اچھے دنوں کے سپنے توڑنے لگی مہنگائی!

اچھے دن لانے کا وعدہ کر اقتدار میں آئی مودی سرکار کیلئے مہنگائی بڑی مصیبت بنتی دکھائی دے رہی ہے۔تھوک مہنگائی شرح مئی میں 6 فیصد سے اوپر پہنچ گئی ہے جو پچھلے پانچ مہینوں میں سب سے اونچی سطح پر ہے۔ اپریل میں یہ5.2 فیصد تھی۔ پچھلے سال مئی میں قریب ساڑھے چار فیصد تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دیش کی مالی حالت کو پٹری پر لانے کے لئے سخت فیصلے لینے کے اشارے دئے ہیں مگر مہنگائی کے تازہ اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ ان کی پہلی اقتصادی چنوتی بے قابو ہوتی قیمتوں پر قابو کرنے کی شکل میں سامنے کھڑی ہے۔ جہاں تھوک مہنگائی شرح دو نمبروں کے قریب پہنچ گئی ہے۔ مودی سرکارکو اقتدار میں آئے ایک مہینہ بھی نہیں ہوا لہٰذا اس کے لئے اسے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا مگر یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مہنگائی ایک ایسا اشو ہے جو سیدھا عام آدمی کومتاثر کرتا ہے اور یہ کسی بھی سرکار کوغیر مقبول بنا سکتا ہے۔ مودی سرکار کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یوپ ی اے سرکار کے جانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہی مہنگائی تھی اور اس کی چوطرفہ مخالفت بھی ہوئی۔ غور طلب ہے کچھ دن پہلے جاری اعدادو شمار کے مطابق مئی میں خوردہ مہنگائی مسلسل تین مہینے میں کم از کم سطح پر پہنچ گئی تھی۔ اس سے امید جاگی تھی کہ مہنگائی کا زور کم ہوگانتیجتاً جلد ہی سود کی شرحوں میں کٹوتی کا راستہ صاف ہوگا۔ لیکن خوردہ مہنگائی میں کمی سے جاگی امیدکو تھوک مہنگائی اضافے نے چکنا چور کردیا۔ زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں خاص کر کھانے پینے کی چیزوں کے دام میں مسلسل اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے خاص کر آلو، پیاز ، ہری سبزیوں کے دام مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ مودی سرکار کی مصیبت یہ ہے کہ عراق میں جاری خانہ جنگی کے سبب کچے تیل کے دام بھی گذشتہ 9مہینے کے اندر سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ کچے تیل کی قیمتوں میں آئی گرانی کو روپے کی قیمت میں گراوٹ کی وجہ مانا جارہا ہے۔ صاف ہے اگر عراق کا بحران جلد نہیں سلجھا توپیٹرو مصنوعات کی قیمتیں مہنگائی بڑھانے میں اور معاون بن جائیں گی۔ عراق بھارت کا دوسرا بڑا تیل سپلائی کرنے والا دیش ہے لہٰذا اگروہاں بحران کھڑا ہوتا ہے تو اس کا اثر بھی آخر کار ہماری معیشت پر پڑے گا۔ اس کے علاوہ پیاز کولیکر ناسک اورلاسلپور منڈی سے آرہیں خبریں بھی عام آدمی کی مشکلیں بڑھاتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ریزرو بینک کے گورنر رگھو رام راجن کا کہنا ہے غذائی نظم کے ذریعے مہنگائی پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے حقیقت میں سرکار مہنگائی کے لئے عراق بحران یا کمزور مانسون کی آڑ میں اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی ، خاص کر غدائیت کے معاملے تو یہ کہا جاسکتا ہے کیونکہ ہمارا اصل بحران اس کے رکھ رکھاؤ اور تقسیم ہے۔ بیشک جب مودی سرکار اپناپہلا بجٹ پیش کرے گی تو اس کا اقتصادی روڈ میپ سامنے آئے گا لیکن اس وقت مودی سرکار کی پہلی ترجیح مہنگائی کنٹرول کرنے کی ہونی چاہئے۔ مہنگائی کی ماری جنتا کو فوراً راحت ملنی چاہئے۔ ایسے میں وعدہ کاروبار روکنا اور جمع خوری، خالا بازاری کو قابو رکھنا ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟