’آپ‘ لیڈر اروندکیجریوال کھڑے کٹہرے میں!

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اروند کیجریوال نے دہلی کی سیاست میں ایک نئی امیدجگائی ہے۔ ان کی مسلمان والی باتیں ،دعوے جنتا کو کافی متاثر کررہے ہیں۔ دیکھا جائے تو اتنے کم وقت میں ’آپ‘ پارٹی کو کھڑا کرنا اور دہلی میں بھاجپا۔ کانگریس کے سامنے اپنی موجودگی اور چیلنج دینا آسان کام نہیں تھا لیکن اروند کیجریوال کبھی کبھی ایسی باتیں کر جاتے ہیں اور بیان دیتے ہیں جن پرہنسی بھی آتی ہے اور ان کادہلی کا وزیر اعلی بننے کی خواہش ہے۔ مثال کے طور پر وہ دعوی کررہے ہیں ان کی پارٹی نہ صرف چناؤ جیت رہی ہے بلکہ وہ دہلی کے اگلے وزیر اعلی ہوں گے۔ انہوں نے تو سرکار بننے پر دہلی اسمبلی کا اجلاس بھی بلانا طے کرلیا ہے۔لیکن خواب دیکھنا اور اسے حقیقت میں بدلنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ سیاست میں بہت صبرو تحمل چاہئے جو کیجریوال میں کم دکھائی پڑتا ہے۔ اپنی پارٹی کے لئے پیسہ اکٹھاکرنے اور دھماکیدار پبلسٹی سے لیکر تھوک بھاؤ میں ووٹ حاصل کرنے کے نسخوں کی آزمائش شروع کردی ہے اور کئی ایسے کام پچھلے دنوں میں انہوں نے کئے ہیں جن سے ان کی پارٹی کو امیدلگ رہی ہے۔لیکن جنتا میں تھوڑی بے چینی ضرور پیدا ہورہی ہے۔ مثال کے طور پر بریلی میں فرقہ وارانہ فساد معاملے میں اپنے رول کی وجہ سے تنازعوں میں گھرے مولانا توقیر رضا خاں سے ان کا ملنا۔ چناؤمیں مولانا توقیر کے ’آپ‘ پارٹی کوحمایت دینے کے اعلان نے اروند کیجریوال کے مخالفین کو بیٹھے بٹھائے چناوی ہتھیار دے دیا ہے۔ اب تک دہلی کے چناؤ میدان میں ’آپ‘ بیحد جارحانہ رخ میں دکھائی پڑ رہی تھی مگر گزرے جمعہ کو کیجریوال اور اتحاد ملت کونسل کے چیئرمین توقیر رضا خاں سے ملاقات میں پارٹی کو بیک فٹ پر ڈال دیا ہے۔کانگریس نے تو مولانا توقیر کو آر ایس ایس اور بھاجپا کا ایجنٹ قرار دینے کے ساتھ ہی آپ کو بھی کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان نے دہلی میں مسلم ووٹ کی سیاست پر کہا کہ رضا کے ساتھ ساتھ کیجریوال کو بھی بھاجپا و آر ایس ایس سے اندرونی سانٹھ گانٹھ ہے اور اروند کیجریوال نے بریلی کے جن کٹر پسند مولانا سے ملاقات کی ہے اور دہلی اسمبلی چناؤ میں ان سے حمایت کی اپیل کی ہے وہ وہی ہیں جو تسلیمہ نسرین کو قتل کرنے والے کو 5 لاکھ اور جارج ڈبلیو بش کی جان لینے والے کو 1 کروڑ روپے دینے کا اعلان کرچکے ہیں اور بھڑکیلی تقریریں کرنے کے جرم میں تین سال پہلے جیل بھی جاچکے ہیں۔ یوپی کی اکھلیش یادو کی سرکار میں انہیں وزیر کا درجہ ملا ہوا ہے لیکن اس سے سماجوادی پارٹی کے ووٹ بینک کی سیاست ظاہر ہوتی ہے مولانا کا بے قصورہونانہیں۔ عوام میںیہ سوال کیا جارہا ہے کہ اتنی صاف ستھری سیاست کا دعوی کرنے والے اروند کیجریوال کو ایسی کیا مجبوری تھی کہ ایسے کٹر پسند ساکھ والے مسلمان لیڈر سے ملیں اور ان کی حمایت حاصل کریں اور اگر اروند کیجریوال مذہب اور ذات کی سیاست میں یقین رکھتے ہیں تو پھر چناؤ جیت کر ’رام راجیہ‘ لانے کا ڈھنڈھورا کیوں پیٹ رہے ہیں۔ ’انڈیا اگینسٹ کرپشن‘ کے ورکروں کی تنظیم جن منچ نے الزام لگایا کہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کیجریوال ایمانداری کی دہائی دے کر سیاست میں ہاتھ آزما رہے ہیں لیکن وہ اپنے آپ میں بڑے بدعنوان ہیں۔ انا ہزارے کی تحریک کے دوران انہوں نے چندے کی بڑی رقم اینٹھی ہے۔ جن مچ کے نیتا شری اوم بھارگو نے کہا کہ شری کیجریوال اگر کرپٹ نہیں ہیں تو وہ 10 نومبر کو جنتر منتر پر سب کے سامنے آکر کھلے اسٹیج پر ان کے سوالوں کا جواب دیں۔ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے الزام لگایا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے نیتا اروند کیجریوال ٹیم کی کانگریس سے سانٹھ گانٹھ ہے اور وہ ملک دشمن ،گالی گلوچ کرنے والے اور مالی دھاندلی کرنے والوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ ہی نہیں سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر ہوئی ہے۔ عرضی گذار ایم ایل شرما نے ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کر مبینہ طور سے قانون کی خلاف ورزی غیر ملکی پیسہ حاصل کرنے کے سلسلے میں ’آپ‘ پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال اور ان کے کچھ ساتھیوں کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔جسٹس پردیپ نندراج جوگ اور جسٹس کے وی راؤ کی ڈویژن بنچ نے مرکز کے وکیل سے کہا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے کھاتوں کی جانچ کر اسے 10 دسمبر تک مطلع کریں۔ ’آپ‘ کے لوگ دہلی میں سرکار بنائیں یا اپوزیشن میں بیٹھے یہ ایک بھی سیٹ نہ جیت پائیں۔ لیکن چناؤکمپین کے دوران انہیں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہئے جس سے انا ہزارے کے خوابوں کو دھکا پہنچے اور جوامیدیں انہوں نے دہلی کے عوام میں جگائی ہیں وہ ٹوٹتی نہ نظر آئیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟