خوف کے سائے میں پاکستان میں کرکٹ

چھ سال بعد کسی کرکٹ ٹیم نے پاکستان جانے کی ہمت دکھائی ہے۔ پاکستان دورہ پر آئی پہلی ٹیم زمبابوے کی سکیورٹی میں میزبانوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ مہمان ٹیم کوہائی زمرے کی سکیورٹی دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود دوسرے ونڈے کے دوران جمعہ کے روز قذافی اسٹیڈیم کے باہر ہوئے دہشت گردانہ حملے نے نہ صرف سکیورٹی کے دعوؤں کی قلعی کھول دی بلکہ خطرے کی گھنٹی پھر سے بجا دی ہے۔ یہ شکر ہے کہ زمبابوے نے آخری و ن ڈے میچ کھیلنے اور دورہ پورا کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس حملے نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی امیدوں کو ضرور دھکا پہنچایا جو زمبابوے دورہ کے کامیاب ہونے کے بعد نئی ٹیموں کو دعوت دینے کا پلان بنا رہا تھا۔اس حملے نے چھ سال پرانے زخموں کو ہرا کردیا جب مارچ2009 ء میں سری لنکائی ٹیم پر بندوقچیوں نے حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں کئی سکیورٹی جوان مارے گئے تھے اور سری لنکا ٹیم کے کئی کھلاڑی زخمی ہوئے تھے۔ سری لنکا ٹیم فوراً اپنے وطن لوٹ گئی تھی بلکہ چھ سالوں میں سکیورٹی خطرے کے پیش نظر کسی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا تھا۔ پاکستان میں دورہ پر آئی کرکٹ ٹیم پر کئی حملے ہو چکے ہیں۔3 مارچ 2009ء کو لاہور میں جاری ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن قزافی اسٹیم کے پاس سری لنکائی ٹیم کی بس پر ہوئے آتنکی حملے میں کئی کھلاڑی اور افسر شدید زخمی ہوئے تھے اور کئی جوان مارے گئے تھے۔ نتیجتاً دورہ منسوخ کیا گیا تھا اور ٹیم اپنے وطن لوٹ گئی تھی۔ مئی2002ء میں نیوزی لینڈ ٹیم اپنے ہوٹل کے باہر ہوئے فدائین حمل کے بعد فوراً وطن لوٹ گئی تھی۔ 2011ء میں ورلڈ کپ میں بھارت بنگلہ دیش کے ساتھ پاکستان بھی میزبان تھا لیکن سکیورٹی اسباب کے چلتے پاکستان کو میزبانی گنوانی پڑی تھی۔ ان حملوں کے بعد پاکستان اپنی میزبانی میں ہونے والے میچ متحدہ عرب امارات میں منعقد کرتا رہا ہے کیونکہ آئی سی سی اور دوسرے لائف ممبرپاکستان کو سکیورٹی کی نظر سے خطرے بھرا مانتے ہیں۔ پاکستان کو اپنے گھریلو میچ بھی متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پڑ رہے ہیں۔ زمبابوے کا دورہ پاکستان کے لئے بڑی راحت کی سانس لے کر آیا۔ حالانکہ دورہ سے پہلے کراچی میں ہوئے آتنک وادی حملے کے بعد ایک بار تو زمبابوے نے بھی دورہ کو لیکر آنا کانی کی تھی لیکن بعد میں زمبابوے ٹیم راضی ہو گئی تھی۔ یہ دورہ اگر آتنکی حملے سے اچھوتا رہتا تو پاکستان کرکٹ بورڈ بڑے جوش سے دیگر ملکوں کو بھی دعوت دے سکتا تھا لیکن اتنی سکیورٹی کی بیچ تازہ آتنکی حملے نے پھر دیگر دیشوں کو چونکا کر رکھ دیا ہے۔ پی سی بی وزیر پرویز راشد نے ٹی وی پر کہا کہ پولی جوان کی بہادری اور چوکسی سے خودکش حملہ آور اسٹیڈیم کے باہری سکیورٹی گھیرے کو توڑنے میں ناکام رہا۔ راشد کے بیان سے پولیس حکام کے اس جھوٹ پرسے پردہ اٹھ گیا جس میں انہوں نے دھماکے کے بعد کہا تھا یہ دھماکہ ٹرانسفارمر میں ہوا تھا۔ انتظامیہ کو ڈر تھا کہ آتنکی حملے سے اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچ جائے گی اس لے پی سی بی نے فوراً بیان جاری کردیا کہ یہ دھماکہ بجلی کے ٹرانسفارمر میں ہوا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟