ان آتنکیوں کے بلند حوصلے کا کرارا جواب دینا ہوگا!

وزیر اعظم بننے کے بعد شری نریندر مودی کو ایک بندو پر خاص طور سے توجہ دینی ہوگی وہ ہے آتنک واد اورپرتشدد سیاست آتنک واد۔ پہلے زمرے میں تو یہ جہادی گٹ آتے ہیں جنہیں پاکستان پورا سمرتھن دے رہا ہے۔ چاہے وہ بھارت کے اندر ہوں یا باہر۔ دوسرے زمرے میں نکسلی آتے ہیں جو الگ الگ وجوہات سے موت کا ٹانڈو مچائے رہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نریندر مودی اور بھاجپا سرکار کے اقتدار میں آنے سے پاکستان دہشت میں ہے ، پر دیش کے اندر ان جہادی آتنکیوں کا حوصلہ آسمان پر ہے۔ دراصل گذشتہ دس سالوں سے ان کا سامنا ایک کمزورفیصلہ نہ لے سکنے والی یوپی اے سرکار سے ہوا اور انہیں یقین ہوگیا کہ کچھ ٹھوس کرنا تو دور رہا یہ سرکار تو ووٹ بینک کے چکر میں ہماری مدد ہی کرتی ہے۔ اسی کمزور نیتی کا نتیجہ ہے کہ بھوپال کی عدالت میں پیشی کے بعد سیمی کے آتنکیوں نے جس طرح دیش کے ہونے والے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف قابل اعتراض نعرے بازی کی وہ ان کے بلند حوصلے کو ظاہر کرتا ہے۔یہ واقعہ تب ہوا جب ممنوعہ سیمی کے گرفتار آتنکیوں کو عدالت میں پیش کرنے کے بعدجیل کی گاڑی کی طرف لے جایا جارہا تھا۔ تبھی کھانڈوا جیل سے فرار آتنکی ابو فیصل نے مودی کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ پولیس نے بتایا کہ اس نے نریندر مودی کو دھمکی دیتے ہوئے نعرے لگائے’’اب کی بار مودی کا نمبر ہے‘‘۔اس کے علاوہ ان سیمی آتنکیوں نے یہ بھی نعرے لگائے کہ ’’دنیا کی ایک ہی طاقت اللہ ہے، طالبان آئے گا اور نریندر مودی جائے گا‘‘۔ اور ’’اب کی بار مودی کا نمبر ہے‘‘ جن سیمی آتنکیوں کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا ان میں کھانڈوا جیل سے فرار ابو فیصل جسے بعد میں بٹواری سے پھر پکڑا گیا تھا،عقیل خلجی،شکیب صادق، حبیب اسرار، خالد احمد، عرفان ناگوری، عبدالعزیز، عبدالواحد، محمد خالد، عبدالماجد و زبیر شامل تھے۔ ویسے دیش ووٹ کے ذریعے سے ان آتنکیوں اور ان کے آقاؤں کو کرارا جواب تو دے ہی چکا ہے پر مودی سرکار سے امید کی جاتی ہے کہ وہ اس طرف خوصی توجہ دیں۔ میری رائے تو یہ ہے کہ پھر سے اندرونی تحفظ کی الگ وزارت بنائی جانی چاہئے جو مختلف انٹیلی جنس و سرکشا ایجنسیوں میں بہتر تال میل قائم کرے۔ این آئی اے جیسی بکواس ایجنسی کو یا تو اوور حال کرکے موثر بنایا جائے یا پھراسے ختم کرکے نئی فورس تیار کی جائے۔آئی بی، را و دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں میں خالی جگہوں کو بھرا جائے اور فیلڈ اسٹاف بڑھایا جائے۔مخبر کے رول کو پھر سے موثر بنایا جائے۔ یہ سب وزارت داخلہ کے تحت موثر انداز سے نہیں ہوسکتا۔ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ پاکستان کو سخت سندیش دیا جائے کہ اگران کی زمین کا استعمال ان جہادی گٹوں نے کیا تو بھارت کڑا جواب دے گا۔سیما پر سینا و نیم فوجی دستوں کو جوابی کارروائی کرنے کی کھلی چھوٹ دی جائے۔مودی حکومت میں پاکستان کو یہ سمجھانا ہوگا کہ اگر ان کی زمین سے آئے آتنکیوں نے چاہے وہ کسی بھیس میں کیوں نہ ہوں نے ہمارے جوانوں کے سرکاٹے تو بھارت خاموش تماشائی نہیں بنا رہے گا۔ بھارت اس کا سختی سے جواب دے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟