مودی نے ثابت کیا کہ وہ جو کہتے ہیں کرتے بھی ہیں!

ملک سے باہرجمع ہندوستانیوں کی کالی کمائی واپس لانا ہوگی۔ مودی حکومت نے اپنی سرکار کے پہلے فیصلے کے تحت جس طرح سے کالی کمائی کی جانچ و نگرانی کے لئے خصوصی جانچ ٹیم بنانے کی تجویز کو اپنی منظوری فراہم کی اس سے نہ صرف ان کے ارادوں کی جھلک ملتی ہے بلکہ مسائل کے حل کے تئیں ان کی سنجیدگی کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔ دیش کے مفاد سے جڑے اثر دار فیصلے کیسے لئے جاتے ہیں اس کی بانگی مودی سرکار نے کرسی سنبھالنے کے 24 گھنٹے کے اندر دکھا دی۔ حکومت نے اپنا پہلا فیصلہ دیش سے لیکر غیر ملکی بینکوں تک چھپائی گئی بلیک منی کی تلاش اور اس پر روک کے لئے اسپیشل ٹاسک فورس کی شکل میں پہلا قدم اٹھایا ہے۔ آزادی کی قریب 7 دہائی میں یہ پہلا موقعہ ہے جب دیش کو اندر سے کھوکھلا کررہی کالی کمائی کے لئے کوئی اثر دار پہل کی گئی ہو۔ اس فیصلے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کس طرح سرکار بدلتے ہی ان کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔ کالی کمائی کے کاروبار پر نکیل کسنے کے لئے سپریم کورٹ نے اس ٹیم کا فیصلہ 2011 ء میں لیا تھا اور وہ بھی اس لئے کہ اس وقت منموہن سرکار اس معاملے میں آنا کانی کررہی تھی۔ مانا جارہا تھا کہ سرکار سپریم کورٹ کے فیصلے کو اپنی رضامندی فراہم کرے گی لیکن اپنے تمام کنتو پرنتو کے ساتھ یہ کہنا شروع کردیا کہ اس طرح کی کوئی جانچ ٹیم بنانا ٹھیک نہیں ہوگا۔ عام جنتا کو یہ عجب بھی لگا لیکن سرکار ٹال مٹول کرتی رہی۔ اتنا ہی نہیں اس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی عرضی بھی دائر کردی۔ یوپی اے۔II حکومت نے معاملے کو ٹالنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن سپریم کورٹ نے پچھلے مہینے ہی حکم دیا تھا کہ حکومت کالی کمائی پر ایس آئی ٹی بنانے کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔ یہ خصوصی جانچ ٹیم عدالت کے خاکے کی بنیاد پر قائم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔ مودی سرکار نے عدالت کی گائڈ لائنس کے مطابق ایس آئی ٹی بنائی ہے اور اس کا سربراہ ایم وی شاہ کو بنایا گیا ہے۔ جسٹس پسایت کو اس کا وائس چیئرمین مقرر کیا گیا۔ اس ایس آئی ٹی میں ریزرو بینک، راء و سی بی آئی ایجنسیوں کے لئے اعلی افسروں کو ممبر کے طور پرشامل کیا گیا ہے۔ ایس آئی ٹی کو نشانے دیا گیا ہے کہ وہ کالے دھن کے معاملے میں نگرانی کے لئے ایک مضبوط مکینزم تیار کرے تاکہ بزنس مین، سیاستداں، بڑے افسر اپنی موٹی ناجائز کمائی کو بیرونی بینکوں میں جمع نہ کرا پائیں۔ جس دن عام چناؤ کے نتیجے آرہے تھے ان میں بھاجپا سرکار کے امکانات بڑھتے جارہے تھے اسی دن یوپی اے سرکار سپریم کورٹ کے چکر لگا رہی تھی تاکہ وہ جانچ ٹیم کا معاملہ ختم کردے لیکن سپریم کورٹ اس جارہی سرکار کی نیت کو پوری طرح بھانپ چکی تھی اور اس نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا۔ نریندر مودی اپنی چناؤ تقریروں میں ملک سے مسلسل وعدے کررہے تھے کہ وہ بلیک منی کی شکل میں بیرونی بینکوں میں جمع کردہ اربوں کی دولت واپس لائیں گے۔ سرکار بنانے کے بعد انہوں نے اپنے فیصلے میں بھی ایس آئی ٹی بنا کر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کرتے بھی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟