ملاوٹ کرنے والا سماج کیلئے خطرہ ہے

دنیا میں ایسے بہت کم ملک ہوں گے جہاں کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ ہوتی ہو۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا دیش ان میں سے ہے جہاں کھانے پینے میں ملاوٹ کی جاتی ہے۔ ملاوٹ کرنے والے سماج کے لئے خطرہ ہیں اور یہ مسئلہ سنگین تشویش کا باعث ہے۔ پٹیالہ ہاؤس میں ضلع عدالت کے سی ایم ایم گورو راؤ نے ملاوٹ خوری کے معاملے میں تین لوگوں کو ڈھائی برس قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے سزا سنانے کے دوران کہا غذائی ملاوٹ انسداد ایکٹ کو اس مقصد کے لئے لاگو کیا گیا تھا کہ سماج میں ملاوٹ خوری کو ختم کیا جاسکے اور لوگوں کو اصلی غذائی سامان مہیا کرایا جاسکے۔ اس قانون کا مقصد چمک دمک کاروبار کی آڑ میں بے قصور گراہکوں کی صحت کو خطرے میں ڈالنے سے بچایا جاسکے۔عدالت نے کہا کہ قصورواروں کا جرم سنگین غلطی کی علامت ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے عدالت نے ملزمان کو30 مہینے کی قید کی سزا اور سبھی پر 10-10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ دہلی سرکار ان ملاوٹ خوروں کے خلاف فورڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ میں ترمیم کرنے جارہی ہے۔ ترمیم کی تجویز اسمبلی کے آنے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی ۔ ملاوٹ سے متعلق جرائم پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ افسر و میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ سطح کا آفسر جوڈیشیل افسر ہوگا۔ عام جنتا کو اصلی سامان دستیاب کرانے کے لئے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ملاوٹ اور گمراہ کرنے والے اشتہارات اور غذائی سامان کی پیداوار میں صفائی کا خیال نہ رکھنے اور غیر محفوظ غذائی مصنوعات وغیرہ کے معاملے میں سزا و جرمانے کو سخت بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔ آنے والے اسمبلی چناؤ میں فوڈ سیفی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ 2005ء میں ترمیم کی تجویز پیش کی جائے گی۔ اس ترمیم کے تحت جہاں اس قانون کی مختلف دفعات کے تحت جرمانہ بڑھایا جائے گا وہیں ملاوٹ کے سبب ہیلتھ کو نقصان پر عمر قید کی سزا کی سہولت رکھی جائے گی۔ ایکٹ کی دفعہ 53 کے تحت اشتہارات کے ذریعے گمراہ کرنے پر موجودہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی جگہ اب مال کی لاگت سے تین گنا جرمانے کی سہولت رکھی جائے گی۔ غذائی مصنوعات کی تیاریوں میں صاف صفائی کا خیال نہ رکھنے پر قانون کی فعہ56 کے تحت ابھی تک 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کی سہولت ہے لیکن اب بڑھا کر یہ 5 لاکھ روپے تک کیا جائے گا۔ ہمیں خوشی ہے کہ دہلی سرکار نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر سختی ہوگی۔ قانون کو اور مضبوط کیا جائے گا۔ دہلی سرکار کی تجویز کے مطابق ملاوٹ خوری کو سنگین معاملوں میں عمر قید کی سزا کی سہولت رکھی جائے گی اور موجودہ غذائی سکیورٹی اسٹینڈرڈ ایکٹ میں ترمیم کی جائے۔ اس مسودے کے تحت قصوروار پائے جانے پر کم سے کم5 برس ار زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوگی لیکن ایک بات کا خیال رکھا جائے کہ زبردست کسی بے قصور شخص کو نہ پھنسایا جائے۔ بازاروں میں بکنے والی مصنوعات پر بھی یہ قانون نافذ ہونا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟