شاہ رخ کے چھوٹے سے تبصرے پر اتنا بڑا واویلا
بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان کی سلامتی پر ناپاک نصیحت بھارت اور پاکستان کے درمیان تکرار کا نیا سبب بن گیا ہے۔ آخر یہ معاملہ کیا ہے؟ 21 جنوری نیویارک ٹائمز کے اشتراک سے شائع میگزین آؤٹ لک ٹرننگ پوائنٹس کا شمارہ بازارمیں آیا۔ میگزین کو دئے گئے انٹرویو میں شاہ رخ خان نے اپنے دل کی کئی باتوں کا ذکر کیا۔ جس میں انہوں نے کہا بھارت میں کچھ ہی لیڈردراصل مسلمان کو دیش میں شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس ڈر سے ایک مسلم ہونے کے ناطے وہ کئی بار خود گذرے ہیں۔ ایسے میں انہیں دیش پریم جتانے کیلئے کچھ نہ کچھ بولنا پڑتا ہے جبکہ ان کے والد ایک مجاہد آزادی رہے ہیں۔ ان کی بیوی گوری ایک ہندو ہے، ان کی زندگی میں کبھی بھی مذہب کے سوال پر جھگڑا نہیں ہوا۔ لیکن کچھ لوگ مسلمانوں کو غلط نظریئے سے دیکھتے ہیں۔ ایسے میں ان کے جیسا شخص بھی کئی بار اپنے آپ کو غیر محفوظ پاتا ہے۔ انٹرویو دیتے وقت شاہ رخ خان کو شاید ہی اندازہ رہا ہوگا کے اس پر اتنا بڑا واویلا کھڑا ہوجائے گا۔ اس انٹرویو کے شائع ہوتے ہی ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ اور دہشت گرد تنظیم جماعت الدعوی کے سرغنہ حافظ سعید نے شاہ رخ خان کی آپ بیتی کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں پاکستان میں بسنے کی دعوت دے ڈالی اور ان کی پوری سلامتی کی گارنٹی لی۔ حافظ سعید سے نہ تو کسی نے پوچھا کے وہ بھارت کے اندرونی معاملوں میں ٹانگ اڑائیں اور نہ ہی شاہ رخ کو آپ جیسوں کی ہمدردی یا مدد درکار ہے۔لیکن ٹانگ زبردستی اڑانے کی پاکستان کی عادت سی بن گئی ہے۔ سعید کے بیان کے دو دن بعد پاک کے وزیر داخلہ رحمان ملک بھلے پیچھے کیسے رہتے ، وہ بھی بن بلائے مہمان کی طرح میدان میں کود پڑے۔ رحمان ملک نے اسلام آباد کے ایک ٹی وی چینل پر کہہ دیا کے بھارت کے لوگ اور وہاں کی حکومت سپر اسٹار شاہ رخ کو اور زیادہ سکیورٹی دے کیونکہ یہ اداکار بھارت کے ساتھ ان کے ملک میں بھی بہت مقبول ہے۔ رحمان ملک نے کہا میں بھارت سرکار سے اپیل کرتا ہوں کے براہ کرم وہ شاہ رخ کو سکیورٹی مہیا کرے۔ رحمان ملک کے اس بیان پر بھارت سرکار اور تمام سیاسی پارٹیوں نے تلخ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ملک کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی داخلہ سکریٹری آر کے سنگھ نے کہا کے ہم اپنے شہریو ں کی سلامتی کرنے میں اہل ہیں۔ وزیر اطلاعات منیش تیواری نے بھارت سرکار کے سبھی شہریوں کی یکساں دیکھ بھال کی دلیل دیتے ہوئے کہا ملک کو اپنے دیش میں اقلیتوں کی حالت سدھارنی چاہئے۔ کانگریس نے کہا اپنے دیش میں اقلیتوں کی فکر کریں رحمان ملک۔ تو بھاجپا نے اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والے دیش کے وزیر داخلہ کے بیان کو مضحکہ خیز قراردیا۔24 گھنٹے کی خاموشی کے بعد خود شاہ رخ خان نے ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں تبصرہ کرنے سے پہلے لوگ آرٹیکل کو ٹھیک سے پورا پڑھیں اور سمجھیں۔ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ انہیں بھارت میں ڈر لگتا ہے وہ یہاں پوری طرح محفوظ ہیں۔ مجھے اپنی دیش بھکتی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ شاہ رخ نے کہا ’’ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا، انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا‘ مجھے کروڑوں لوگوں کا پیار ملا ہے اور بھارتیہ ہونے پر مجھے فخر ہے۔ انہوں نے میڈیا پر رائے زنی کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا وہی لوگوں کو دکھائے کچھ لوگوں نے فائدے کے لئے مجھ پر حملہ بولا ہے۔ مجھے دکھ ہوتا ہے کے آج مجھ سے دیش بھکتی ثابت کرنے کو کہا جارہا ہے۔ شاہ رخ نے بغیر کسی شخص کا نام لئے واضح کیا کوئی انہیں بے وجہ صلاح نہ دے۔انہوں نے پاک وزیر داخلہ رحمان ملک کو بھی صلاح دی کے باہری لوگ اس معاملے میں اپنے تبصرے نہ کریں ۔جیسا میں نے کہا کے شاہ رخ خان نے کبھی تصور نہیں کیا ہوگا کے اتنی چھوٹی سی بات کا اتنا بڑا بتنگڑ بن جائے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں