پھر تنازعات میں گھری راہل کی ودیش یاترا

کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے غیر ملکی دوروں اور تنازعات کا چولی دامن جیسا ساتھ ہوگیا ہے۔اصل میں پچھلی بار جب راہل 56 دنوں کی چھٹی پر گئے تھے تب پارٹی کی خاموشی کی وجہ سے تنازعہ ہوا تھا۔ اس لئے اس بار راہل کے غیر ملکی دورہ پر اٹکل شروع ہوتے ہی کانگریس نے بدھوار کو رسمی بیان جاری کر کہا کہ راہل امریکہ میں کالریڈو کو اسپین میں ایک کانفرنس میں حصہ لینے گئے ہیں ، جس کا انعقاد جانے مانے جرنلسٹ چارلی دون کرتے ہیں۔بھاجپا نیتا جی وی ایل نرسمہا نے امریکی ویب سائٹ امریکن بازار کے حوالے سے کہا کہ اسپین آئیڈین فیسٹول کا انعقاد 25 جون سے4 جولائی کے درمیان ہوچکا ہے۔ ایسے میں کانگریس اس پروگرام کا نام لیکر دیش کو بہکا رہی ہے۔ایک اور ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ویب سائٹ نے منتظمین سے بات کی تو پتہ چلا کہ 2005 سے اب تک ہر سال ہونے والے ’ویک اینڈ ود چارلی ‘ کانفرنس میں کبھی راہل نام کے شخص نے حصہ نہیں لیا۔ بھاجپا جہاں راہل کی امریکی یاترا کو بہار چناؤ سے جوڑ کر سہیوگیوں کے دباؤ میں لیاگیا دیش نکالا بتا رہی ہے وہیں کانگریس کو نئے نئے حقائق اور ترکوں کے ساتھ صفائی اور بچاؤ کرنا پڑ رہا ہے۔ بہار میں کانگریس لالو اور نتیش کمار کے گٹھ بندھن کی بھاگیدار ہے اس ناطے راہل گاندھی کی ضرورت اس وقت بہار میں ہونی چاہئے۔ان کی پارٹی کو سیٹیں بھی اس کی زمینی حقیقت و حیثیت سے زیادہ ملی ہیں لیکن ان امیدواروں کو جتانے کی فکر چھوڑ کر راہل امریکہ چلے گئے ہیں اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب سیاسی مجبوریوں کو درکنار کرتے ہوئے راہل وقت پر کھسک گئے ہیں۔اسی طرح پارلیمنٹ کے بیحد اہم سیشن کو چھوڑ کر وہ 50 دنوں کیلئے ’ایکانت واس‘ پر چلے گئے تھے۔ راہل کی تازہ ودیش یاترا کی جو وجوہات ان کی پارٹی بتا رہی ہے ان میں کوئی سچائی نہیں لگتی۔ جیسا کہ بھاجپا نے ثابت کردیا ہے۔ پھر بھلا راہل چناؤ چھوڑ کر کیوں ودیش یاترا پر گئے ہوئے ہیں؟ ان کی یہی حرکتیں شاید ان کی لیڈر شپ کو جمنے نہیں دیتیں اور اس دلیل کو طاقت ملتی ہے کہ شاید بہار میں ان کے مہا گٹھ بندھن کے ساتھی نہیں چاہتے کے راہل پرچار کرنے بہار آئیں۔ چمپارن میں ان کی پہلی اور زبردست ریلی کا منچ سانجھا کرنے سے جس طرح لالو اور نتیش نے کنارہ کیا تھا اس سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ راہل کے پچھلے چناوی ریکارڈ سے سہیوگی بھی سہمے ہوئے ہیں اور انہی کے دباؤ میں راہل امریکہ گئے ہیں۔ویسے یہ معاملہ صرف کانگریس پارٹی کے اندر کا ہے۔ راہل جو چاہے وہ کریں پر اگر راہل کو آگے چل کر کانگریس کی رہنمائی کرنی ہے تو ایسی حرکتیں نہیں چلیں گی۔ ویسے بھی کانگریس پارٹی زمین پر ہے اور خود پارٹی کے نائب صدر چنوتیوں سے ایسے بھاگیں گے تو ہوچکا پارٹی کا بھلا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟