دہلی حکومت کی تعلیم سیکٹر میں زیرو ٹالرینس کی پالیسی

کرپشن کے معاملے میں سخت کارروائی کرتے ہوئے دہلی حکومت کے ذریعے پانچ اسکولوں کے پرنسپلوں کو نوکری سے نکالنے کی ہدایت کاخیر مقدم ہونا چاہئے۔ یہ پرنسپل اسکول فنڈ اینڈ اسٹوڈنٹ ویلفیئر فنڈ، اسٹوڈنٹ وظیفہ فنڈ، تنخواہ ، داخلہ وغیرہ میں دھاندلی کررہے تھے۔ کم سے کم ایسا دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیہ کررہے ہیں۔ دہلی کے وزیر تعلیم مسٹرسسودیہ نے ایتوار کو اس کے احکامات جاری کئے۔ دہلی سرکار کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور منیش سسودیہ نے ٹوئٹ کر کارروائی کو کرپشن اور غیر ذمہ داری کے خلاف زیرو ٹالرینس بتایا ہے۔
پہلا معاملہ نٹھاری میں واقع گورنمنٹ بوائز سینئر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل اشوک کمار سنگھ کا ہے جنہوں نے ایس سی ایس ٹی ، او بی سی، مائیناریٹی، میرٹ اسکولرشپ اور لال بہادر شاستری اسکیموں کے تحت آنے والے اسٹوڈنٹ وظیفے کے پیسے میں قریب 30 لاکھ روپئے کی دھاندلی کی۔ایسے ہی لاجپت نگر کے سرودیہ بال ودیالیہ کے پرنسپل رہتے ہوئے مکیش چندر نے 11 ویں سائنس اور کامرس کی کلاس کے12 ویں کے طلبا کو فرضی مارکس شیٹ کی بنیاد پر داخلہ دیا تھا۔ ایک دوسرے معاملے میں ریلوے کالونی تغلق آباد کے گورنمنٹ بوائز اسکول کے پرنسپل کے عہدے پر کام کرتے ہوئے اشوک کمار نے 10 ویں میں فیل طلبا کو 11 ویں میں داخلہ دیا۔ہرنکودنا علاقہ کے کوئیڈ اسکول کے پرنسپل ہری پرساد مینا نے طلبا بہبودی فنڈ کا پیسہ نکال کر ایک آئی ٹی اسسٹنٹ کی جون کے مہینے کی سیلری میں دکھا دیا۔ اسسٹنٹ نے جولائی کے مہینے میں نوکری جوائن کی تھی۔ مینا پر مڈ ڈے میل کے سروس پرووائڈر سے سانٹھ گانٹھ کے ثبوت بھی پائے گئے ہیں۔ ایک دوسرے معاملے میں جنگپورہ کے گورنمنٹ بوائز اسکول کے پرنسپل رہتے ہوئے اوم پرکاش نے اسکول کی میگزین چھپوانے میں دھاندلی کی۔ ای ڈبلیو ایس کوٹے کے طلبا کو سہولیات نہ ملنے کی آرہی شکایتوں پر دہلی سرکار نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے پبلک اسکولوں پر بھی چھاپہ ماری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئے 24 ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ 
دہلی سرکار کی ٹیمیں اسکول میں جاکر جانچ کریں گی داخلہ صحیح طریقے سے کیا گیا ہے یا نہیں؟ کسی طرح کی چوری یا کرپشن تو نہیں ہے؟ واضح ہو کہ دہلی میں قریب 400 پبلک اسکول ہیں جنہوں نے سرکار سے سستی زمین لی ہوئی ہے۔ قاعدے کے مطابق ایسے اسکولوں کو 25 فیصدی غریب بچوں کو داخلہ دینا اور ان کے لئے سہولیات مفت میں دستیاب کرانا متعین ہے۔ ہم دہلی سرکار کے تعلیمی میدان میں آئے کرپشن اور بے قاعدگیوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔تعلیمی سیکٹر میں ان سے بہتری ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!