مانجھی جب کشتی ڈوبئیں تو اسے کون بچائے؟
راجیش کھنہ کی مشہور فلم ’امر پریم‘ کے ایک گیت جو سطریں بہار کے تازہ سیاسی واقعات پر کھری اترتی ہیں ’مجدھار میں نیا ڈولے تو مانجھی پار لگائے، ماجھی جو ناؤ ڈوبائے اسے کون بچائے‘بہار کے وزیر اعلی جتن رام مانجھی نے خود کے تیوروں پر جنتا دل (یو) میں اٹھے واویلے پر اکثر اس گیت کی پہلی لائن کا حوالہ دیا کہ ’مجدھار میں نیا ڈولے تو مانجھی پار لگائے‘ بہار میں اکتوبر میں اسمبلی چناؤ سے پہلے سنیچر وار کو سیاسی گھمسان کی زمین تیار ہوگئی۔ وزیر اعلی جتن رام مانجھی کو ان کی ہی پارٹی جنتادل (یو) نے عہدے سے ہٹانے کا ریزولیوشن پاس کردیا اور نتیش کمار کو ان کی جگہ اسمبلی پارٹی کا لیڈر چن لیا۔ بہار میں قریب مہینے بھر سے پیش گوئیاں جاری تھیں کہ وزیر اعلی جتن رام مانجھی کو ہٹا کر ایک بار پھر ریاست کی کمان نتیش کمار کو سونپنے کی تیاری جاری ہے۔ ریاست میں تیزی سے بدلتے سیاسی واقعات سے صاف ہے کہ جنتادل یونائیٹڈ کے اندر سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں چل رہا ہے۔ پارٹی کے صدر شرد یادو نے پوزیشن کو سنبھالنے کیلئے جس طرح اچانک 7 فروری کو اسمبلی پارٹی کی میٹنگ بلائی اس سے صاف ہوگیا کہ پردے کے پیچھے کتنی اتھل پتھل چل رہی ہے۔ نتیش کمار کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ان کے سامنے سنگین چنوتی اس لیڈر نے پیش کی ہے جسے ان کی کٹھ پتلی مانا جاتا تھا۔ دلت برادری سے آئے بہار کے وزیر اعلی جتن رام مانجھی نے پہلے سے لکھی اسکرپٹ کے مطابق چلنے سے انکار کردیا ہے۔ اگر نتیش کمار نے سوچا تھا کہ مانجھی کھڑاؤں وزیر اعلی رہیں گے اور وہ جب چاہیں گے ان کے لئے کرسی خالی کردیں گے ، تو یہ بالکل غلط ثابت ہوئے۔ مانجھی نے آزادانہ طور سے حکومت شروع کر اپنے سیاسی و انتظامی اقتدامات سے دلت فرقوں میں اپنا مینڈیٹ بنانے کی کوشش کی اور جنتادل (یو) لیڈر شپ کے من کے مطابق نتیش کمار کو دوبارہ وزیر اعلی بنانے کی راہ تیار کرنے سے انکار کردیا ہے۔ نتیجتاً پارٹی تقسیم کی طرف بڑھ رہی۔ نتیش، شریادو نے جنتادل (یو) اسمبلی پارٹی کی میٹنگ بلائی ، جسے مانجھی نے غیر آئینی قرار دیا تھا اور اس کے بدلے مانجھی نے 20 فروری کو اسمبلی پارٹی کی جوابی میٹنگ بلا لی۔ آدھا درجن وزرا نے مانجھی کو حمایت دی ہے۔ انہوں نے شرد یادو کے ذریعے بلائی گئی میٹنگ میں جانے کا اعلان کردیا۔ صاف ہے اگر یہ ٹکراؤ اسی سمت میں بڑھا تو اس کا سیدھا اثر بہار سرکار کی مضبوطی پر پڑے گا۔ خبریں یہاں تک آچکی ہیں کہ اگر مانجھی کو لگا کہ ان کی کرسی خطرے میں ہے تو اسمبلی توڑنے کی سفارش کرسکتے ہیں۔ نتیش کمار کی لیڈر شپ میں نئی سرکار کیلئے راہ ہموار کرتے ہوئے جنتا دل (یو) اور دیگر اتحادی پارٹیوں کے لیڈروں کے ایک نمائندہ وفد نے گورنر سے ملاقات کی اور ان کو حمایت کا خط سونپا۔ اس کے بعد پیر کو نتیش کمار اور شرد یادو نے ممبران اسمبلی کی گورنر کے سامنے پریڈ کرائی اور ان سے اپیل کی کہ ان کے پار13پاس ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ جس میں آر جے ڈی، کانگریس اور سی پی آئی کے ممبر اور آزاد دلال چند گوسوامی شامل ہیں۔ دوسری طرف بھاجپا جنتادل (یو) میں مچی اتھل پتھل کا فائدہ اٹھانے کی تیاری میں دکھائی پڑتی ہے۔ بھاجپا جتن رام مانجھی کے تئیں ہمدردی رکھتی ہے اور اس نے یہ صاف بھی کردیا ہے۔ افواہیں یہاں تک پھیلی ہوئی ہیں اگر مانجھی کو زبردستی ہٹانے کی کوشش کی گئی تو وہ بھاجپا کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ ظاہر ہے بھاجپا کا مقصد جنتادل(یو) میں بکھراؤ لانا ہے۔ کیا نتیش ۔شرد یادو گروپ مانجھی کو ہٹانے اور نتیش کو پھر سے گدی نشین کرانے میں کامیاب ہوجائے گا یا پھر بہار کی سیاست میں ابھی کئی اور موڑ آنے والے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن اتنا طے ہے کہ نتیش پھر بہار میں کمان سنبھالنے کو تلے ہوئے ہیں۔ اس معاملے کے نفع نقصان کا سہرہ سینئر لیڈروں اور کٹھ پتلی کے ذریعے راج کرنے کے دن اب لد رہے ہیں۔جمہوری طریقے پر ترقی کے لحاظ سے یہ اچھاٹرینڈ نہیں کہا جاسکتا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں