لادن کی خبر دینے والے ڈاکٹر افریدی کو 33 سال کی قید


پچھلے سال القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کو مارگرانے کی کارروائی میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا ساتھ دینے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل افریدی کو ایک عدالت نے ملکی بغاوت کا قصوروار قرار دیتے ہوئے 33 سال کی قید کی سزا سنائی ہے۔ ہمیں یہ فیصلہ سن کر تعجب بھی ہوا اور عجیب غریب بھی لگا۔ خبر قبائلی علاقے کے سیاسی نمائندے مطاہر زیب خان نے پاکستانی اخبار ڈان کو بتایا کہ شکیل کو چار نفری قبائلی عدالت میں پیش کیاگیا۔ عدالت نے انہیں33 سال کی قید اور 3.2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ سزا سنائے جانے کے بعد شکیل کو پیشاور کی سینٹرل جیل میں بھیج دیا گیا۔ شکیل کو پاکستان جرائم دفعہ کے بجائے برطانوی قانون فرنٹئر کرائم ریگولیشن ایکٹ کے تحت قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت دیش سے بغاوت کے معاملے میں موت کی سزا کی سہولت نہیں ہے۔ ڈاکٹر شکیل نے سی آئی اے کی ہدایت پر ایبٹ آباد میں ایک ٹیکا مہم چلائی تھی تاکہ اس کی مدد سے اسامہ اور اس کے خاندان کے لوگوں کے ڈی این اے نمونے لئے جاسکیں۔ مہم سے ملے ثبوتوں کی بنیاد پر ہی امریکہ نے اسامہ بن لادن کے خلاف گذشتہ مئی مہینے میں کارروائی کرکے مار گرایا تھا۔ پاکستان کے ذریعے اٹھائے گئے اس قدم سے یہ ثابت ہوجاتا ہے پاکستان آتنک واد سے لڑنے کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔ یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اندر خانے پاکستان ہر طبقے کے آتنک وادی چاہے وہ القاعدہ کا ہو یا پھر لشکر طیبہ سے وابستہ، اس سے ہمدردی رکھتا ہے۔ پاکستان اس آدمی سے بدلہ لے رہا ہے جس نے دنیا کے انتہائی مطلوب دہشت گرد کو ختم کرنے میں مدد کی تھی۔ دنیا کے کسی اور کونے میں شاید ڈاکٹر افریدی کا سنمان کیا جاتا ہو لیکن پاکستان میں وہ ایک ملک دشمن ہے جس نے دیش کے خلاف غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کی تھی۔ اگر پاکستان کے دوہرے گیم اس قصے سے بے نقاب ہوتے ہیں تو امریکہ پر بھی سوال اٹھتے ہیں کہ وہ اپنے ذرائع یعنی مخبر کو بچا نہیں پایا۔ اس قصے سے پاکستان اور امریکی رشتوں میں مزید کشیدگی بڑھے گی۔ امریکہ کی وزیر خارجہ ہلیری بل کلنٹن نے فیصلے کو غیر انصافی اور دشمنی پر مبنی بتایا۔ ساتھ ہی امریکی سینیٹ کے ایک پینل نے اسلام آباد کو دی جانے والی مدد میں کٹوتی بھی کردی ہے۔ ہلیری نے کہا کہ افریدی کے ساتھ جو کیا گیا ہے وہ انصاف پر مبنی نہیں ہے انہیں قصوروار ٹھہرائے جانے پر افسوس ہے، انہوں نے جو مدد کی وہ دنیا کے سب سے خطرناک قاتلوں میں سے ایک کا خاتمہ کرنے میں کی، یہ صاف طور پر پاکستان کے اور ہمارے اور پوری دنیا کے مفاد میں تھا۔ دوسری طرف پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنا کسی بھی دیش کے قانون کے خلاف ہے۔ امریکہ میں اسرائیل کے لئے جاسوسی کرنے پر عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔ ہماری آزادانہ عدلیہ ہے جس کو پاکستان پیپلز پارٹی بحال کیا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے پہلے سے کشیدہ رشتوں میں ایک اور باب جڑ گیا ہے۔ ہماری رائے میں پاکستان کا یہ قدم آتنک وادیوں کے حوصلے کو بڑھانے والا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟