بدقسمت سائیکل سوار مزدور نریند کو انصاف ملے گا

بات16 ستمبر سنیچر کی رات تقریباً9.45 بجے کی ہے۔ سدرشن چینل پر ایک مباحثے میں حصہ لینے کے بعد میں گھر لوٹ رہا تھا کہ پرانے قلعہ کے سامنے جہاں بوٹنگ ہوتی ہے، ایک سنتری رنگ کی کلسٹر بس کھڑی تھی اور ساتھ میں میرا ڈرائیور راجیش تھا، اس نے گاڑی سائڈ میں کھڑی کردی اور اترکر پوچھا کہ کیا ہوا؟ تب اس نے دیکھا کہ شراب کے نشے میں ایک آدمی کو بھیڑ نے گھیرا ہوا ہے۔ وہ اس بس نمبرDLPC5782 کا ڈرائیور تھا ، جو نشے میں دھت تھا۔ پتہ چلا کہ شراب کے نشے میں ایک نوجوان جو سائیکل پر آئی ٹی او تلک مارگ پر واقع ہنومان کی مورتی کے سامنے ڈبلیو پوائنٹ سے گزر رہا تھا تبھی آئی ٹی او سے نو سروس لکھی ا س کلسٹر بس کے نشے میں دھت ڈرائیور نے 24 سالہ سائیکل سوار کو ایسی ٹکر ماری کے نریند اور اس کی سائیکل بس کے نیچے آگئے۔ بس ڈرائیور شراب کے نشے میں اتنا دھت تھا کہ اسے یہ بھی نہیں پتہ چلا کہ نرین کی لاش بس کی ٹکر کے بعد کچھ دور تک گھسٹتی رہی اور سائیکل تو بس میں ہی الجھ کر پراناقلعہ کے پاس واقع بوٹ کلب تک پہنچ گئی۔ حادثہ کرنے کے بعد وہ ڈرائیور بس کو بھگاتا چلا گیا۔ جب وہ پرانا قلعہ کے پاس پہنچا تو پیچھا کرتے ہوئے آٹو ڈرائیور اور جنتا نے اسے زبردستی روکا۔ نریند کی لاش کو کسی طرح بس کے نیچے سے نکالی گئی لیکن سائیکل پھنسی رہی۔ نئی دہلی کے تھانہ تلک مارگ کے تحت 24 سالہ نرین اپنی تائی کے پاس رہتا تھا اور سکیورٹی گارڈ کی نوکری کیا کرتا تھا اور 16 ستمبر کی رات وہ اپنی ڈیوٹی ختم کر گھر لوٹ رہا تھا۔ تلک مارگ تھانے نے ڈرائیور کے خلاف آئی پی سی کے دفعہ279,304(a) کے تحت مقدمہ درج کر ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ ڈرائیور کی پہچان تھانہ دادری ضلع شاملی ،اترپردیش کے راجندر کی شکل میں ہوئی ہے۔ اس معاملے میں سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنا بڑا حادثہ ہونے کے باوجود نہ تو کسی اخبار میں اور نہ کسی ٹی وی چینل میں اس حادثے کے بارے میں ایک لفظ یا رپورٹ نہیں دکھائی گئی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک مزدور کا قتل ہمارے میڈیا کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ اگر اس بدقسمت نرین کی جگہ کوئی بڑا نامی گرامی آدمی ہوتا تو آپ حادثے کی کوریج کو دیکھتے۔ ہم نریند کو انصاف دلانے کیلئے عہد بند ہیں اور ہر سطح پر اس کو حق دلانے کے لئے پابند ہیں۔ سے مناسب معاوضہ ملنا چاہئے۔ پچھلے دنوں دہلی میں ایک موٹر حادثے کا دعوی جسٹس (ایم ٹی سی) نے ٹکر مارنے والے ٹرک کا بیمہ کرنے والی کمپنی نیشنل انشورنس کو ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔2008ء میں سڑک حادثے میں مارے گئے دہلی کے باشندے گووند رائے اروڑہ خاندان کے افراد کو 500298 (پانچ لاکھ دو سو اڑتالیس) روپے ادا کئے جائیں۔ ایم اے سی ٹی کے سٹنگ جج برکھا گپتا نے کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں دکھائی دیا کے متوفی اپنے اسکوٹر پر تیزی سے یا لاپرواہی سے گاڑی چلا رہا تھا۔ حادثہ متوفی کی غلطی کی وجہ سے ہوا تھا اور اس کے بجائے ریکارڈ یہ دکھائی دیا کہ ٹرک ڈرائیور لاپرواہی سے گاڑی چلا رہا تھا اس کی وجہ سے ہی یہ حادثہ ہوا جس میں متاثرہ کی موت ہوگئی۔ شراب پی کر گاڑی چلانے والوں کے خلاف دہلی ٹریفک پولیس وقتاً فوقتاً کارروائی چلاتی رہتی ہے لیکن گاڑی ڈرائیوروں کو لگتا ہے اس کا بھی کوئی خوف نہیں ہے۔ جہاں پچھلے پورے برس میں شراب پی کر گاڑی چلانے والوں کے خلاف18645 لوگوں کے چالان کاٹے گئے تھے وہیں اس سال اب تک17992 ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کے معاملوں میں چالان کاٹا جا چکا ہے۔ شراب پی کر گاڑی چلانے والوں کی بڑھتی تعداد کی خاص وجہ اس کے لئے زیادہ سخت سزا نہ ہونا ہے۔ ایسے ڈرائیوروں کو پتہ ہے کہ وہ جرمانے اور کچھ مہینے کی سزا کے بعد آسانی سے چھوٹ جائیں گے۔ ایسے میں پولیس کا ان میں کوئی خوف نہیں رہتا۔ پولیس بھی ایسے حادثوں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتی جب تک پولیس اور قانون ایسے معاملوں میں سختی نہیں برتتے نریندر جیسے غریب مزدور بسوں اور ٹرکوں کے نیچے پستے رہیں گے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟