مودی کے خوف سے20 سال بعدسب سے بڑے مخالف لالو سے ہاتھ ملایا!

سیاست میں نہ تو کوئی مستقل دوست ہوتا ہے اور نہ ہی مستقل دشمن۔ مستقل ہوتا ہے تو وہ ہے خود کامفاد۔ سیاست میں خاص کر بھارت کی میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔نریندر مودی کی بڑھتی طاقت کے خوف سے قریب دو دہائی تک ایک دوسرے کے زبردست مخالف رہے لالو پرساد یادو اور نتیش کمار نے ہاتھ ملا لیا ہے۔لالو پرساد یادو کے راج کے خلاف ہی نتیش کمار نے جنتادل (یو)نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مورچہ بنایا تھا اور راشٹریہ جنتادل کے کوشاسن کو مدعا بنا کر لالو پرساد یادو کو بے دخل کیا تھا۔ کسی وقت میں لالو اور نتیش دونوں جنتادل میں ساتھ تھے اس کے بعد دونوں مخالف خیموں میں چلے گئے اور اب قریب20 سال بعد پھر دونوں ساتھ ہوگئے ہیں۔لالو کے سمرتھن سے نتیش کے جانشین بہار کے نئے مکھیہ منتری جتن رام مانجھی نے ودھان سبھا میں وشواس مت جیت لیا ہے۔مانا تو یہ جارہا ہے کہ لوک سبھا چناؤ کے بعداپنی سیاسی زمین بچانے کے لئے دونوں دلوں کے پاس بیحد محدود متبادل بچے تھے۔ایسے میں بھاجپا کو روکنے اور اپنے اپنے کنبوں کو محفوظ رکھنے کے لئے دونوں کے پاس ساتھ آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ دونوں دلوں کے ساتھ آنے کی چرچا تو چناؤ بعد ہی شروع ہوگئی تھی لیکن اس کا راستہ نکالا نتیش نے۔ انہوں نے استعفیٰ دیکر مہا دلت طبقے کے جتن رام مانجھی کو وزیر اعلی بنانے کا اعلان کردیا۔ دلت طبقے کے نیتا کو سمرتھن دینے کے نام پر راشٹریہ جنتا دل نے بھی فوراً دوسری کا ہاتھ آگے بڑھادیا۔ ایسی بھی خبریں آرہی تھیں کہ لوک سبھا چناؤ میں تگڑی ہار کے بعد جنتادل(یو) کے کئی ممبر اسمبلی بغاوت کے موڈ میں ہیں۔پارٹی میں ایسے نیتاؤں کی تعداد کافی ہے جو یہ مانتے ہیں کہ نتیش نے بھاجپا کے ساتھ گٹھ بندھن توڑ کر ایک غلط فیصلہ کیا۔ جنتادل(یو) اور بھاجپا کی ملی جلی سرکار کو تین چوتھائی بہومت حاصل تھا اور شاید لوک سبھا چناؤ ساتھ میں لڑتے تو بھی اچھی سیٹیں مل سکتی تھیں لیکن نتیش کمار نے نریندر مودی کو پردھان منتری عہدے کا امیدوارکے اعلان کی مخالفت میں اچھا بھلا چلتا ہوا گٹھ بندھن توڑدیا۔ لالو یہ جانتے ہیں کہ ان کے سمرتھن کے بنا جنتادل (یو) سرکار کے زیادہ دن چلنے کی امید نہیں تھی۔اتر یہ گرتی ہے تو فوراً چناؤ ہوتے ہیں تو مودی لہر کے اثر میں بھاجپا سب سے بہتر پردرشن کرسکتی ہے۔یہ گٹھ بندھن سیاسی مجبوری کی وجہ سے بنا ہے۔ یہاں نتیش کمار نے لالو کے جنگل راج کے خلاف مورچہ بندی کرکے ہی کامیابی حاصل کی تھی۔ چھوٹے دلوں میں سماج کے کچھ ورگوں خاص کر مسلم ووٹوں کے لئے مقابلہ بھی ہے لیکن نتیش کمار نے بھاجپا سے رشتہ توڑ کر اپنی آگے کی راج نیتی کا رخ صاف کردیا ہے کہ وہ اتی پچھڑوں، مہا دلتوں اور اقلیتوں میں اپنا اثر بنانا چاہتے ہیں۔ایسے میں لالو اور نتیش ایک دوسرے کے متبادل بھی ہوسکتے ہیں ۔ یہ گٹھ بندھن محض مفاد اورسیاسی زندگی بچانے کے لئے بنا ہے اور یہ کتنے دن ٹک پاتا ہے یہ دیکھنے کی بات ہوگی۔ 237 ممبری بہار اسمبلی میں جنتادل (یو) کے117 ممبر، راشٹریہ جنتادل کے 21، کانگریس کے4، بھاگپا کا1، آزاد2 اور بھاجپا کے 85 ممبر ہیں۔اس سے نتیش کمار کی نیتکتا و سدھانتوں کی پول تو کھل ہی گئی ہے ساتھ ہی ساتھ وہ اکیلے مودی سے نہیں لڑ سکتے یہ اشارہ بھی صاف ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟