آروشی قتل معاملے میں والدین پر چلے گا قتل کا مقدمہ


آروشی ہیمراج قتل کے معاملے میں آخر کار مقدمہ باقاعدہ شروع ہوگیا ہے۔ جمعرات کو سی بی آئی عدالت نے آروشی کے والدین ڈاکٹر راجیش تلوار ،ڈاکٹر نپور تلوار کے خلاف ثبوتوں کو ضائع کرنے اور عدالت و پولیس کو گمراہ کرنے کے الزامات طے کرنے کا فیصلہ سنایا ہے اور اس کے ساتھ ہی نوئیڈا میں چار برس پہلے آروشی تلوار اور ہیمراج کے قتل کے سنسنی خیز معاملے کا مقدمہ شروع ہوا ہے۔ یہ واقعہ18مئی2008 ء کو رونما ہوا تھا۔ اس سے اگلے ہی دن نوکر ہیمراج کی لاش مکان کی چھت پر پڑی ملی تھی۔ سی بی آئی کی اسپیشل جج شیام لال نے مخالف فریق اور بچاؤ فریق کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ سنایا کہ ڈاکٹر میاں بیوی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ302(قتل) اور دفعہ201 (ثبوت کو ضائع کرنا) کے تحت مقدمہ چلے گا۔ ملزمان کے خلاف دفعہ 34 بھی لگائی گئی ہے جس کے تحت دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر واردات کو انجام دینا بھی شامل ہے۔ جب عدالت نے یہ فرمان سنایا تو ملزمان کے چہروں پر کشیدگی صاف دکھائی پڑی۔ سی بی آئی عدالت میں تلوار جوڑے کے وکیل نے عدالت میں عرضی دائر کرکے چارج شیٹ داخل کرنے کو 15 دن ٹالنے کی کوشش کی مگر اس کی مخالفت سی بی آئی کے وکیل نے کی۔ بحث کے بعد اسپیشل جج نے تلوار جوڑے کے وکیل کی عرضی کو خارج کردیا اور اس کے بعد ڈاسنا جیل کے اندر چل رہے مقدمے میں جج نے نپور۔ راجیش تلوار سے پوچھا، آروشی ہیمراج قتل کیس میں آپ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ302 سیکشن 34 (ایک جیسے مقصد سے قتل کرنا)اور 201 دفعہ34 (ایک جیسے مقصد سے ثبوت مٹانے) کے الزام ہیں۔ اس کے علاوہ راجیش تلوار پر آئی پی سی کی دفعہ203 (پولیس کو گمراہ کرنے) کا الزام ہے۔کیا یہ الزام آپ کو قبول ہیں۔ تلوار جوڑے نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مقدمے کاسامنا کرنے کی بات کہی۔ عدالت نے ان پر الزامات طے کرتے ہوئے 4 جون سے باقاعدہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا۔ مخالف وکیل نے تلوار جوڑے پر قتل کے ثبوتوں کو ضائع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عدالت سے کہا کہ آروشی کے کمرے کی دیواروں کو دھوکر خون کے دھبوں کو مٹانے کی کوشش کی تھی۔ آروشی کے بستر کی چادر بدلی گئی۔ آروشی کی پورسٹ مارٹم رپورٹ بھی بدلنے کی کوشش کی گئی تھی۔ جج نے کہا کہ تلوار جوڑے پر مقدمہ چلانے کیلئے پہلی نظر میں ثبوت کافی ہیں۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کئی فیصلوں کی مثال دیتے ہوئے جج نے کہا کہ الزام طے کئے جانے کے وقت ثبوتوں کی گہرائی سے جانچ ضروری نہیں ہوتی اور اس معاملے میں ایسے کافی ثبوت دستیاب ہیں جن کی بنیاد پر الزام طے ہوسکتے ہیں۔ تلوار جوڑے نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مقدمہ کا سامنا کرنے کی بات کہی۔ ان کے وکیل نے کہا معاملے کو بند کرنے سے متعلق رپورٹ میں خود اقبال کیا گیا تھا کہ تلوار جوڑے کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ بچاؤ کے فریق کی دلیل تھی کہ جانچ ایجنسی واردات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی اور درپردہ اور دیگر حالات کے ثبوتوں سے سی بی آئی کے الزام ثابت نہیں ہوتے۔ 4 جون سے مقدمے کی سماعت ہورہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سی بی آئی تلوار جوڑے پرلگے الزامات کو ثابت کرپاتی ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟