منگل مے رہے بھارت کے پہلے منگل یان کی اڑان!
ایتوار کو جب پورا دیش دیوالی کی خوشیوں میں ڈوبا ہوا تھا آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں واقع ستیش دھون سیٹیلائٹ سینٹر پر ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارے (اسرو) کے سائنسداں ایک نئی طرح کی مشکل سے دوچار تھے۔ صبح چھ بجکر آٹھ منٹ پر دیش کے پہلے منگلیان کی الٹی گنتی شروع ہونے کے بعد ان کی نگاہ مریخ آربیٹیٹر مشن کے ہر باریک پہلو کو ٹٹول رہی تھی۔ پچھلے ایک مہینے سے اس اہم مشن کے لئے 300 کے قریب سائنسداں دن رات لگے ہوئے ہیں۔ مریخ کو سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔آئرن آکسائڈ کی وجہ سے اس کی زمین لال دکھائی دیتی ہے۔ اس کے ماحول میں 95.32 فیصدی کاربن ڈائی آکسائڈ موجود ہے۔ زمین کے مقابلے چوڑائی آدھی ہے جبکہ وزن میں یہ زمین کا دسواں حصہ ہے۔ مریخ پر ایک دن 24 گھنٹے 37 منٹ کا ہوتا ہے۔ زمین کی طرح مریخ بھی ایک زمینی سطح والا سیارہ ہے جو یونیورس کا سب سے اونچا پہاڑ اولمپس مونس مریخ پر واقع ہے۔مریخ کے دو چاند ہیں جو چھوٹے چھوٹے سائز کے ہیں۔ مانا جاتا ہے زمین پر زندگی کو یقینی بنانے والے عوامل مریخ سے ہی زمین پر پہنچے۔ مریخ آربیٹیٹرکو پہلے 28 اکتوبر کو لانچ کیا گیا تھا لیکن موسم کی خرابی کے سبب اس کا تجربہ ٹالنا پڑا تھا۔منگل کو زمین سے روانہ ہونے کے بعد خلائی کرافٹ گہری خلا میں قریب 10 مہینے رہے گا اور مریخ کے مدار میں پہنچنے کے اپنے سفر کے دوران گاڑی200 سے لیکر400 ملین کلو میٹر کی دوری طے کرے گا۔ منگل کا دن پورے دیش کے لئے خوش آئین رہا اورمنگل مشن کے لئے ہندوستان میں گولائی راکٹ کے ذریعے سے کامیابی سے اپنا پہلا مریخ مشن کا تجربہ کیا جس کے بعد منگل گاڑی کامیابی کے ساتھ زمین کے نچلے مدار میں داخل ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کا نام خلائی مشن سے جڑے چنندہ ممالک میں شامل ہوگیا۔ اسروکے چیف کے رادھا کرشن نے کہا کہ مارس آربیٹیٹر پر لگے پانچ خوبصورت آلات ہندوستانی برادری کو اہم معلومات دستیاب کرائیں گے۔ اے ایل پی اور ایم ایس اے ماحولیاتی مطالع میں مدد کریں گے۔ سرخ سیارے کی سطح کے بارے میں تحقیق میں مدد دیں گے۔ اس چندریان مشن کی لاگت پر تنقیدوں کو درکنارکرتے ہوئے اسرو کے سربراہ رادھا کرشن کا کہنا ہے کہ این او ایم مارس مشن کے لئے سب سے سستا مشن ہے۔یہ مشن مریخ کی سطح سے وابستہ خصوصیات بناوٹ ،معدنیات ، سائنس اور اس کے علاوہ ماحولیات و ملک کی سازو سامان کی پڑتال بھی کرے گا۔ بھارت کا یہ مشن دنیا کا سب سے کفایتی منگل مشن ہوگا۔ اقتصادی مشکلات سے دوچار امریکہ نے ناسا کے بجٹ میں کٹوتی کی ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ منگل مشن پر سالانہ 17.7 ارب ڈالر( یعنی 900 ارب روپے) خرچ کررہا ہے۔ وہیں ساڑھے چار ارب روپے میں منگل پر بھارت اپنا جھنڈا گاڑھ کر ایک بڑی کامیابی حاصل کرے گا۔ مریخ سیارہ ہماری زمین سے 40 کروڑ کلومیٹر دورے پر ہے اور زمین سے شٹل تک کوئی کوئی ہدایت پہنچانے یا وہاں سے اطلاع آنے میں کل40 منٹ کا وقت لگے گا۔ خوابوں کو پنکھ لگانا تھا ایک کاروباری نے بڑھتی آبادی کے ساتھ زمین چھوٹی پڑتی جارہی ہے۔ کئی ملکوں کا ماننا ہے کہ کچھ سو برسوں میں زمین پر اتنے لوگ ہوں گے کہ جینا مشکل ہوجائے گا اس لئے کئی متبادل پر غور ہورہا ہے۔ سرخ سیارہ پر زندہ رہنے کے لئے صفر درجہ حرارت کے امکان کے بیچ ایک ایسا شخص بھی ہے جس کے بارے میں زیادہ تر خلائی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ مریخ پر بسنے کے لئے اپنے خواب دیکھ رہا ہے۔اس شخص کا نام ہے باس لین ڈاب۔ ان کے مشن کا نام ہے مارس ون۔ ان کا دعوی ہے کہ اگر ان کا مشن کامیاب ہوجاتا ہے تو آنے والی نسلوں کے لئے یہ مثال بن جائے گا۔ باس نے 2023 ء میں مریخ سیارے کی زمین پر انسان کو اتارنے کا چیلنج قبول کیا ہے لیکن یہ ایک طرفہ سفر ہوگا اور اس کے خواب کو سائنسدانوں اور میڈیا کے ایک طبقے نے شیخ چلی کا خواب قراردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے باس مریخ تک انسان کو لے جانے کے لئے مستقبل کی کسی ترقی یافہ تکنیک کا نمونہ نہیں پیش کررہے ہیں بلکہ وہ موجودہ تکنیک سے ہی یہ کارنامہ کرنے کا دعوی کررہے ہیں۔ خیر یہ تو مستقبل کا موضوع ہے ہم تمام ہندوستانی سائنسدانوں کو اس شاندار کارنامے کے لئے مبارکباد دیتے ہیں۔ ہندوستانی سائنسدانوں نے ایک بار پھر دکھا دیا ہے کہ ان میں کتنا دم خم ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں