دہلی میں یہ تو سیاسی زلزلہ ہے

پچھلے دہلی اسمبلی چناؤ میں کانگریس کے8 ممبر اسمبلی جیت کر آئے تھے تو لوک سبھاچناؤ کمپین کے دوران مودی کی ریلیوں میں بھاجپا کے اس وقت کے قومی صدر طنز کرکے کہتے تھے کہ ایک انووا کار میں ہی سوار ہوکر اسمبلی جا سکتے ہیں اب بھاجپا کی یہ پوزیشن بن گئی ہے کہ اس کے ممبر اسمبلی آٹو میں ہی جاسکتے ہیں۔ 10 لاکھ کے سوٹ پر100 روپے کا مفلر بھاری پڑ گیا۔
اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے دہلی اسمبلی چناؤ میں تاریخی کامیابی پر عام آدمی کے کنوینر اروند کیجریوال کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ لو جہاد، گھر واپسی،چار بچے پیدا کرنے جیسے اشوز کو طول دینے کی وجہ سے بھاجپا کو زبردست ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس طرح دہلی کی عوام نے اس اشوز کو سرے سے مستردکر بھاجپا کو ایک سبق سکھایا ہے اسی طرح اترپردیش کی عوام بھی 2017ء کے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو سبق سکھائے گی۔ گلوبل میڈیا نے عام آدمی پارٹی کی جیت کو سیاسی زلزلہ قراردیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے انٹرنیشنل میڈیا لکھتا ہے کہ جو اوپر جاتا ہے اسے نیچے آنا ہی پڑتا ہے۔ ’دی نیویارک ٹائمس‘ نے لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کی شاندار جیت کے ایک سال سے بھی کم وقت میں دہلی میں اس کی ہار کو زبردست سیاسی زلزلہ بتایا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ لوک سبھا چناؤ میں تاریخی جیت درج کر مودی انڈیا کے پرائم منسٹر بنے۔ منگل کی ہار ایک سیاسی زلزلہ سے کم نہیں ہے، وہیں واشنگٹن پوسٹ نے اسے نئی کرپشن مخالف عام آدمی پارٹی کے ہاتھوں بی جے پی کی ناقابل یقین شکست قراردیا ہے۔
اخبار نے لکھا ہے، دہلی چناؤ نے مودی کو جھٹکا دیا ہے۔سی این این نیٹ ورک نے مودی پر طنز کسنے کے لئے سائنسداں نیوٹرن کی فزکس کے اصول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو اوپر جاتا ہے اسے نیچے آنا ہی ہوتا ہے۔ گلوبل میڈیا میں کیجریوال کی کامیابی کا اتنا ذکر نہیں جتنا مودی کی ہار کا ہے۔ ادھر شاندار کامیابی پر اروند کیجریوال کو مبارکباد دیتے ہوئے جنتا دل (یو) نے منگل کو کہا کہ دہلی کے لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بھاجپا کو نامنظور کردیا ہے۔ جنتا دل (یو) کے پردیش پردھان نے پٹنہ میں کہا کہ اروند کیجریوال نے ایک بڑی لڑائی جیتی ہے نتیجے یہ بھی اشارہ دیتے ہیں کہ دہلی کے لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بھاجپا کے طریقہ کار کو پسند نہیں کیا ہے۔ لوگوں نے10 لاکھ کا سوٹ پہننے والے کے مقابلے سادہ زندگی بسر کرنے والے شخص کو ترجیح دے کر یہ پیغام دیا ہے کہ چائے بیچنے والے کو10 لاکھ روپے کا سوٹ پہن کر عام آدمی کی بات نہیں کرنی چاہئے۔دہلی اسمبلی چناؤ میں عام آدمی کے طوفان میں بھاجپا کا صفایا ہوگیا لیکن جو بے درگتی 125 سال سے زیادہ پرانی کانگریس پارٹی کی ہوئی اس کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ کانگریس کے سرکردہ امیدوار اپنی ضمانت تک نہیں بچا سکے۔ پارٹی نے اس چناؤ میں اپنا کھاتہ تک نہیں کھولا۔ اسی کے ساتھ اس کے دوتہائی امیدواروں نے ضمانت ضبط کراکر ایک اور ریکارڈ بنا ڈالا۔
دہلی میں کانگریس کی کس قدر بری حالت ہوئی اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ پارٹی کے70 سے محض8 امیدوار ہی ضمانت بچا سکے۔ یعنی62 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئیں۔ پارٹی کے چہرے کے طور پر چناؤ لڑ رہے اجے ماکن تک اپنی ضمانت نہیں بچا پائے۔ کانگریس کے آدھے امیدوار10 ہزار ووٹوں کا نمبر بھی پار نہیں کرپائے۔ وہیں 13 امیدواروں کو تو5 ہزار سے بھی کم ووٹ ملے۔ کرن والیہ کو تو 400 سے بھی کم ووٹ ملے۔یہ پہلی دہلی اسمبلی ہوگی جس میں کانگریس غائب رہے گی یعنی ایک بھی کانگریسی اسمبلی میں نہیں ہوگا۔ کانگریس کی131 سالہ تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کسی بھی ریاست کے اسمبلی چناؤ میں اس کا ایک بھی امیدوار جیت نہیں پایا۔ اتنے بڑے پیمانے پر سرکردہ ہستیوں کی ضمانت ضبط ہوئی ہے۔ اس چناؤ سے ٹھیک پہلے پارٹی بدل کر اقتدار ہتیانے میں لگے اہم سرکردہ لیڈروں کو بھی جنتا نے مسترد کردیا ہے۔ ہارنے والوں میں سابق مرکزی وزیر کرشنا تیرتھ، سابق اسمبلی اسپیکر ایم۔ ایس دھیر، تین سابق ممبر اسمبلی و تین کونسلر بھی شامل ہیں۔ 
وہیں کیجریوال کی ہوا میں پارٹی بدلنے والے 6 کونسلر ،1 سابق ممبر اسمبلی و اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکراسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ لوک سبھا چناؤ کے بعد پی ایم مودی اور امت شاہ کی جوڑی نے جو چناؤ لڑا وہ جیتا ہے۔ دہلی چناؤ ہار گئے۔ 13 سال میں اس جوڑی نے پہلی بار چناؤ ہارا ہے۔ امت شاہ نے19 سال کی عمر میں چناؤ کا انتظام سنبھالنا شروع کیا تھا اور کوآپریٹیو سے لیکر پارلیمنٹ تک 3 درجن سے زیادہ چناؤ کا انتظام دیکھا ، ہر بار جیتے ہیں۔ دہلی میں مودی۔ امت شاہ۔ جیٹلی کی تکونی جوڑی کی ہار سے مودی مخالفین کے چہرے کھل گئے ہیں۔ نتیش کمار، ممتا بنرجی کافی خوش نظر آرہے ہیں۔ ’آپ‘ کی کامیابی کا پہلا اثر بہار میں دکھائی دے رہا ہے۔
بھاجپا اب جتن رام مانجھی سے پلا جھاڑ چکی ہے۔ اسے جنتادل(یو) کی اندرونی لڑائی قراردے رہی ہے۔ اس چناؤ میں سپا ، آر جے ڈی، جنتا دل(یو) ترنمول کانگریس ، مارکسوادی پارٹی جیسی کئی پارٹیوں نے ’آپ‘ سے رابطہ قائم کیا تھا۔ اب ’آپ‘ کی نگاہیں پنجاب، اترپردیش، اتراکھنڈ پر لگی ہیں۔ ان تینوں ریاستوں کے چناؤ2017 ء میں ہونے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے 4 ایم پی پنجاب سے ہیں۔ شیو سینا کے چیف اودھو ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ ’آپ‘ کی سونامی سے مودی کی لہررکی ہے۔ میں نے کیجری سے کہا اس بار کرسی چھوڑنے کی بھول مت کرنا۔ اگر مجھے دعوت ملی تو میں حلف برداری میں ضرور آؤں گا۔ کرن بیدی کے شوہر برج بیدی نے کہا ہار کے لئے بھاجپا ورکر ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کرن کا ساتھ نہیں دیا ورنہ وہ کیوں چناؤ ہارتیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!