دہشت گردی کو اجاگر کرتی ہندی فلم ’بے بی‘

پچھلے دنوں میں نے ہندی کی فلم ’بے بی‘ دیکھی ہے مجھے یہ فلم بہت پسند آئی۔ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ نے بہت کم ایسی ہندی فلمیں دیکھیں ہوں گی جن میں کھوٹ نکالنا بہت مشکل ہے۔ نیرج پانڈے کی ہدایت میں بنی ہندی فلم ’بے بی‘ ایک ایسی بہترین فلم ہے۔ بات چاہے کہانی کی ہو یا مکالمے کی ہو یا اداکاری کو ہو ، سبھی معاملوں میں فلم بہت اچھی ہے۔ ایک زمانہ تھا جب گرم دھرم دیش کے دشمنوں کو چن چن کر مارتے تھے پھر دیش پریمی افسر کی شکل میں سنی دیول اور سلمان خاں نے اپنے دشمنوں کو ٹھکانے لگایا۔ اب اکشے کمار کی نئی فلم ’جھانکی ‘ ہے۔ فوجی مشن والی فلموں میں اب پاکستان اور اس کے ذریعے اسپانسر دہشت گردی کو سیدھے نشانے پر لیا گیا ہے۔ ’بے بی‘ فلم پہلے ہی منظر سے اپنی رفتار پکڑ لیتی ہے۔ کہانی کچھ ایسی 26-11-2008 ممبئی آتنکی حملے کے بعد ایک انڈر کور ایجنٹوں کی چھوٹی سی ٹیم تیار کی جاتی ہے جس کا کام خاص طور سے دیش کے اندر دہشت گردوں کے سلیپر سیل کو ختم کرنا ہے۔ اس آپریشن کا نام ’آپریشن بے بی‘ ہے اس فلم کے اہم اداکار فیروز علی خا (ڈینی) اور ٹیم کا لیڈر ہے ایک جانباز افسر اجے سنگھ راجپور (اکشے کمار) ٹیم ٹیکنیشین ہیں شکلا جی( انوپم کھیر) جو پلاننگ میں ماہر ہے۔ اس ٹیم میں ایک لیڈی ایجنٹ پریہ (تاپسی تنو) اور ایک مسل مین جے سنگھ راٹھور (رانا تگو باتی) اور کچھ دوسرے افراد ہیں۔ اس ٹیم کا کام ہے دہشت گردی کی سازشوں کے بارے میں پتہ لگانا اور ان کو ناکام کرنا۔ فلم کی خاص بات یہ ہے کہ وہ دہشت گردی کو کسی خاص چشمے سے نہیں دیکھتی۔ دہشت گردی کا مطلب صرف آتنک واد ہے۔ اسے جو ہے جیسا ہے کی طرز پر دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اب سب سے اہم بات اس فلم میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے جو دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں اس کے پیچھے پاکستان اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے لیکن اسے انجام دیتے ہیں دیش کے اندر چھپے ملک دشمن فوجی مشن والی فلموں میں اب سیدھے سیدھے بغیر لگاؤ کے پاکستان کا نام لیا جارہا ہے۔ یہ اتفاق ہی ہے کہ جس دہشت گرد تنظیم جماعت الدعوی پر پاکستان نے پابندی لگائی ہے اس کے چیف آتنکی حافظ سعید کو بنیاد بنا کر فلم ’بے بی‘ میں خاص ویلن محمد رحمان کو دکھایا گیا ہے۔ پاکستانی ایکٹر رشید ناز نے فلم میں یہ رول نبھایا ہے۔اس فلم میں اکشے کمار کو اداکاری کی چوٹی پر دکھایا گیا ہے۔ میری رائے میں وہ اپنی زندگی کے سب سے اہم رول میں ہیں۔ ایسا لگتا ہے یہ رول انہیں کے لئے تھا۔، ڈینی، انوپم کھیر اور تاپسی پنو اور مدھوریما نے بھی کردار کو بہترین طریقے سے نبھایا ہے۔ میں سبھی قارئین سے کہوں گا کہ آپ یہ فلم ضرور دیکھیں۔ مجھے فلم کے باکس آفس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ میں تو فلم کی کہانی، اداکاری اور اس سے ملے پیغام کو دیکھتا ہوں اوران تینوں کے زمرے میں یہ فلم ایک بہترین جواب ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!