کیا اوپینین پول پر پابندی لگنی چاہئے؟

پیر کی رات میں ریئل ٹی وی چینل پر گیا ہواتھا۔ بحث کا موضوع تھا اوپینین پول سروے پر پابندی لگانی چاہئے یا نہیں۔ چناؤ کے دوران اوپینین پول کی اشاعت یا ٹیلی کاسٹ کو روک لگانے کے چناؤ کمیشن کے نظریئے کی حمایت کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ رینڈم سروے خیالی ہوتے ہیں اس میں بھروسے کی کمی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی پارٹی نے کہا ذاتی مفاد کے لئے ان میں تھوڑا جوڑ توڑ کیا جاسکتا ہے۔ حکومت نے اوپینین پول کے اشوپر چناؤ کمیشن کو پھر سے غور و خوض کرنے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد چناؤ کمیشن نے مختلف سیاسی پارٹیوں سے پچھلے مہینے رائے مانگی تھی۔ چناؤ کمیشن کو30 اکتوبر کو تحریری جواب میں کانگریس نے کہا کہ وہ چناؤ کے دوران اوپینین پول کی اشاعت یا ٹیلی کاسٹ پر روک لگانے کے چناؤ کمیشن کے فیصلے کی پوری طرح حمایت کرتی ہے۔ پارٹی سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ نے کہا یہ تو مذاق بن گیا ہے اور اس طرح کے سروے غیر بھروسے مند اور من گھڑت ہوتے ہیں۔ ان سرووں پر پوری طرح پابندی لگنی چاہئے۔ جس طرح کی شکایتیں و اطلاعات ملی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کوئی بھی پیسہ دیکر اپنی خواہش کے مطابق سروے کراسکتا ہے۔ دوارب لوگوں والے دیش میں کیسے کچھ ہزار لوگ رجحان کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ یہ گورکھ دھندہ بن گیا ہے ہم شری دگوجے سنگھ کی مانگ کی مخالفت کرتے ہیں۔ الیکٹرانک چینلوں کو پورا حق ہے کہ وہ اپنا سیاسی تجزیہ کر سکیں۔یہ ان کا بنیادی آئینی حق ہے۔ یہ شخصی آزادی پر پابندی لگانا ہوگا اور جو غیر آئینی ہوگا۔ آج کل تو پرنٹ میڈیا سے کہیں کہ آپ اپنی رائے شائع نہیں کرسکتے؟ کیا یہ سینسر شپ نہیں ہوگی ؟ تازہ حالات میں جیسی سیاسی پوزیشن دکھائی پڑتی ہے میں ان کے بارے میں کیوں نہیں لکھ سکتا؟ اس لئے پابندی لگانا سراسر غلط ہوگا اور پریس کی آزادی کا گلا گھونٹنا ہوگا۔ ہاں میں یہ ضرور مانتا ہوں کے جس طرح سے پچھلے دنوں یہ سروے ہورہے ہیں ان میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔پیسہ دیکر کچھ پارٹیاں اپنا ہوا بنانے کے لئے من چاہے سروے کرادیتی ہیں۔ سروے کرنے والی ایجنسی کو یہ صاف کرنا چاہئے کہ اس نے سروے کرنے کا کیا طریقہ اپنایا ہے، کتنے ووٹروں سے کس کس علاقے میں ،کب کب سروے کیا ہے؟ سروے سے صرف ہوا کے رخ کا پتہ چلتا ہے اور کچھ نہیں۔ پچھلا تجربہ یہ ہی ہے کئی سروے فائنل ریزلٹ سے بہت مختلف رہے لیکن سیٹوں کا فرق ہوتا ہے رخ تو تبھی صحیح مانا جاتا ہے۔ پھر جو چینل یا سروے ایجنسی کررہی ہے اس کے بھروسے پر بھی آنچ آتی ہے یہ الگ تنازعے کا اشو ہے۔ ان سروے کا ووٹروں پر کتنا اثر پڑتا ہے؟چناوی پس منظر ہر گھنٹے بدلتا رہتا ہے آج کا سروے دو دن بعد کھرا نہیں رہتا۔ پھر بھارت کا ووٹر اتنا بیدار ہے کہ وہ اپنے دل کی بات شاید ہی کسی کو بتائے؟ کل ملا کر ہمارا خیال ہے سروے کے لئے ضابطے ہونے چاہئیں،قانون ہونا چاہئے تاکہ ان کے بھروسے پر پابندی لگانا غیر آئینی اور غلط ہوگا۔ پریس چاہے الیکٹرانک ہو یا پرنٹ میڈیا ہو اس کی جم کر مخالفت کرے گا اور کرنا بھی چاہئے۔ امریکہ۔ انگلینڈ جیسے ترقی پذیر ممالک میں بھی اوپینین پول ہوتے ہیں لیکن وہاں تو کسی نے ان پر پابندی لگانے کی مانگ نہیں کی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!