کیا ٹیم انڈیا میں ورلڈ کپ جیتنے کا دم ہے؟

آئی سی سی ورلڈ کپ شروع ہونے میں کچھ ہی دن بچے ہیں۔ ٹیم انڈیا پچھلی بار کامیاب رہی اور اس بار اسے اپنے تاج کو بچانے کا زبردست چیلنج ہے۔ اپنی دوکان سمیٹنے میں لگے ٹیم انڈیا کے کپتان اور بکھرتے کھلاڑیوں کو جوڑ توڑ کر بنائی گئی ٹیم کا ورلڈ کپ جیتنا بہت مشکل ہے۔بات کرکٹ کی کریں تو ورلڈ کپ کے دوران تو زندگی ٹھہر سی جاتی ہے۔ گلیاں اور یا چوراہے، دوکانیں ہوں یا دفتر، ہوٹل ہوں یا ڈھابے سبھی میں کرکٹ کا بخار چھا جاتا ہے۔ پل پل کا مزہ دینے والے اسی کرکٹ کا مہا کنبھ آج سے 4 دن بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمیں پر شروع ہونے والا ہے۔ اس بار ٹیم انڈیا میں کئی مہان کھلاڑیوں کی کمی کھلے گی۔ سچن تندولکر کے ذریعے کرکٹ سے سنیاس لینے کے باوجود ان کے ریکارڈ دنیا بھر کے کرکٹروں کے لئے چیلنج بنتے رہیں گے۔ سچن کے علاوہ بھی پچھلے ورلڈ کپ کی ونر ٹیم انڈیا کے کئی ستارے اس بار ٹیم انڈیا میں شامل نہیں ہیں۔ وریندر سہواگ، گوتم گمبھیر اور یوراج سنگھ ان میں شامل ہیں۔ یو راج سنگھ تو پچھلی بار مین آف دی ٹورنامنٹ چنے گئے تھے۔ سہواگ نے 8 میچوں میں 380 جس میں بنگلہ دیش کے خلاف175 رنوں کی پاری کھیلی تھی۔ گوتم گمبھیر نے9 میچوں میں393 رن بنائے تھے۔ یورراج کی دھنوادھار پاری کون بھول سکتا ہے جب انہوں نے اس برانڈ کے ایک اوور میں 6 چھکے لگائے تھے۔ ہماری ٹیم پچھلے 2 مہینے سے آسٹریلیا میں ہے اور لگاتار کھیل رہی ہے لیکن اب تک ایک میچ بھی نہیں جیت سکی ہے۔ ہماری ٹیم کا اتنے دن پہلے آسٹریلیا پہنچنا اس لئے بھی ضروری مانا جارہا تھا کہ ٹیم نئی ہے تو اسے آسٹریلیائی پچ کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقعہ ملے گا۔ لیکن جس ڈھنگ سے ٹیم انڈیا آسٹریلیائی بالنگ کے آگے ڈھیر ہوئی اس سے نہیں لگتا کہ ہم سیمی فائنل تک پہنچ پائیں گے۔ ہمارا پہلا ہی میچ پاکستان کے ساتھ ہے۔ ہمیں تو ڈر ہے کہ ہم پہلا ہی میچ ہار نہ جائیں۔ اگر ہماری شروعات ہی اچھی نہیں ہوئی تو باقی سفر کیسا ہوگا کہنا مشکل ہے۔2015 ء کا کرکٹ ورلڈ کپ دلچسپ رہنے والا ہے۔ چند ہفتے پہلے ویسٹ انڈیز کے خلاف ونڈے میچ میں ساؤتھ افریقہ کے اے ۔ وی ڈویلیئر ٹریلر دکھا چکے ہیں۔ 31 گیندوں پر سنچری اور 43 گیندوں پر149 رن بنا کر انہوں نے سب سے تیز ہاف سنچری اور سنچری کا ریکارڈ بنایا تھا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف شاہد آفریدی نے بھی 21 گیندوں پر ہاف سنچری بنا ڈالی۔ بھارت ابھی تک اپنے آپ کومنظم نہیں کرپایا۔ روہت شرما کی فٹنس ،شیکھر دھون کی خراب فام اور وراٹ کوہلی کا موڈ تشویش کا باعث ہے۔ ٹیم انڈیا کی گیند بازی اصلی چنتا ہے جہاں آسٹریلیا ، ساؤتھ افریقہ، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی تیز پرفارمینس مضبوط ہے وہیں ہندوستانی گیند باز جدوجہد کررہے ہیں۔ اگر ورلڈ کپ2015 کے اہم دعویداروں کی بات کریں تو رینکنگ میں نمبر ون آسٹریلیا ورلڈ کپ جیتنے کے مضبوط دعویداروں میں شامل ہے۔ ساؤتھ افریقہ کے ساتھ بری قسمت کا ٹھپا لگا ہے۔ اتنی شاندار بیلنس ٹیم ہونے کے باوجود وہ آج تک ورلڈ کپ نہیں جیت سکے۔سری لنکا کے پاس بھی کمار سنگاکارا، دلشان ، جے وردھنے اور ملنگا جیسے کھلاڑی ہیں جو اسے مسلسل تیسرے فائنل میں لے جانے اور دوسرے سے خطاب کا سپنا پورا کرسکتے ہیں۔ بھارت کے خطاب کا بچاؤ کا دارومدار بلے بازوں پر منحصر رہے گا۔ روہت شرما، ایشانت شرما، بھوبنیشور کمارکی فٹنس پر سوالیہ نشان لگے ہیں۔ایسے میں کوئی معجزہ ہی بھارت کو کامیابی دلا سکتا ہے۔ انگلینڈ کے بلے باز اپنا خواب حقیقت میں تعبیر کرسکتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم گھریلو حالات میں بے جوڑ ٹیم ہے۔اس کے لئے اس بار ورلڈ کپ جیتنے کا موقعہ بن سکتا ہے۔ مجھے تو یہ ہی لگتا ہے کہ اس بار ٹیم انڈیا میں ورلڈ کپ جیتنے کا دم نہیں ہے لیکن میں چاہوں گا کہ میں غلط ثابت ہو جاؤں۔ یہی تو ہے ونڈے کرکٹ اس دن کون اچھا کھیلتا ہے اسی پر ہار جیت منحصر کرے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!