مہنگائی سے پریشان جنتا پر اب سروس ٹیکس کی مار

بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا چناؤ میں کرپشن ، کالی کمائی کے علاوہ مہنگائی کو بھی بڑا اشو بنایا تھا۔ اس کا پارٹی کو فائدہ بھی ملا اور نریندر مودی کی رہنمائی میں پارٹی زبردست اکثریت سے برسر اقتدار آئی۔ مودی سرکار نے اپنا ایک سال پورا ہونے پر جن کارناموں کا دعوی کیا ان میں مہنگائی پر کنٹرول پانا بھی ایک اشو ہے لیکن زرمبادلہ کم ہونے کی خاص وجہ اندرونی تو اتنی نہیں جتنا بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے داموں میں آئی گراوٹ سے رہی لیکن سرکار کا ایک سال پوراہوتے ہی مہنگائی پھر سے دستک دینے لگی ہے۔ وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے سروس ٹیکس میں اضافے کی جو تجویز بجٹ میں پیش کی تھی وہ یکم جون سے لاگو ہوگئی ہے۔ پہلے سروس ٹیکس 12فیصدی تھا۔ تعلیم اور سب ٹیکس کو ملا کر یہ12.36 فیصدی بیٹھتا تھا اب یہ 14 فیصدی ہوگیا ہے۔ پیر کو ریل و ہوائی کرایوں سمیت تمام خدمات کے لئے زیادہ بل بھرنے کے لئے تیار ہوجائیں۔ پہلی جون سے سروس ٹیکس کی بڑھی شرحیں لاگو ہونے سے نہ صرف ریلوے کے فرسٹ کلاس اور ایئر کنڈیشن کلاس کے کرائے بڑھ جائیں گے بلکہ ہوٹل ریستوراں کے بلوں، ٹیلیفون ،بجلی و دوا کے دام بڑھ جائیں گے۔ بیمہ کی قسط، کریڈٹ کارڈ میں بینک چارج سبھی سہولیات کے لئے زیادہ جیب ڈھیلی کرنی ہوگی۔ سروس ٹیکس بڑھنے سے ریل مال بھاڑے میں بھی 0.5 فیصدی کا اضافہ ہوگا۔ موجودہ وقت میں اے سی فرسٹ کلاس کے ریل کرائے اور مال بھاڑے میں 3.708 فیصد سروس ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ 1 جون سے یہ4.2 فیصد ہوجائے گا۔ کوریر سروس اور ایپ بیسٹ کیب سروس ، بیوٹی پارلر، سیلون میں بھی مساج ، پلاسٹک بیگ ، بوتل بند پانی، موسیقی پروگرام وغیرہ سب مہنگے ہوجائیں گے۔ ان خدمات کے مہنگے ہونے سے جب مال بھاڑا بڑھے گا تو لازمی بات ہے کہ تقریباً ہر چیز مہنگے ہونے کا اندیشہ ہے۔ پہلے جن سروسز پر سروس ٹیکس نہیں دیا جاتا تھا اب ان پر دینا ہوگا۔ ایک چھوٹی سی نامناسب فہرست کو چھوڑ کر سروس ٹیکس سبھی خدمات پر لگتا ہے اس لئے اس اضافے کی تکلیف تمام صارفین کو محسوس ہوگی۔ پردیش کانگریس (راجستھان ) کے نیتا سچن پائلٹ نے اس اضافے کو مہنگائی سے بے حال عوام پر سرکارکی طرف سے چوطرفہ مہنگائی کی مار قرار دیا ہے۔ پائلٹ نے ایتوار کو ایک بیان جاری کر کہا کہ بھاجپا سرکار نے ایک برس پورا ہونے پر جنتا کو سوغات کی شکل میں سبھی چیزوں کو مہنگائی کا تحفہ دیا ہے۔ سروس ٹیکس میں 2 فیصد اضافہ ہونے سے سب کچھ 5 سے50 روپے تک مہنگا ہوجائے گا۔ سرکاری خسارے کو بھرنے کے لئے عوام سے زبردستی وصولی کے راستے نکال رہی ہے۔ اچھاہوتا کہ سرکار پیٹرو مصنوعات کی بین الاقوامی سطح پر ہوئی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو دیتی لیکن سرکار نے پیٹرو مصنوعات پر پروڈکشن ٹیکس بڑھا کر اپنا خزانہ بھرنے کا راستہ نکال لیا ہے۔ انہوں نے کہا سروس ٹیکس بڑھانے سے کھانا پینا مہنگا ہونے کے ساتھ جنتا کے لئے کمیونی کیشن ، ٹرانسپورٹ اور تفریح کے وسائل بھی مہنگے ہوجائیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟