عراق میں ابو بکر البغدادی دوسرے اسامہ بن لادن!
عراق میں سنی دہشت گردوں نے دیش کے دوشہروں پر قبضہ کرلیا ہے۔ دو سال پہلے امریکی فوج عراق سے ہٹ گئی تھی اس کے بعد کے سب سے بڑے سنکٹ سے عراق روبرو ہے۔ عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر موسل پر سنی دہشت گردوں نے منگلوار کو اور بدھوار کو بغداد کے نزدیک واقع بیزی اور صدام حسین کے آبائی شہر تکرت پر اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لاوینٹ(آئی ایس آئی ایل) نے قبضہ کرلیا ہے۔ بغداد سے محض130 میل دور تیل ریفائنری کے لئے مشہور بیجی شہرکے لوگ جب صبح اٹھے تو دیکھا کہ 60 گاڑیوں میں آئے آتنکیوں نے شہر پر قبضہ کرلیا ہے اور فوجی چیک پوسٹ اور دیگر ادارے چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ بیجی شہر کے جس پاور پلانٹ سے بغداد کو بجلی سپلائی ہوتی ہے وہ بھی آتنکیوں کے قبضے میں ہے۔ قریب6 مہینے پہلے آتنکیوں نے فالوجا شہر پر قبضہ کرلیا تھا، تب امریکہ نے کئی طرح کے فوجی سازو سامان عراق سرکار کو مہیا کرائے تھے لیکن بتاتے ہیں کہ ان میں سے زیادہ تر ہتھیاروں پر آتنکیوں کا قبضہ ہوچکا ہے۔واشنگٹن تازہ حالات سے فکرمند ہے۔وہ ڈرون حملے سمیت دوسری فوجی مدد دینے کیلئے کئی متبادلوں پر غور کررہا ہے۔ امریکی وزارت داخلہ کی ترجمان جین پساکی نے کہا کہ امریکہ آئی ایس آئی ایل کے حملوں کے خلاف عراقی سرکار اور عراق کے نیتاؤں کے ساتھ مل کر مدد کرنے کے لئے کام کرنے کو پر عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کو عراق بھیجنے کی کوئی یوجنا نہیں ہے۔ موسل پر آتنکی قبضے اور عراقی فوج کے بنا لڑے ہتھیار ڈال دینے سے پشچمی دیشوں کے سرکشا ماہرین فکرمند ہیں۔ آتنکیوں سے لوہا لینے کی جگہ فوجیوں نے اپنی وردی اتار کر عام لوگوں جیسے کپڑے پہن لئے اور بھاگ رہی بھیڑ کا حصہ ہوگئے۔ امریکہ نے عراقی فوج کی ٹریننگ پر لاکھوں ڈالر خرچ کئے ہیں۔ امریکہ سمیت پشچمی دیش تازہ واقعات سے حیران ہیں۔ آتنکیوں کا اگلا نشانہ بغداد ہے۔اس علاقے میں پھراشانتی ہونے کی آشنکا ہے۔ عراق میں راجدھانی بغداد کے بعد دوسرے سب سے بڑے شہر موسل پر قبضہ کرنے والی آتنکی تنظیم اسلامک اسٹیٹ ان عراق اینڈ سیریا (آئی ایس آئی ایس) کے نیتا ابوبکر البغدادی کو ٹائم میگزین نے دنیا کا سب سے خطرناک آدمی قراردیا ہے۔ موسل پر قبضے کی رن نیتی تیار کرنے والے اس شخص کو فرانسیسی اخبار ’’لی مونڈے‘‘ نے نیا اوسامہ بن لادن کہا ہے۔ یہ تنظیم القاعدہ سے جڑی ہوئی مانی جاتی ہے۔اسی سے جڑے آتنکیوں نے موسل پر قبضہ کیا ہے۔ فالوجا شہر پر پہلے سے ہی اس تنظیم کا قبضہ ہے۔ سیریا میں اسعد سرکار کو سب سے بڑی چنوتی یہ ہی سنگٹھن دے رہا ہے۔ سنی آتنکیوں کے سنگٹھن کا نیتا ابوباکر البغدادی ہے اور اس کے پاس ہزاروں لڑاکا ہیں جن میں کئی ودیشی بھی ہیں۔ممکن ہے کہ کچھ سمرتھک القاعدہ سے بھی زیادہ خطرناک ہو جائیں۔ موسل کی گھٹنا سے صاف ہے کہ کیسے سیریا میں چل رہی خانہ جنگی عراق تک پہنچ گئی ہے۔ماہرین اس واقعہ کونوری المالکی کی شیعہ اکثریت والی سرکار کے لئے خطرہ مان رہے ہیں۔ مالکی کے لئے خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے۔ اتنا طے ہے کہ ایک بار پھر علاقے میں اشانتی کا دور آگیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں