آئی آئی ٹی پر راہل اور اسمرتی میں ٹکراؤ

آئی آئی ٹی۔ مدراس کی جانب سے طالبعلموں کے ایک چھوٹے سے گروپ امبیدکر پریر اسٹڈی سرکل (اے پی ایس سی) پر پابندی لگانے کے معاملے میں جمعہ کے روز کانگریس نائب صدر راہل گاندھی اور وزیر انسانی وسائل ترقی محترمہ اسمرتی ایرانی کے درمیان بحث چھڑ گئی ہے۔ اس معاملے نے بڑی سیاسی لڑائی کی شکل اختیار کرلی ہے۔ راہل نے ٹوئٹر پر لکھا مودی سرکار کی تنقید کرنے کے لئے آئی آئی ٹی طالب علم گروپ پر پابندی ، آگے کیا ؟ دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا اظہار خیال کی آزادی ہمارا حق ہے۔ نا اتفاقی اور بحث کو دبانے کی کسی کوشش کے خلاف ہم لڑیں گے۔ اس سے پہلے کانگریس کی اسٹوڈنٹ ونگ این ایس یو آئی نے اسمرتی ایرانی کی رہائشگاہ کے باہر مظاہرہ بھی کیا اور جم کر نعرے بازی بھی کی۔ محترمہ ایرانی نے پلٹ وار کرتے ہوئے انہیں تعلیم سمیت انتظامیہ کے اشو پر بحث کرنے کی چنوتی بھی دے دی اور ان پر این ایس یو آئی کے پیچھے کھڑے ہوکر اپنی لڑائی لڑنے کا الزام لگایا۔ آسام میں اسمرتی ایرانی نے آئی آئی ٹی پر کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ادارے نے صاف کہہ دیا تھا کہ اسٹوڈنٹ گروپ نے کچھ خانہ پوری کی تعمیل نہیں کی اور انہیں پتہ تھا کہ کارروائی ہوگی۔ وہیں ان کی وزارت نے کہا ہم نے کسی شکایت کو ادارے کو بھیجا تھا، کارروائی اس نے قواعد کے تحت کی ہے۔ اس پرے معاملے میں کہیں بھی وزارت کی مداخلت نہیں ہے۔ وزارت انسانی وسائل ترقی کو ملی ایک عام شکایت میں کہا گیا تھا کہ آئی ٹی آئی مدراس کے طالبعلموں کا گروپ امبیڈکر پریر اسٹڈی سرکل (اے پی ایس ایس) گؤ ماس پر پابندی اور مرکزی سرکار کی پالیسیوں پر طالبعلموں کو ورغلا رہا ہے۔ شکایت کے ساتھ ایک پرچہ بھی بھیجا گیا تھا جس میں پروفیسر آر ۔وی۔ گوئل کی تقریر کا ایک حصہ تھا اس میں مودی سرکار کو کارپوریٹ کی سرکار بتایا گیا تھا۔ کئی ممبران اسمبلی کی تنقید کی گئی تھی۔ یہ بحث 14 اپریل کو دوبارہ کرائی گئی تھی۔ وزارت نے اس شکایت پر 15 مئی کو آئی آئی ٹی کو کارروائی کیلئے خط لکھاتھا۔ آئی آئی ٹی نے 24 مئی کو اس تنظیم کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی تھی۔ امبیڈکر پریر اسٹڈی سرکل کے چیف ابھینو سوریہ کا کہنا ہے کہ آئین سرکار اور اس کی پالیسیوں کی تنقید کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ ہمیں اپنا موقف رکھنے کا موقعہ نہیں دیا گیا۔ اسمرتی ایرانی نے کہا کہ اپنے لوگوں سے کہئے کہ ڈرانے کی یہ حکمت عملی او امیٹھی میں آزما چکے ہیں۔ وہ لوگ مجھے لوک سبھا چناؤ کے دوران بھی نہیں ڈرا سکے، اب بھی نہیں ڈرا پائیں گے۔ این ایس یو آئی کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کی جائے۔ کانگریس نائب صدر کو بحث کی چنوتی دیتے ہوئے کہا کہ مجھے وقت اور جگہ بتائیں۔ میں سرکار کے بارے میں کسی بھی اشو پر بحث کرنے کو تیار ہوں۔ ادھر ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر رام مورتی نے کہا کہ کوئی بھی طالبعلم تنظیم باقاعدہ اجازت کے بغیر آئی آئی ٹی مدراس کے نام کا استعمال اپنی سرگرمیوں کے لئے نہیں کرسکتی۔یہ گروپ اپنی میٹنگوں میں گائڈ لائنس کی خلاف ورزی کررہا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!