کرپشن کیخلاف مودی سرکار کا زیرو ٹولارینس

سیاسی آقاؤں کے مفادات کی تکمیل میں اپنے عہدے کے وقار کو داؤ پرلگانے والے کچھ انڈین ایڈ منسٹریٹو سروس کے افسران کی فہرست میں ایک اور نام شامل ہوگیا ہے اور یہ نام ہے مرکزی داخلہ سکریٹری(سابق) انل گوسوامی کا۔ شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے کی زد میں آئے ایک شخص متن سنگھ کو مبینہ طور پر سی بی آئی کی گرفتاری سے بچانے کی بھاری قیمت انہیں چکانی پڑی ہے۔ بھلا اس سے زیادہ شرمناک اور کیا ہوسکتا ہے کہ وزارت داخلہ کا سب سے بڑا افسر شاردا چ فنڈ گھوٹالے کے ملزم کی گرفتاری روکنے کی کوشش کرے اور اس سلسلے میں سی بی آئی پر دباؤ بنانے میں پرہیز نہ کرے؟ یہ تو وہ بات ہوگئی کہ باڑھ ہی کھیت کو کھا گئی۔ مودی حکومت نے انہیں ہٹانے میں دیر نہ کرکے یہ ضروری پیغام دینے کی کوشش کی ہے وہ کسی بھی طرح کے کرپشن کو برداشت نہیں کرے گی۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اتنی کارروائی بھر سے کرپٹ افسروں کے درمیان کوئی پیغام جائے گا؟ مودی حکومت نے وزارت داخلہ کے سکریٹری کو ہٹا کر ایک تیر سے کئی نشانے لگانے کی کوشش کی ہے۔ پہلا تو یہ کہ وہ ایک پیچیدہ سے پیچیدہ مسئلوں پر فوری فیصلہ لینے کا ضمیر اور ہمت رکھتی ہے، کارروائیوں کی تعمیل کے ساتھ یہ بات اقتدار اعلی میں پہلے دن سے صاف ہوگئی تھی کہ وہ پالیسی پنگو کا شکار نہیں ہوگی۔ لہٰذا انل گوسوامی معاملہ ثابت کرتا ہے کہ صحیح فیصلہ لینے میں یہ اس کا عزم جوں کا توں ہے ۔ گوسوامی سے پہلے خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین اویناش چندر کو بھی مودی حکومت نے ہٹایا تھا جس سے افسروں کو صاف پیغام گیا ہے کہ وہ سیدھی لائن پر چلیں اور اس سے ہٹ کر کچھ غلط کیا تو وہ برداشت نہیں ہوگا۔
اس معاملے میں سی بی آئی کا رول سب سے اہم مانا جاسکتا ہے جس نے گوسوامی اور متن سنگھ کی بات چیت سے وزارت داخلہ اور پی ایم او کو واقف کرایا ہے۔ متن سنگھ کی گرفتاری اور گوسوامی کی رخصتی سے ایسے تمام رسوخ دار لوگوں کو بھی پیغام گیا ہوگا جن کے خلاف کوئلہ گھوٹالہ یا اسپیکٹرم گھوٹالے میں یا تو سی بی آئی جانچ چل رہی ہے یا انہیں کسی بھی شکل میں مشتبہ پایا گیا ہو لیکن سوال اٹھتا ہے کہ کیا انل گوسوامی کا رول صرف متنگ سنگھ کی گرفتاری سے بچانے تک ہی محدود تھا؟ حقیقت میں شاردا گھوٹالے کی منصفانہ جانچ کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں ایک ایک کر معاملے سامنے آرہے ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی گہری سازش کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ متنگ سنگھ اور انل گوسوامی جیسے سینکڑوں لیڈر اور افسر اپنے عہدے کا بیجا استعمال کر قانون کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ کرپشن کی جڑیں کافی گہری ہیں۔ انل گوسوامی کو ہٹا کر مودی سرکار نے اپنی کرپشن کے خلاف زیرو ٹولارینس کا مظاہرہ کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟