بھاجپا کا یوپی میں مشن 265
کئی دنوں کی قیاس آرائیوں کے بعد آخر کار بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے پانچ نئے پارٹی ریاستی صدور کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ نو تقرر ریاستی صدور کے انتخاب سے کچھ حدتک پتہ لگتا ہے کہ ریاستوں خاص کر اترپردیش ، کرناٹک، پنجاب میں پارٹی کی حکمت عملی کیا ہوگی۔ اترپردیش،پنجاب، کرناٹک، تلنگانہ، اروناچل پردیش کے نئے مقرر کردہ صدور کی تقرری سے دو باتوں کی اہمیت صاف نظر آرہی ہے۔ پہلی یہ کہ طویل عرصے سے آر ایس ایس سے وابستہ ہے اور دوسری یہ کہ پسماندہ طبقے سے ہیں۔ نئے ناموں میں 2 او بی سی سی ہیں اور1 دلت برادری سے تعلق رکھتا ہے۔ اگر ہم دیش کی سب سے اہم ریاست اترپردیش پر نظر ڈالیں تو صوبے میں پارٹی کی کمان جو لکشمی کانت باجپئی کے ہاتھ میں تھی اب وہ کیشو پرساد موریہ کے پاس ہوگی۔ پھولپور سے ایم پی چنے گئے موریہ ایک اوبی سی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ پچھلی تقریباً ڈیڑھ دہائی سے اترپردیش کی سیاست میں یا تو سماجوادی پارٹی کا دبدبہ رہا یا پھر بہوجن سماج پارٹی ، بھاجپا تیسرے نمبر پر آگئی۔ اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی نئے صدر کیشو موریہ نے کہا ہے کہ مرکزی لیڈر شپ میں مشن یوپی کے لئے265 سیٹوں سے زیادہ کا نشانہ طے کیا ہے اس کو حاصل کرنے کے لئے اسمبلی چناؤ 2017 ء میں ترقی ہی اہم اشو بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا 2014ء کے چناؤ میں تو پریواروں کو کچھ سیٹیں مل گئی تھیں لیکن اسمبلی چناؤمیں ان دونوں پریواروں کو نہیں جیتنے دیا جائے گا۔ موریہ نے کہا کہ پریوار کی سیاست کرنے والوں کو پتہ چل گیا ہے کہ یوپی کی عوام کیا چاہتی ہے۔
اترپردیش میں پسماندہ طبقے کو تنظیم کی کمان سونپنے کے بعد بھاجپا لیڈر شپ کو لگتا ہے کہ اب سی ایم کے عہدے کے لئے کسی بڑی ذات کے چہرے کو آگے کر سکتی ہے۔ پچھلی ڈیڑھ دہائی سے اترپردیش کی سیاست میں اسمبلی میں سپا اور بسپا کے سامراجیہ کو توڑنا آسان نہیں ہوگا۔ کیشو پرساد موریہ کو پردیش میں اپنا چہرہ بنانے کے پیچھے بھاجپا کا مقصد اسمبلی چناؤ کے پیش نظر سپا اور بسپا کے مقابلے طبقے کو راغب کرنا ہے۔ اسے امید ہوگی کہ غیر یادو پسماندہ کی بنیاد میں سیند لگانے میں موریہ مددگار ہوں گے۔ پھر آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد سے موریہ کی وابستگی ہندوتو کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھانے میں معاون ہوسکتی ہے۔ بھاجپا ہائی کمان لوک سبھا چناؤ میں ملے غیر یادو پسماندہ ذات اور اگڑی جاتی اور غیر جاٹوں دلت برادری کے ووٹ ہر حال میں اپنے ساتھ بنائے رکھنا چاہتی ہے۔ اس کی پہلی کڑی میں انتہائی پسماندہ طبقے سے ممبر پارلیمنٹ کیشو پرساد موریہ کو ریاست کی تنظیم کی کمان دی گئی ہے۔ دیکھیں کیشو پرساد موریہ بھاجپا کے مش265 کو کتنا پورا کرسکیں گے؟
اترپردیش میں پسماندہ طبقے کو تنظیم کی کمان سونپنے کے بعد بھاجپا لیڈر شپ کو لگتا ہے کہ اب سی ایم کے عہدے کے لئے کسی بڑی ذات کے چہرے کو آگے کر سکتی ہے۔ پچھلی ڈیڑھ دہائی سے اترپردیش کی سیاست میں اسمبلی میں سپا اور بسپا کے سامراجیہ کو توڑنا آسان نہیں ہوگا۔ کیشو پرساد موریہ کو پردیش میں اپنا چہرہ بنانے کے پیچھے بھاجپا کا مقصد اسمبلی چناؤ کے پیش نظر سپا اور بسپا کے مقابلے طبقے کو راغب کرنا ہے۔ اسے امید ہوگی کہ غیر یادو پسماندہ کی بنیاد میں سیند لگانے میں موریہ مددگار ہوں گے۔ پھر آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد سے موریہ کی وابستگی ہندوتو کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھانے میں معاون ہوسکتی ہے۔ بھاجپا ہائی کمان لوک سبھا چناؤ میں ملے غیر یادو پسماندہ ذات اور اگڑی جاتی اور غیر جاٹوں دلت برادری کے ووٹ ہر حال میں اپنے ساتھ بنائے رکھنا چاہتی ہے۔ اس کی پہلی کڑی میں انتہائی پسماندہ طبقے سے ممبر پارلیمنٹ کیشو پرساد موریہ کو ریاست کی تنظیم کی کمان دی گئی ہے۔ دیکھیں کیشو پرساد موریہ بھاجپا کے مش265 کو کتنا پورا کرسکیں گے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں