عمدہ طبی سہولیات کی دستیابی ڈاکٹر ہرش وردھن کی ترجیح!

10 برس بعد بھی عوام کو صحت اور میڈیکل سروس دینے میں ناکام رہی یوپی اے سرکار کی ناکامی سے نمٹنے کے لئے مودی سرکار کو اس خطے میں ایک ٹھوس پالیسی پیش کرنی ہوگی۔ وزارت صحت کو ایسی اسکیمیں بنانی ہوں گی جس سے عام جنتا کو سستا اور پائیدار علاج مل سکے۔ عام آدمی تک صحت کی پالیسیوں کا سیدھا فائدہ پہنچانا ہوگا۔ نئی حکومت سے ہر سماج کے طبقے کو کافی امیدیں ہیں۔ مودی سرکار کی کمان سنبھالنے کے بعد اپنے محکمے کولیکر خاصے سرگرم وزرا میں ایک ہیں وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن۔ وہ دیش کی خستہ حال ہیلتھ سروسز میں اچھے دن لانے کا دعوی کررہے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی کوشش ہے کہ مریضوں کو سستی دوائیں دستیاب کرائی جائیں۔ دہلی بھاجپا کے پردھان و دہلی کے ایک واحد وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن عہدہ سنبھالنے کے بعد خستہ حال طبی خدمات میں بہتری لانے کا ایجنڈا بنانے میں لگ گئے ہیں۔ دہلی میں میڈیکل سروسز میں بہتری خاص طور سے یمنا پار کی گھنی آبادی والے علاقوں میں دہلی کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت صرف آدھا درجن ہسپتال ہیں اور اسے وہ میڈیکل ہب کی شکل دیتے ہیں لیکن یہاں بھی انتظامی لاچاری ہی مریضوں پر بھاری پڑنے لگی ہے۔ لمبی قطاریں، جانچ کیلئے لمبی تاریخ ملنا، وارڈ میں صفائی سسٹم کے علاوہ دوا نہ ملنے سے مریض پریشان رہتے ہیں۔ نئی سرکار سے سماج کے ہر طبقے کو کافی امید ہے۔ ایسے میں کیا سرکار کے پاس عوام کو مہنگی دواؤں سے چھٹکارا دلانے کا کوئی متبادل ہے؟ جب یہ سوال ڈاکٹر ہرش وردھن سے پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا ہیلتھ سیکٹر میں عام جنتا کو بہتر سہولیات مہیا کرانے کے لئے وزارت ایک ساتھ کئی ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ ان میں سے ایک ہے سستی اور کوالٹی دوائیں دستیاب کرانا۔ اس سلسلے میں جینیرک دواؤں کا استعمال بڑھانے اور آسانی سے دستیاب کرانے کے لئے وزارت ایک پالیسی بنا رہی ہے۔ اچھے سرکاری ہسپتالوں کی کمی اور سرکاری سپر اسپیشلٹی سینٹر کی کمی کے سبب عام آدمی کو مہنگے پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے۔ کیا مودی سرکار کے آنے کے بعد یہ تصویر بدلے گی؟ اس کے جواب میں ڈاکٹر ہرش وردھن کا کہنا ہے دیش میں چھ آل انڈیا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ ہاسپٹل بنانے کا کام پہلے سے ہی چل رہا ہے لیکن اس سے ضرورت پوری نہ ہوگی۔ نئی حکومت اسی طرز پر 10 نئے ایسے ہی ہسپتال کھولنے کی تجویز پر کام کررہی ہے۔ کینسر کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن اس بیماری کے علاج کے لئے قومی کینسر انسٹی ٹیوٹ کی تیاری ابھی تک نہیں ہوسکی اس لئے دیش میں پہلی بار نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کھولا جائے گا۔ الگ الگ ریاستوں میں 20 کینسر ادارے اور 50 سپر اسپیشلٹی کیئر سینٹر کھولنے کی پلاننگ ہے۔ غریب طبقے کے مریضوں کے لئے اچھے دن کیسے آئیں گے؟ پرائیویٹ اور سرکاری ہسپتالوں میں غریبوں کو فری بیڈ کی سہولت ملنی چاہئے لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے۔ سرکار کواسے سختی سے لاگو کرنا ہوگا۔ وہیں غریبوں کی مدد کے لئے اسپیشل ہیلتھ بیمہ اسکیم شروع کرنے پر بھی سبھی پہلوؤں پر غور ہورہا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن سے امید کی جاتی ہے کہ اب ضروری ہیلتھ سروسز کیلئے جنتا کو کسی کا محتاج رہنا نہیں پڑے گا۔ کچھ جنرل بیماریوں کا علاج اور ایمرجنسی دوائیں اور بنیادی صحت کے بارے میں سستی سہولیت ہر شخص کو گارنٹی کے ساتھ دستیاب ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!