں بنیادی ڈھانچہ کی پریشانیاں حل نہیں ہو پارہی ہیں، ممبئی کی لوکل ٹرین اور انڈین ریلوے پریشان ہے، ایسے میں ممبئی۔ احمد آباد کے درمیان بلٹ ٹرین غیر ضروری ہے۔ اس پروجیکٹ کی زیادہ تر فنڈنگ جاپان سے ملنے والے 17 ارب ڈالر کے لون سے ہوگی۔ سوشل میڈیا میں اس اہم ترین پروجیکٹ کو لیکر طنز کسے جارہے ہیں، وجہ یہ ہے کہ کچھ دنوں سے ریل گاڑیوں کے پٹری سے اترنے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں تک کہ سابق ریلوے وزیر سریش پربھو کو استعفیٰ بھی دینا پڑا تھا۔ رولنگ جوائنٹ اینڈل سے لکھا گیا ہے کہ بلٹ ٹرین کا کیا ۔۔۔ پہلے جو ہے اس کو تو پٹری پر لے آؤ یار۔ ایک شخص نے لکھا ہے ’مجھے نہیں لگتا کہ بھارت کو بلٹ ٹرین کی ضرورت ہے۔اس میں بھاری سرمایہ لگے گا جسے ریلوے ڈھانچہ کو سدھارنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘ ایک شخص سندر نے طنز کستے ہوئے لکھا ہے کہ سال 2022ء کی خبر مینٹی ننس کی کی وجہ سے بلٹ ٹرین پٹری سے اتر گئی تو ؟ جمعرات کو جب گجرات میں یہ پروگرام شروع ہورہا تھا اس سے پہلے ہی نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ایک ٹرین پٹری سے اتر گئی۔ میرا خیال ہے کہ دیش میں بیشک بلٹ ٹرین کی ضرورت ہو مگر ہمیں موجودہ ریل کی حفاظت پر بھی اپنی توجہ دینی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!